Israel لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں
Israel لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں

پیر، 12 نومبر، 2018

The Modern Jihadists: Khawarij or Mujahideen? ~ Dr. Yasir Qadhi





Is the killing of Non-Muslim Civilians allowed in #Islam? Does Islam legitimate any (right or wrong) act of Muslims...?

Difference between #Jihad and #Terrorism... What's the mentality of #Khawarij... Status of Khawarij in #Islam... Does Islam justify the acts of #terror...? The #History of #Modern terrorism... Who attacked on #Mecca in 1979...? Which #organization planted the "#Assassination of #AnwarSadat..?

Who is Doctor Fadl and Imam al-Sharif..?

Where did Osama Bin #Laden and Ayman al #Zawahiri got the ideology of #Jihad from...?

Who wrote the #EncyclopediaOfJihad and then its rejection #Tarsheed al-Jihad...?

What did the Prophet Muhammad say about Khawarij and the signs of Khawarij...?

Who framed the fake Imam al-Mahdi and killed innocent #Muslims...?

#AlQaeda, #Daish, #Isis, #Taliban #BokoHaram #AlShabab

اتوار، 11 نومبر، 2018

ماسکو روس میں طالبان کی میٹنگ۔ ایک مختصر پس منظر

تحریر: عبدالرزاق قادری
روس کی دین دُشمنی، الحاد پسندی، خُدا کے انکار کے سبب اور مُسلم ممالک کو تاراج کرنے کی وحشیانہ یلغار کو روکنے کے لیے مُسلم اُمت کے ”مجاہدین“ طالبان امریکہ کے ساتھ مل کر یہ جنگ لڑتے رہے یا یوں کہہ لیں کہ امریکہ کی یہ جنگ لڑتے رہے، پھر نائن الیون کا اندوہناک سانحہ ہوا اور اُسامہ بن لادن اینڈ کمپنی پر الزام عائد ہوا، افغانستان میں قائم طالبانی حکومت نے اُس اسامہ کو امریکہ کے حوالے سے انکار کر دیا تو امریکہ نے 2001ء ہی میں افغانستان پر یلغار کر دی۔

طالبان کے سابق حمایتی تب اُس امریکہ کے ساتھی بن گئے، پھر طالبان نے پاکستان میں بھی ایک طویل وحشیانہ قتل و غارت کا سلسلہ جاری رکھا اور افغانستان میں بھی امریکی افواج کے خلاف لڑتے رہے، کبھی کبھی اُنہی امریکیوں سے پیسے لے کر (پاکستانی مُسلمانوں خصوصاً سُنی اور شیعہ مکتب کی مساجد، درگاہوں اور امام بارگاہوں کو بموں سے اُڑایا اور عیسائیوں کے گرجا گھروں پر بھی اپنی بربریت کے پہاڑ توڑے، اِس جنگ کو امریکہ نے ”دہشت پر جنگ“ قرار دیا ہوا تھا۔ البتہ اس دہشت سے وہابیوں اور دیوبندیوں کی مسجدیں، مدارس اور تبلیغی مراکز محفوظ رہے، ہر حملے کے بعد اکثر لوگ اِن حملوں میں امریکی، بھارتی اور اسرائیلی ایجنسیوں کے ملوث ہونے کی افواہیں اُڑاتے لیکن کبھی تردید نہ کی گئی لیکن ایک بار صوبہ خیبر پختونخواہ میں ایک دیوبندی تبلیغی مرکز پر حملہ ہوا تو کسی نے امریکہ کا نام لیا، تو فوراً امریکی حکام کی جانب سے رد کیا گیا کہ ہمارا اس حملے سے کوئی تعلق نہ ہے۔) اُس کے بعد سے امریکہ کو مذہب دُشمن، مُنکرِ خُدا بلکہ ہمارا باس ”اللہ یا امریکہ؟“ جیسے القابات و نعروں سے نوازا گیا۔

کبھی ان طالبان نے پاکستان کے کہنے پر پاکستان کے دشمنوں کے حساب کو چُکتا کر دیا۔ کبھی پاکستان کے ایک سپہ سالار نے رشوت میں اپنی سروس کی تین سالہ توسیع کی بنیاد پر جو بھارتی کمپنیوں کو پاکستان کی سڑکیں پیپلز پارٹی کے کہنے پر روندنے کے لیے دے دیں تو انہوں نے زمینی راستوں سے افغانستان اور قبائلی علاقوں میں مقیم طالبان کو چارہ ڈالا اور پاکستان میں 2013ء اور 2014ء میں آگ لگی رہی (جس پر ایک فلم ”وآر“ بھی بنی)۔ پھر 2014ء کے 16 دسمبر کو پشاور میں آرمی پبلک سکول میں ایک خونچکاں سانحہ ہوا اور جونئیر سمیت سینئر فوجی افسران کے بچے بھی اُس کی بھینٹ چڑھ گئے۔ اُس کے بعد ”نیشنل ایکشن پلان“ تشکیل دیا گیا اور سابق آرمی چیف سمیت موجودہ نے بھی پہلے سے گرفتار دہشتگردوں کو ملٹری کورٹ سے سنائی جانے والی سزائے موت پر دستخط کیے اور مُجرم پھانسیوں پر چڑھا دئیے، بعد میں بعض ایسے دہشتگردوں کو بھی پھانسی دی گئی جو حالیہ واقعات میں ملوث تھے۔

سن 2015ء سے پاکستان میں قوم کی بڑے پیمانے پر انڈین ایجنسی ”RAW“ کے خلاف ذہن سازی کی گئی اور اُس کے بعد اخبارات کی اطلاعات کے مطابق افغانستان میں دھماکوں میں شدت آئی، خصوصاً حکومتی مقامات اور عہدے دار اس کا نشانہ بنتے رہے۔

ٹھہریئے! اس دوران 2010ء سے جنم لینے کے بعد، 2011ء اور 2012ء میں پروان چڑھنے کے 2013ء اور 2014ء میں عراق و کے شام کے بارڈر پر ایک شدید نوعیت کی فسادی تنظیم ”داعش“ نے قرنِ شیطان کی مثل سر اُٹھایا اور دُنیا دہشت کے نئے مفاہیم و معانی سے آشنا ہوئی اور القاعدہ کو بھول گئی، داعش کے قیام میں جہاں تک مالی امداد کا تعلق رہا ہے تو اُس میں سعودی عریبیہ کے کچھ مالدار لوگوں کا کردار تھا، اُنہیں سعودی حکومت نے اس لیے نہ روکا کہ ”چلو شام کی حکومت والی شیعے مریں گے، ہمیں کیا فرق پڑتا ہے“۔ اس تنظیم کو اسلحہ پہنچانے کے لیے امریکی کمپنیوں اور ایجنسیوں کا کردار تھا اِن کے خبیث جنگجوؤں کی تربیت کے لیے اسرائیل سے لے کر ”دُنیا بھر“ کی ایجنسیوں کا کردار شامل تھا (میرا یہ بھی ماننا ہے کہ نائن الیون کے حملے میں بھی ”دُنیا بھر“ کی ایجنسیوں کا حصہ شامل تھا، کیونکہ نیو ورلڈ آرڈر یونہی نہیں بنا کرتے)۔ بعد میں جب سعودی عریبیہ کو خدشہ ہوا کہ مبادا داعش، عراق کے علاقوں کو چیر کر سعودیہ کے گھر تک جا پہنچے تو اُس نے اپنے بارڈر کی سکیورٹی مزید مضبوط کی اور حج کے خطبے میں بھی اِن دہشگردوں کے خلاف بیان جاری کرایا (واضح رہے کہ، یہی سعودیہ روس کے خلاف لڑنے والے ”مجاہدین“ کو فنڈنگ دیتا رہا تھا، پھر نائن الیون کے بعد ان دیوبندی طالبان کی امداد بند کر دی اور لشکرِ طیبہ (جماعۃ الدعوۃ) کی امداد جاری رکھی، اب شاید ان کی بھی بند کر دی ہو)۔

اس ساری صورت حال میں ترکی کا کردار نہایت مجرمانہ رہا ہے، جسے کسی جنگ کا بظاہر سامنا نہ تھا، سوائے کُرد حریت پسندوں کے (یہ وہ لوگ ہیں جو اپنی قومیت کی بناء پر ایران، عراق، ترکی اور شام کے سنگھم پر ایک آزاد ریاست کے خواہاں ہیں)۔ لہٰذا ترکی کے کرپٹ اور بے غیرت سیاستدان رجب طیب اردگان نے داعش کی مدد جاری رکھی، وہ یوں کہ اُس کا بیٹا بلال طیب داعش کے دہشتگردوں سے تیل خریدتا رہا۔۔۔ سو ”کام“ چلتا رہا۔۔۔ ترکی نے داعش کو کُردوں کے لیے ”اللہ کا عذاب“ بنا دیا اور مزے سے بیٹھ کر اپنے ہمسائے میں تین مُلکوں میں جاری بے سر و پا جنگ کا تماشا دیکھتے رہے، اور انجوائے کرتے رہے۔

سن 2013ء میں رجب طیب اردگان کی کرپشن سامنے آئی تو وہ خود کو ایکسپوز کرنے والے میڈیا کے خلاف ہو گیا، اپنے پیر جیسے اُستاد بھائی ”فتح اللہ گئولن“ کے خلاف ہو گیا، پھر ایک بار آرمی میں مارشل لاء کی سوچ چلی تو طیب اردگان کو خبر ہوگئی، وہ نہ صرف بچ نکلا، بلکہ سرکاری خرچ پر اپنے لیے ایک مخصوص ”ذاتی سیکویرٹی ایجنیسی“ تشکیل دے ڈالی، جس کا کام فوج کی جاسوسی کرنا ہے تا کہ وہ مارشل لاء کا نہ سوچ پائے، لیکن شومئی قسمت جولائی 2016ء میں ترکی کی ائیر فورس نے مارشل لاء لگانے کی کوشش کی، اور آرمی چیف کو بھی یرغمال بنا لیا، اُس وقت رجب طیب اردگان مُلک سے باہر تھا، اور ایسے واقعات اتفاق نہیں ہوا کرتے۔ پھر طیب اردگان سوشل میڈیا پر ظاہر ہوا اور قوم سے مدد کی اپیل کی، اُسی ذاتی سیکیورٹی ایجنسی کے بدمعاش ”گُلو بٹ“ سڑکوں پر آ گئے اور ائیر فورس کی بغاوت کی کوشش ناکام بنا دی۔ دُنیا کے اکثر میڈیا گروپس نے کہا کہ ترکی کے عوام رجب طیب کے ساتھ محبت کرتے ہیں اس لیے، عوام اور پولیس نے ائیر فورس کو ”لوہے کے چنے“ چبا دئیے۔

اسی اثناء میں سعودی عریبیہ سے یمن میں ڈرون حملوں کا سلسلہ جاری رہا اور پھر پاکستان کی افواج کر ”ہائر“ کرنے کی باتیں چلتی رہیں، کہ یہ جا کر یمن میں سعودی عقیدے کی جنگ کرایہ پر لڑیں گی لیکن اخباری اطلاعات کے مطابق پاکستان کی پارلیمنٹ نے اس قسم کی کسی پیشکش کو ٹھکرا دیا لیکن ڈیڑھ ارب ڈالر کی رقم جانے کس مد میں وصول کر لی تھی، بہرحال اس کے بعد بھی یمن میں سعودیہ کی جانب سے بمباریوں کے سلسلے جاری رہے اور ہنوز جاری ہیں (ان برسوں میں سعودی عرب کے اندر بھی شیعہ کمیونٹی کو ختم کی بھر پور کوشش کی گئی، شیخ نمر باقر النمر کا قتل اس کی ایک مثال ہے)۔

داعش کے اُبھرنے کے بعد ایران و عراق میں مقیم قدیم مجوسی عقیدے کے لوگوں کو اخبارات نے ”یزیدی“ کے عنوان سے پہچان دی حالانکہ یہ عنوان غلط تھا جبکہ آج تک اخبارات میں استعمال ہورہا ہے۔ اس کے لیے ”ایزدی“ شاید درست عنوان تھا، اس قوم کے ساتھ بھی داعش کے جنگجوؤں کا رویہ ظالمانہ رہا۔

ایران کو فلسطین اور یمن میں موجود ”حزب اللہ“ سے کچھ لینا دینا تھا، اُسے یمن میں موجود شیعہ جماعتوں سے بھی ہمدردی تھی، امریکہ گِدھ کی ناک ایران کی طرف سے آنے والی کیمیکلی فضاؤں کو سونگھ کر فیصلہ نہیں کر پارہی تھی کہ شمالی کوریا کی طرح ایران کی مرگ قبل از موت ممکن ہے یا نہیں، کیونکہ حملہ اُسی ملک ہر کرتا ہے جس کا اُسے یقین آ جائے کہ اس کے پاس ”ایٹمی طاقت“ نہیں ہے۔ تو قارئین کرام! ایران نے اپنے ہم مسلک ”حزب اللہ“ کے جنگجوؤں اور یمن میں حوثی زیدی شیعوں کی امداد جاری رکھی۔

اپریل 2017ء میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے پہلے سرکاری دورے میں سعودی عرب میں اکثر مُسلم ممالک کے عمائدین کو ایک نئے ورلڈ آرڈر کا درس دیا۔ اس میں ایک عنصر قطر بھی ہے، قطر میں سے بھی کئی امیر لوگ داعش کے لوگوں کو فنڈز دیتے تھے، اب چونکہ سعودی عرب امریکہ سے ایک بلین ڈالرز سے بھی زائد مالیت کے اسلحے خریدنے کی ڈیلز کر چکا تھا لہٰذا اُس نے بھی قطر پر دباؤ ڈالا کہ ہمارے ”امیر المملکۃ السعودیہ جناب ڈونلڈ ٹرمپ“ کی بات مان لو! لیکن قطر اپنی بات پر مُصر رہا۔ سن 2017ء میں امریکہ نے انہیں خبردار کیا، اور اُن پر حملہ کرنا چاہا (یاد رکھیں داعش کے قیام و انصرام میں امریکا کا خود بھی، بلکہ سب سے بڑا کردار تھا) لیکن ایران جو کہ قطری وہابیوں کا نطریاتی مخالف تھا اُس نے عراق کو راستے دے دئیے، سعودیہ اور متحدہ عرب امارات سمیت مختلف وسط ایشیائی ممالک اُس کا بائیکاٹ کر چکے تھے، بلکہ ایک بار تو قطریوں کے حج ادا کرنے پر بھی پابندی لگ گئی تھی، لیکن پھر وہ کھل گئی اب وہ پاکستانیوں اور بھارتیوں کی طرح باقاعدہ ویزہ لے کر اور جہاز وغیرہ کا سفر کر کے جا سکتے ہیں اُن کا خرچ بھی تقریباً پاکستانیوں کے خرچ کے برابر ہوتا ہے، پہلے وہ بارڈر پار کرکے آسانی کے ساتھ کم خرچ بالا نشین کے مصداق سستا حج کر لیتے تھے۔

آج جبکہ ”فادر آف طالبان“ کی وفات ہو چکی تو ماسکو روس میں طالبان کی میٹنگ منعقد ہوئی ہے جس میں طالبان نے کابل حکومت کے ساتھ مذاکرات کرنے سے انکار کر دیا ہے۔

بی بی سی نے لکھا ہے، ”افغانستان کی امن کونسل کے ارکان نے جمعے کے روز ماسکو میں ایک کثیر ملکی کانفرنس کے دوران طالبان کے ایک وفد سے ملاقات کی ہے۔

یہ پہلا موقع ہے کہ طالبان نے کسی بین الاقوامی کانفرنس میں شرکت کی ہو جس سے افغانستان کے تنازعے کے سیاسی حل کی امید روشن ہو گئی ہے۔

روسی خبررساں ادارے آر آئی اے کے مطابق امن کونسل کے ترجمان احسان طاہری نے کہا: 'ہم نے طالبان کے ساتھ براہِ راست مذاکرات کے موضوع پر بات کی اور ان سے کہا کہ وہ اپنی مرضی سے جگہ اور وقت مقرر کریں۔'

یہ کانفرنس ایک ایسے وقت ہوئی ہے جب امریکہ کے خصوصی مندوب زلمے خلیل زاد بھی طالبان کے ساتھ قطر میں ایک الگ ملاقات کی تیاریاں کر رہے ہیں۔

روسی وزارتِ خارجہ نے کہا کہ 'ہم اس عزم کا اعادہ کرتے ہیں کہ سیاسی حل کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے، اور اس بات کی ضرورت ہے کہ افغانستان کے پڑوسی ملک اور علاقائی شراکت دار بھی فعال طریقے سے اس میں حصہ لیں۔'

مغربی ملک اور افغانستان کے صدر اشرف غنی کی حکومت روس میں ہونے والے اس اجلاس کو شک کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اور کہتے ہیں کہ اس عمل کی قیادت افغانستان کو کرنی چاہیے۔

طالبان کے پانچ رکنی وفد کے علاوہ اس اجلاس میں پاکستان، انڈیا، چین، امریکہ، قطر اور دوسرے ملکوں کے علاوہ کئی اہم افغان سیاسی شخصیات نے بھی شرکت کی جن میں سے بعض کے اشرف غنی کی حکومت سے اختلافات چل رہے ہیں۔ “

منگل، 2 ستمبر، 2014

ڈاکٹروں کا ' گولی کو گولی' کہنے سے گریز

اسلام آباد : پاکستانی انسٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز(پمز) نے پیر کو اس بات کی تصدیق کی ہے کہ شارع دستور پر ہفتے کی شب جھڑپوں کے دوران اپنی جانوں سے ہاتھ دھونے والے دو افراد کی ہلاکت " تیز رفتار دھاتی متحرک چیز" کی وجہ سے ہوئی ہے۔
پیر کو جاری بیان میں ہسپتال انتظامیہ نے ان دھاتی چیزوں کو "گولیاں" کہنے سے گریز کیا ہے، تاہم ہسپتال کے ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ ان لاشوں کا پوسٹمارٹم کرنے والے رکنی میڈیکل بورڈ نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ یہ ان دونوں کو کسی ہتھیار سے گولیاں ماری گئی ہیں۔
ایک گولی ممکنہ طور پر کسی چھوٹے اسلحے جیسے ہینڈ گن سے چلائی گئی تھی جسے رفیع اللہ کے سر سے نکالا گیا ہے، جبکہ گلفام عادل نامی شخص کے زخموں کی نوعیت بھی فائرنگ سے ہونے والے زخموں جیسے ہیں۔
پمز کے منتظم ڈاکٹر الطاف حسین نے بتایا ہے کہ" یہ اموات کسی تیز رفتار دھاتی چیز کی وجہ سے ہوئیں، جن میں سے کچھ کی شکل بدل گئی ہے اور ہم نے انہیں تجزئیے کے لیے سہالہ پولیس سٹیشن کے ماہرین کو بھجوا دیا ہے"۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ پمز میں زیرعلاج افراد کے زخم بھی کسی چھوٹے بور کے اسلحے کی فائرنگ سے ہونے والے ان زخموں جیسے ہیں جو دو افراد کی ہلاکت کا باعث بنے۔
پیر کو پاکستان عوامی تحریک(پی اے ٹی) کے حامی اور سابق پولیس اہلکار محمد یوسف، جو ربڑ کی کئی گولیوں کا نشانہ بن کر زخمی ہوئے تھے، کہ گھٹنے سے بھی ایسی ہی دھاتی" چیز" نکالی گئی تھی۔
ڈاکٹر حسین نے اس بات کی بھی تصدیق کی کہ دوگھنٹے کے آپریشن کے بعد ایسی ہی چیز ایک اور زخمی عثمان گلفام کی بائیں ران سے بھی نکالی ہے۔
پمز کے ایک سنیئر میڈیکل عہدیدار نے وضاحت کی کہ تیز رفتار چیز جیسے گولی جب فائر کی جاتی ہے تو بہت گرم ہوتی ہے اور یہ کسی ٹھوس شے جیسے انسانی ہڈیوں سے ٹکرانے کے بعد شکل بدل لیتی ہے۔
ان کی رائے میں ہجوم منتشر کرنے والے ہتھیار جیسے کم رفتار ربڑ کی گولیاں اور آنسو گیس کے شیل سے اس طرح کے زخم نہیں آسکتے جو ہسپتال میں زیرعلاج متعدد زخموں کے جسموں پر ہیں۔
پمز کے سابق میڈیکولیگل آفیسر ڈاکٹر وسیم خواجہ نے ڈان کو بتایا کہ ربڑ کی گولیاں بہت کم ہی انسانی جسم کو پھاڑ کر نکل پاتی ہیں، اور ایسا اسی وقت ہوتا جب انہیں بہت زیادہ قریب سے فائر کیا جائے۔
رفیع اللہ کی لاش سے نکالی جانے والی گولی کو فارنسک تجزیئے کے لیے بھجوا دیا گیا ہے، پوسٹمارٹم میں شامل رہنے والے افراد نے ڈان کو بتایا کہ ایسا لگتا ہے کہ یہ کسی تیس بور کی گن سے نکلی ہوئی گولی ہے، تاہم ان کا کہنا تھا کہ اس شے کے تجزئیے سے پہلے اس بارے میں کچھ کہنا قبل ازوقت ہوگا۔
اسلام آباد کے ڈپٹی کمشنر مجاہد شیردل نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ پولیس نے خودکار اسلحہ استعمال نہیں کیا، ان کا کہنا تھا" اگرچہ پولیس نے مظاہرین پر ربڑ کی گولیاں فائر کیں، مگر انہیں میری یا ایس ایس پی کی جانب سے اتھارٹی نہیں دی گئی تھی"۔
پیر کی دوپہر تک دو سو اسی سے زائد زخمیوں کو علاج کے لیے پمز لایا گیا، جن میں سے 76 کو علاج کے لیے ہسپتال میں رکھا گیا اور پھر ڈسچارج کردیا گیا، تاہم 29 زخمی تاحال ہسپتال میں ہیں اور گیارہ کی ٹوٹی ہوئی ہڈیوں کے لیے سرجری کی ضرورت ہے۔ 

 بشکریہ ڈان نیوز اردو
جمال شاہد اور منور عظیم
تاریخ اشاعت 02 ستمبر, 2014

اتوار، 31 اگست، 2014

آپ ایک انسان ہونے کے ناتے کس گروپ کے ساتھ کھڑے ہیں

بالفرض آپ کسی دفتر میں کام کرتے ہوں اور وہاں صفائی کا کام کرنے والا آفس بوائے ایک فرض شناس اور محنتی شخص ہو جو باقاعدگی سے آپ کے دفتر کی ہر ایک اس چیز کی صفائی کرتا ہو جو روز مرہ کے استعمال میں آتی ہو اور اس کا صاف شفاف ہونا ایک لازمی امر ہو اور آپ کے دفتر کا نظام بالکل ٹھیک طریقے سے کام کر رہا ہو۔ اس میں دوسرے افراد بھی اپنی اپنی ذمہ داریوں کو بخوبی سرانجام دے رہے ہوں اور وہ اسی درست راہ پر گامزن ہوں تو۔۔۔۔ اچانک آپ کے دفتر کی صفائی کا ذمہ دار بندہ کام چھوڑ جاتا ہے اس کی کوئی بھی وجہ ہو
پھر ایک نئے آفس بوائے کی تقرری ہوجائے اور وہ چند روز گزرنے کے بعد اپنے فرائض میں کوتاہی برتنا شروع کردے، مثلاً آپ کے دفتر کا پانی والا ٹینک صاف نہ ہوتا ہو یا واٹر فلٹر باقاعدگی سے تبدیل نہ کیا جائے، وہ فرش کو تو روزانہ صاف کردے لیکن الماریوں کے اندرونی خانوں میں مکڑیوں کے جالے بن جائیں اور کھڑکیوں کے باہر گندگی جم جائے، دفتر کے دوسرے ارکان خوش اسلوبی سے اپنے فرائض سرانجام دیتے رہیں لیکن ان میں سے اکثر ارکان مختلف بیماریوں کا شکار ہونے لگیں جس کی حقیقی وجہ صفائی کا فقدان ہو لیکن مسئلہ کسی کی سمجھ میں نہ آرہا ہو اور اس طرح کے واقعات ایک معمے کی صورت اختیار کرجائیں
اسی دوران میں آپ کی کمپنی کی کسی دوسری برانچ سے ایک تنقیدی ذہن رکھنے والا ایک ذمہ دار رکن اس دفتر میں مقرر ہوجائے اور وہ حالات کا معروضی جائزہ لے کر اس مسئلے کے اسباب کی نشاندہی کردے۔ لیکن ٹھہریئے! اگر اس سے قبل ایک اور نمائندہ حالات کی جانچ پرکھ کرکے اصلاح کا یجنڈا لے کر آپ کے دفتر میں نظامِ صفائی کو درست کرنے کی ٹھان لے اور آپ کے دفتر کی بہت سی املاک کو توڑ کر برباد کردے، اس کا دعویٰ یہ ہو کہ وہ تو صفائی کا نظام درست کررہا ہے اس طرح وہ کمپنی کو بھاری مالی نقصان پہنچا ڈالے لیکن ہمیشہ اس کو پیار سے سمجھایا جاتا رہے اور امن کو ایک اور موقع دیا جاتا رہےاس نقصان پہنچانے والے سے ایک لمبے عرصے تک مذاکرات کیے جاتے رہیں لیکن دفتر کے دیگر اراکین چیخ چیخ کر کہتے ہوں کہ یہ بندہ جب بھی کسی قیمتی چیز کو صفائی کے نام پر توڑتا ہے تو ہماری تنخواہوں سے فنڈ اکٹھا کرکے دوبارہ نیا سامان خریدا جاتا ہے ہمارے ساتھ یہ نا انصافی کیوں ہوتی ہے، ساتھ ساتھ کچھ اراکینِ دفتر اس مصلح کے ایجنڈے کے خلاف باتیں کرتے رہتے ہوں اور ایک ایسا وقت آئے کہ اس موذی رکن سے جان چھڑوائی جانے کے فیصلے کا وقت آجائے دفتر کا ہر بندہ اس کے کرتوتوں سے متنفر ہو لیکن دفتر کا مینیجر اس نقصان دہ شخص کو دیدہ دلیر اور بے شرم ہونے کی وجہ سے سپورٹ کرتا ہو اور اسے اپنے لئے ایک قیمتی اثاثہ سمجھتا ہو۔ اتنے میں دفتر کے سب لوگ اکٹھے ہوکر اس شخص کو دفتر سے نکال باہر کرنے کا مطالبہ کردیں بلکہ اس کی موجودگی میں کام کرنے سے انکار کردیں، اس طرح دفتر میں کام چھوڑ ہڑتال ہو جائے اورمینیجر صاحب بادلِ نخواستہ اس نقصان دہ شخص  کو فارغ کردینے کا عندیہ بھی دے دیں۔
   اتنے میں وہ نیا رکن جو کسی دوسری برانچ سے آیا ہو وہ آکر بتائے کہ اس مسئلے کا حل بتائے کہ قیمتی املاک کا نقصان نہیں بلکہ ان کی صفائی کرنے کے لئے جو بندہ مامور ہے اسے اپنے فرائض ٹھیک طریقے سے سر انجام دینے چاہئیں ورنہ اسے بھی دفتر سے چلتا کرو ۔ اور ایک نیا آفس بوائے بھرتی کرلو جوباقاعدگی سے بروقت صفائی کرے۔ دفتر کے اکثر اراکین اس کی اس تجویز سے اتفاق کرلیں اور یہ نیا لائحہ عمل لے کرمینیجر کے پاس چلے آئیں، اتنے میں وہ پرانا نقصان دہ شخص دفتر میں اپنی آخری تنخواہ لینے آتا ہے اور اسے اپنی ملازمت کی برطرفی کا دکھ بھی ہوتا ہے اسے اس نئی پیدا ہونے والی صورت حال کا پتہ چل جائے اور اب وہ مینیجر اور آفس بوائے کو  کسی طرح  ایک سازش کے ذریعے یہ سمجھانے میں کامیاب ہوجائے کہ یہ نیا آنے والا ساتھی ہمارے دفتر کا نظام سمیٹنا چاہتا ہے یہ ایک گروپ بن چکا ہے اور یہ سب اراکینِ دفتراس دفتر پر یا تو قبضہ کرنا چاہتے ہیں یا پھر اس دفتر کو بند کراکے آپ کا دھندہ ختم کرانے کی سازشیں کر رہے ہیں، مینیجر چونکہ پہلے ہی اس بیوقوف شخص کے ساتھ رعایت سے کام لیتا تھا چاہے اس سے سب کا نقصان ہوتا ہو اور اب اس کی چھٹی کے بعد اپنی انا کا مسئلہ بنا لے کہ میں آفس بوائے کو فارغ نہیں کروں گا۔ اور آنے والےنئے ساتھی کی بات نہیں مانوں گا چاہے سب کا نقصان ہو اور سب بیمار ہوں، دفتر کا قیمتی سامان برباد ہوجائے۔ چاہے اس طرح کی صورت حال سے آہستہ آہستہ ویسےہی کمپنی کی یہ شاخ بند ہوجائے لیکن اب میرے فیصلے کو کوئی چیلنج نہیں کرسکتا۔ حالانکہ سیدھی سی بات ہوکہ باقاعدہ پانی والے ٹینک کی صفائی ہوتی رہے، واٹر فلٹر اپنی مقررہ مدت کے بعد تبدیل ہوتا رہے، الماریوں کی صفائی ہوتی رہے اور کھڑکیوں، روشندانوں کی صفائی درست طریقے سے ہوتی رہے تو اس سے بہت سے مسئلے حل ہوجائیں گے، کیونکہ باقی اراکین تو اپنے فرائض کو ٹھیک طریقے سے نباہ رہے ہیں ناں! اب وہ پرانا بندہ کبھی درپردہ آفس بوائے کو دیگر ملازمین کے خلاف بھڑکاتا رہے اور کبھی کھل کر مینیجر سے ملاقاتیں کرکے دیگر ملازمین پر مختلف قسم کی زیادتی کی وارداتیں کرنے کے منصوبے بناتا رہے، اتنے میں وہ مینیجر ایک دن غصے میں آکر بوکھلاہٹ کا شکار ہوکر ، انصاف پسند اور امن پسند گروپ کے بندوں پر کرائے غنڈوں سے فائرنگ کرواکے ان میں سے کچھ کو قتل اور کچھ کو زخمی کروادے۔
اب صورت حال ذرا گمبھیر/گھمبیر ہوجائے اور اس مینیجر سے استعفیٰ کا مطالبہ کیا جانے لگے، اسی دوران میں دفتر میں غیر جانب دار ملازمین کا ایک اور گروپ سامنے آجائے جو رشوت لے کر مینیجر کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑا ہو جائے، اور امن پسند انصاف پسند گروپ کی مخالفت پر اتر آئے۔ یہ نیا گروپ اب قتل ہونے والے گروپ کے لوگوں کو ظالم/دہشتگرد اور غنڈوں کا لقب دینے لگ جائے۔ اور انصاف پسند/امن پسند گروپ کے نئے آنے والے ساتھی کی ذات میں کیڑے نکال نکال کر، الزام لگا کر دوسروں کو ان سے متنفر کرتا پھرے اور ان کے خلاف بھڑکاتا پھرے تو آپ کس گروپ کا ساتھ دیں گے، ظالم مینیجر والے بے غیرت گروپ کا! یا پھر مظلوم گروپ والے امن پسند انصاف مانگنے والے گروپ کا؟
اگر چند روز کے بعد جب انصاف مانگنے والے مینیجر کے کمرے کے باہر اس کا استعفیٰ طلب کررہے ہوں اور کمپنی میں اس ناسور کو ختم کرنے کا مطالبہ کررہے ہوں تو ان نہتے اراکین پر ایک بار پھر ظلم ستم کرکے ان کے بے گناہ ساتھیوں کو قتل کردیا جائے ، ان کے مقتول اور زخمی ساتھیوں کو غائب کر دیا جائے تو آپ ایک انسان ہونے کے ناتے کس گروپ کے ساتھ کھڑے ہیں
1۔ غیر ذمہ دار آفس بوائے کے ساتھ
2۔ نقصان دہ مصلح کے ساتھ
3۔ ظالم مینیجر اور اس کے درندوں کے ساتھ
4۔ یا امن پسند انصاف مانگنے والوں کے ساتھ
کیا آپ سمجھتے ہیں کہ دفتر کا بیڑہ فرق ہونے/کرنے سے بہتر تھا کہ صرف ایک ذمہ دار آفس بوائے کا تقرر کیا جاتا اور نقصان دہ فریق کو اپنی من مانی کرکے کھل کھیلنے کا موقع نہ دیا جاتا؟

اتوار، 13 جولائی، 2014

شریعت کے جھوٹے دعوے دار!!!

ان شریعت کے جھوٹے دعوے دار شدت پسند ظالموں سے اس قسم کے ناپاک اور کراہت آمیز فعل کی توقع کوئی اچنبھے کی بات نہیں جیسا انہوں نےملکِ شام میں جنسی جہاد کرکے کیا، ان کے پیشرؤوں نے اڑھائی صدیاں قبل عرب (وادی حجاز) میں پھر تقریبا پونے دو صدی قبل یہاں متحدہ ہندوستان کے شمال مغربی علاقوں میں’’جہاد‘‘ کے نام پر جو فساد بپا کیا تھا جس کا منطقی انجام 1831ء میں ان جاہل درندوں کے قتل سے ہوا، اور تاریخ شاہد ہے کہ برصغیر پر قابض کافر انگریز ان وہابی خوارج کی پشت پناہی کررہے تھے!!! پھر انہوں نے ہندوستان میں انگریز کی کاسہ لیسی اختیار کی اور’’سر‘‘ اور’’شمس العلماء‘‘ کے خطابات انگریز سے حاصل کئے
جبکہ اس دور میں مسلمان علماء و مشائخ اور مفتیان کرام کو کالے پانی کی سزائیں دی جا رہی تھیں جن میں مجاہد اعظم مولانا فضل حق خیرآبادی کا نام شامل ہے اور مسلمان علماء کو انگریز کے خلاف جہاد کے فتاویٰ دینے کی پاداش میں دلی کے چاندنی چوک میں پھانسی دی جا رہی تھی اور سر سید احمد خان و ڈپٹی نذیر احمد دہلوی جیسے غدار وہابی انگریزوں کی غلامی کو سندِ افتخار بتاتے پھر رہے تھے، ایک طرف مساجد کو مسمار کیا جا رہا تھا کہیں مساجد کو تالے لگائے جا رہے تھے تو کہیں مساجد کو گھوڑوں کے اصطبل میں تبدیل کیا جا رہا تھا اور دلی کی گلیاں مسلمانوں کے خون سے برساتی نالوں کا منظر پیش کر رہی تھیں اتنے میں انگریز کے ایما پر اور امداد سے حتیٰ کہ ہندؤں کے چندے سے ایک’’دارالعلوم دیوبند‘‘ قائم ہونے کے شادیانے بج رہے تھے، ایک صدی بعد اس دارالعلوم کے صد سالہ جشن میں بیٹھی ایک کافر و مشرک عورت جس کا لباس بھی غیر اسلامی تھا، کس طالبانی شریعت کی نمائندہ بنی ہوئی تھی؟ طالبان خوارج کا ایک بھیانک روپ ہے اور اس نے دیوبندیت یعنی حد درجے کی منافقت کی کوکھ سے جنم لیا ہے اور دیوبندیت کا ماخذ وہابیت ہے جس کا تصور اور تعارف‘‘ہمفر’’ نے اپنی ڈائری میں بیان کیا ہے، ان کا مؤسس اعلیٰ ایک کذاب، نبوت کا جھوٹا دعویدار، محمد بن عبدالوہاب تھا، جس کے’’شرپسندانہ‘‘  اقدامات کے خلاف اس کے محترم والد اور بھائی نے خوب علمی کام کیا حتیٰ کہ اس کے بھائی نے اس کے خلاف ایک کتاب لکھی چونکہ سابقہ باطل فرقوں کی طرح وہابی بھی اپنے بانی محمد بن عبدالوہاب کے نام پر’’محمدی‘‘ کہلوانا چاہتے تھے لیکن مسلمان علماء و مفتیان کرام اور مشائخ عظام نے بروقت ان کے دجل و فریب کا محاسبہ کیا اور دین محمدی کا ٹائٹل ہائی جیک ہونے سے بچانے میں اپنا کردار ادا کیا، پھر یہ فتنہ وہابیت، وہابیہ اور وہابی کے نام سے معروف ہوا، حتیٰ کہ انیسویں صدی عیسوی کے آخری ربع میں ہندوستان کے انگریزی پالتو وہابیوں نے اپنا ٹائٹل وہابی سے’’اہلحدیث‘‘ منظور کروایا جہاں وہابیت سے بہت سے فتنے نمودار ہوئے وہاں سائنسی طرز پر تحریکی کام کرنے والی شدت پسند تحریکوں کا ذکر کرنا بے جا نہ ہوگا جن میں
1. جماعت اسلامی
2. اخوان المسلمون
3. تنظیم اسلامی
4. حزب التحریر سمیت بہت سی تنظیمیں ایسی سائنٹیفک بنیادوں پر مارکیٹ میں لائی گئیں کہ وہ مسلمان عوام میں آسانی سے قدم جما سکیں اور ان کے بھولے بھالے معصوم بچوں کے جہاد کے نام پر ورغلا کر زمین پر فساد پھیلانے کے لئے استعمال کیا جا سکے اگر امریکہ و ہمنوا طالبان اور وہابیوں کے دشمن ہیں تو یہ شام میں اس وقت بھی کیوں ہم پیالہ و ہم نوالہ ہیں، پاکستان سے لشکر جھنگوی سابقہ نام نہاد سپاہ صحابہ پاکستان (اور موجودہ جھوٹی تنظیم اہلسنت والجماعت) کے درندے اور تحریک طالبان کے ظالمان کس انعام کی خاطر شام میں امریکہ کے ایما پر خون کی ہولی کھیل رہے ہیں؟ طالبان اور ان کے ہمنوا فسادیوں کا یہ وطیرہ رہا ہے کہ یہ عوام الناس کو فلسطین کے بچوں پر ہونے والے اسرائیلی ظلم کی وڈیوز دکھا دکھا کر جذباتی طور پر اپنا حمایتی بناتے ہیں لیکن لڑائی کرنے ملک اسرائیل میں کبھی نہیں جاتے، وہابی فسادیوں کا ملک اسرائیل کے خلاف جنگ کرنے کے لئے جانا تاریخ میں ایک بار بھی ثابت نہیں ہے اس کی وجہ نہایت واضح ہے کہ فلسطین کی سر زمین، یمن کے قزاقوں نے لارنس آف عریبیہ کے طوفان کے بعد برطانوی سلطنت کو اپنی حکومت کے عوض، ایک معاہدے کے تحت صبح قیامت تک کے لئے لکھ کر دستخط کر کے دے دی تھی اور برطانوی سامراج اس سرزمین پر ایک یہودی صیہونی ریاست قائم کروانے میں بظاہر کامیاب ہو گیا
اب چونکہ سعودی عریبیہ امریکہ کا وفادار ہے اور وہابی دیوبندی فسادی فرقےسعودی عرب کے ریال کھانے والے ہیں اور امریکہ کے ڈالروں پر پلتے ہیں لہٰذا ان ظالموں کے لئے یہ ممکن ہی نہیں کہ یہ اپنے آقاؤں کے چہیتے ملک اسرائیل کے خلاف لڑنے کے لئے جائیں، حال ہی کی بات ہے ستمبر 2013 میں جب امریکی ملک شام پر حملہ کرنے جا رہا تھا تو سعودی عرب مکمل امریکی اعتماد میں تھا بلکہ اس کے ساتھ ساتھ کئی عرب ممالک امریکہ کو ہر قسم کے تعاون کی یقین دہانی کروا رہے تھے اور پاکستان میں وہابی شدت پسند تنظیموں کے ایجنٹ اچھل اچھل کر امریکہ کی حمایت کا پروانہ جاری کر رہے تھے ان کو خوشی اس بات کی تھی کہ امریکہ کے ہاتھوں ملک شام کے شدت پسند شیعہ حکمران بشارالاسد کی حکومت کا خاتمہ ہوگا پھر وہاں وہابی ‘‘خلافت’’ قائم کی جا سکے گی جو شام کے 80 فیصد اہل سنت کو دبا کر رکھے گی اور شیعہ کا تو جڑ سے صفایا کردے گی ایسے حالات میں سعودی عرب کے کسی وہابی نام نہاد مفتی کا یہ اجازت نامہ جاری کردینا کہ ملک شام میں جاکر جنسی جہاد جیسا حرام زادوں والا کرتوت جائز تھا، یہ ان کے نزدیک ایک چھوٹا سا جرم تھا کیونکہ انہوں نے تو شرک و بدعت کے نام پر اہل بیت کرام، صحابہ کرام اور اولیاء عظام کے مقدس مزارات کو شہید کرنے سے دریغ نہیں کیا، پاکستان میں تقریبا تمام بڑے مزارات پر بم دھماکے ان لوگوں نےکر لئے ہیں، لیبیا کے معمر قذافی کو اقوام متحدہ میں کی گئی ایک کھری تقریر مہنگی پڑ گئی ورنہ اس کی رعایا میں سے تو بیٹا اپنے باپ کی بادشاہ کے خلاف تنقید کو برداشت نہیں کرتا تھا وہاں بھی وہابیت کے ناسور سے ظلم و ستم کا کام لیا گیا اور’’حزب التحریر‘‘ کے فارمولے کے مطابق فوج (شامی فوج کی طرح) کو دو حصوں میں تڑوا کر آپس میں خون کی ہولی کھیلی گئی، مالے میں پانچ اضلاع میں وہابی شریعت کے نفاذ کے بعد اور مزارات کے انہدام کے بعد فرانس کو بھی اس پر حملے کا جواز مل گیا اور لیبیا سمیت بہت سے افریقی مسلم ممالک میں اہل سنت والجماعت ان وہابی ظالم درندوں کے زیر عتاب ہیں وہابیہ کے منہ کو روز اول سے معصوم لوگوں کا خون لگ گیا ہے اور یہ بھیڑئیے کی طرح شکار کی تلاش میں رہتے ہیں ان کی اس خوبی میں سلفی اور دیوبندی وغیرہ کی کوئی تمیز نہیں ہے یہ تمام درندے ہیں، انہوں نے تو معاذاللہ، اللہ کے پاک پیغمبر کے دربار اقدس پر حاضری کو شرک گردانا ہوا ہے اور حتیٰ کہ ان ظالموں نے تو ہمارے پیارے نبی پاک صاحب لولاک رحمۃ اللعٰلمین حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ واصحابہ وسلم کے مزار اقدس کو شہید کرنے کی کوشش بھی کی تھی لیکن جس نبی کو یہ (نعوذ باللہ) مردہ کہتے تھے اللہ عزوجل نے اسی نبیِ رحمت کی قبر انور کو ان فسادیوں سے محفوظ رکھ کر یہ ثابت فرما دیا کہ یہ فسادی جھوٹے ہیں

  1. http://en.wikipedia.org/wiki/Sufism#Current_attacks
  2. http://en.wikipedia.org/wiki/Destruction_of_early_Islamic_heritage_sites_in_Saudi_Arabia
  3. http://www.dailymotion.com/video/xwbzgx_hillary-clinton-admits-the-u-s-government-created-al-qaeda_tech
  4. http://www.dailymotion.com/video/x1a73ii_hillary-clinton-we-created-al-qaeda_news
  5. http://en.wikipedia.org/wiki/Treaty_of_Jeddah
  6. http://en.wikipedia.org/wiki/Treaty_of_Darin
  7. http://en.wikipedia.org/wiki/Treaty_of_Jeddah_(1927)