امام بخاری ہی حدیث
لائے ہیں، حضرت عبد اللہ ابن عمر رضی اللہ عنھما بیان کرتے ہیں امام الانبیاء صلی
اللہ علیہ و الہ و سلم کو میں نے ارشاد فرماتے سنا تھا آپ نے فرمایا:
اِذَا رَایْتُمُوْہُ
فَصُوْمُوْا وَاِذَا رَایْتَمُوْہُ فَاَفْطِرُوْا
(بخاری، کتاب الصوم)
جب تم چاند دیکھو تو
روزہ رکھو اور جب شوال کا چاند دیکھو تو افطار کر لو یعنی عید کر لو۔
اس طرح یہ بھی فرمایا
اگر بادل وغیرہ چھائے ہوں تو گنتی پوری کر لو یعنی تیس دن پورے کر لو۔
روزہ دار کے محاسن بیان
کرتے ہوئے ارشاد فرمایا: اگر کوئی روزہ رکھے اور اس روزہ دار سے کوئی دوسرا جھگڑا
کرنا چاہے تو یہ کہہ دے میں روزہ دار ہوں ایک کے بعد دوسری بار بھی کہہ دے تو اس
ذات کی قسم جس کے قبضۂ قدرت میں میری ’محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ و الہ و سلم‘
کی جان ہے۔
لَخَلُوْفُ فَمِ الصَّاءِمَ
اَطْیَبُ عِنْدَ اللّٰہِ تَعَالٰی مِنْ رِّیْحِ الْمِسْکِ
(بخاری، کتاب الصوم)
بیشک روزہ دار کے منہ کی
بُو اللہ تعالیٰ کے نزدیک جنت کی کستوری سے بھی زیادہ پسندیدہ ہے۔
اللہ تعالیٰ فرماتا ہے،
اس بندے نے میری خاطر کھانا، پینا اور جذبات شہوت کو ترک کر دیا، اس لئے روزہ میرے
لئے اور اس کی جزا میں ہی دوں گا۔ کیا خوب الفاظ ہیں حدیث شریف مطالعہ فرمایئے:
اِلصَّیَامُ لِیْ وَ
اَنَا اَجْزِیْ بِہٖ
روزہ میرے لئے اور ان کی
جزا بھی میں دوں گا۔
جس کا معمول ہو وہ
رمضان سے پہلے بھی روزے رکھ لے
امام مسلم اپنی صحیح میں
حدیث لائے ہیں۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں۔ رسول اکرم تاجدار عرب و
عجم صلی اللہ علیہ و الہ و سلم نے ارشاد فرمایا۔ رمضان سے پہلے ایک دو روزے نہ
رکھا کرو ہاں اگر کسی کا معمول ہو تووہ توروزہ رکھ لیا کرے۔
لَا تَقَدَّمُوْا
رَمَضَانَ بِصَوْمِ یَوْمِ وَلَا یَوْمَیْنِ اِلَّا رَجُلاٌ کَانَ یَصُوْمُ
صَوْمًا فَلْیُصَمْہٗ۔
رمضان سے پہلے ایک یا
دو روزے نہ رکھا کرو ہاں اس شخص کو اجازت ہے جس کا معمول تھا وہ رکھ لے۔
فضائل و مسائل:رمضان، روزہ، اعتکاف
مفتیِ اعظم پاکستان علامہ مولانا محمد ارشد القادری
شارِح جامع ترمذی شریف، بانی جامعہ اسلامیہ رضویہ لاہور