اتوار، 29 جون، 2014

Chak e daman ko jo dekha to mila Eid ka Chand

چاکِ دامن کو جو دیکھا تو ملا عید کا چاند
اپنی تصویر کہاں بھول گیا عید کا چاند

ان کے ابروئے خمیدہ کی طرح تیکھا ہے
اپنی آنکھوں میں بڑی دیر چبھا عید کا چاند

جانے کیوں آپ کے رخسار مہک اٹھتے ہیں
جب کبھی کان میں چپکے سے کہا عید کا چاند

دور ویران بسیرے میں دیا ہو جیسے
غم کی دیوار سے دیکھا تو لگا عید کا چاند

لے کے حالات کے صحراؤں میں آجاتا ہے
آج بھی خلد کی رنگین فضا عید کا چاند

تلخیاں بڑھ گئیں جب زیست کے پیمانے میں
گھول کر درد کے ماروں نے پیا عید کا چاند

چشم تو وسعت افلاک میں کھوئی ساغر
دل نے اک اور جگہ ڈھونڈ لیا عید کاچاند

(ساغر صدیقی​)

ہفتہ، 28 جون، 2014

رویت ہلال اور روزہ

امام بخاری ہی حدیث لائے ہیں، حضرت عبد اللہ ابن عمر رضی اللہ عنھما بیان کرتے ہیں امام الانبیاء صلی اللہ علیہ و الہ و سلم کو میں نے ارشاد فرماتے سنا تھا آپ نے فرمایا:
اِذَا رَایْتُمُوْہُ فَصُوْمُوْا وَاِذَا رَایْتَمُوْہُ فَاَفْطِرُوْا
(بخاری، کتاب الصوم)
جب تم چاند دیکھو تو روزہ رکھو اور جب شوال کا چاند دیکھو تو افطار کر لو یعنی عید کر لو۔
اس طرح یہ بھی فرمایا اگر بادل وغیرہ چھائے ہوں تو گنتی پوری کر لو یعنی تیس دن پورے کر لو۔
روزہ دار کے محاسن بیان کرتے ہوئے ارشاد فرمایا: اگر کوئی روزہ رکھے اور اس روزہ دار سے کوئی دوسرا جھگڑا کرنا چاہے تو یہ کہہ دے میں روزہ دار ہوں ایک کے بعد دوسری بار بھی کہہ دے تو اس ذات کی قسم جس کے قبضۂ قدرت میں میری ’محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ و الہ و سلم‘ کی جان ہے۔
لَخَلُوْفُ فَمِ الصَّاءِمَ اَطْیَبُ عِنْدَ اللّٰہِ تَعَالٰی مِنْ رِّیْحِ الْمِسْکِ
(بخاری، کتاب الصوم)
بیشک روزہ دار کے منہ کی بُو اللہ تعالیٰ کے نزدیک جنت کی کستوری سے بھی زیادہ پسندیدہ ہے۔
اللہ تعالیٰ فرماتا ہے، اس بندے نے میری خاطر کھانا، پینا اور جذبات شہوت کو ترک کر دیا، اس لئے روزہ میرے لئے اور اس کی جزا میں ہی دوں گا۔ کیا خوب الفاظ ہیں حدیث شریف مطالعہ فرمایئے:
اِلصَّیَامُ لِیْ وَ اَنَا اَجْزِیْ بِہٖ
روزہ میرے لئے اور ان کی جزا بھی میں دوں گا۔
جس کا معمول ہو وہ رمضان سے پہلے بھی روزے رکھ لے
امام مسلم اپنی صحیح میں حدیث لائے ہیں۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں۔ رسول اکرم تاجدار عرب و عجم صلی اللہ علیہ و الہ و سلم نے ارشاد فرمایا۔ رمضان سے پہلے ایک دو روزے نہ رکھا کرو ہاں اگر کسی کا معمول ہو تووہ توروزہ رکھ لیا کرے۔
لَا تَقَدَّمُوْا رَمَضَانَ بِصَوْمِ یَوْمِ وَلَا یَوْمَیْنِ اِلَّا رَجُلاٌ کَانَ یَصُوْمُ صَوْمًا فَلْیُصَمْہٗ۔
رمضان سے پہلے ایک یا دو روزے نہ رکھا کرو ہاں اس شخص کو اجازت ہے جس کا معمول تھا وہ رکھ لے۔


فضائل و مسائل:رمضان، روزہ، اعتکاف

مفتیِ اعظم پاکستان علامہ مولانا محمد ارشد القادری
شارِح جامع ترمذی شریف، بانی جامعہ اسلامیہ رضویہ لاہور

قرآن میں صرف ماہ رمضان کا نام آیا ہے

قرآن حکیم نے رمضان المبارک کے علاوہ کسی مہینے کا نام نہیں لیا، یہ کتنا بڑا انعام ربّانی ہے کہ خالقِ کائنات نے ماہِ رمضان کا نام لے کر اس کی اہمیت کو خوب بڑھایا۔ اس سے اس مہینے کی عظمت بیّن ہوتی ہے۔
قرآن کریم میں کسی اور عورت کا نام نہیں آیا لیکن حضرت مریم علیہا السلام کو یہ شرف حاصل ہے کہ ان کا نام قرآن مجید میں آیا ہے۔ اسی طرح قرآن حکیم میں کسی اور صحابی کا نام نہیں آیا مگر یہ شرف حضرت زید رضی اللہ عنہ کو حاصل ہے کہ ان کا نام قرآن میں سورہ احزاب میں آیا ہے۔ بارہ مہینوں میں سے کسی مہینے کا ذکر نام کے ساتھ قرآن شریف میں نہیں آیا لیکن رمضان المبارک کو یہ مقام حاصل ہے کہ اس کا نام قرآن مقدس میں آیا ہے۔
رمضان المبارک میں ایک نیکی کا ثواب ستّر گنا بڑھ جاتا ہے
اس سے اندازہ لگایا جا سکتاہے کہ یہ مہینہ کتنا بابرکت ہے کہ اس کو نام لے کر قرآن پاک میں ذکر کیا گیا ہے۔ اس سے اس مہینے کی عظمت کا پتہ چلتا ہے۔ لہٰذا تمام مسلمانوں کو چاہئے یوں تو وہ تمام مہینوں میں اللہ تعالیٰ کا ذکر کریں، نمازیں پڑھیں، تلاوت کریں، نیز نیک کام بڑھ چڑھ کر کریں لیکن اس ماہ اقدس رمضان المبارک میں تو خوب اللہ تعالیٰ کی یاد کریں۔ نمازوں کی پابندی کریں تاکہ دوسرے تمام مہینوں میں بھی نماز کی پابندی عادت بن جائے۔ نیکی کو دائمی کریں تاکہ سارا سال نیکی کرنا عادت بن جائے یقیناًاس مہینے کی بڑی برکات ہیں۔ اس میں اگر کوئی بندۂ مؤمن ایک نیکی کرتا ہے تو اس کو ستّر نیکیوں کا ثواب دیا جاتا ہے اگر کوئی بندہ اس ماہ میں ایک روپیہ خیرات کرتا ہے تو اس کو ستّر روپے خیرات کرنے کے برابر ثواب دیا جاتا ہے۔ ایک نفل کا ثواب ایک فرض کے برابر کر دیا جاتا ہے۔ رحمت کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں، جنّت کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں، دوزخ کے دروازے بند کر دیئے جاتے ہیں، ان شاء اللہ تفصیلی احادیث مبارکہ بھی ذکر کروں گا۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ ماہِ صیام بڑا ہی بابرکت مہینہ ہے، اس کی جس قدر ہو سکے تعظیم کرنی چاہئے۔ اللہ تعالیٰ توفیق عمل عطا فرمائے۔ امین۔

فضائل و مسائل:رمضان، روزہ، اعتکاف

مفتیِ اعظم پاکستان علامہ مولانا محمد ارشد القادری
شارِح جامع ترمذی شریف، بانی جامعہ اسلامیہ رضویہ لاہور

لفظ رمضان کی تحقیق لغوی

مناسب معلوم ہوتا ہے کہ اس لفظ ’’رَمَضَانُ‘‘ کا تلفظ بھی ذکر کروں اور اس کے معنیٰ پر بھی روشنی ڈال دوں تاکہ اس حوالے سے ایک تحقیق سامنے آ جائے۔ ان شاء اللہ اس سے تمام صاحبان علم و فضل خوش ہوں گے اور قارئین کے لئے ایک نئی طرح ہو گی۔ چنانچہ اس لفظ کا تلفظ (Pronunciation) رَمَضَاَنْ ہے۔ لغت کی کتب میں مذکور ہے۔
رَمَضَانُ! کا مطلب ہے گرمی کی تیزی، دھوپ کی شدت نیز گرمی کی شدت اور دھوپ کی حدّت کے سبب زمین کا تپ جانا۔ (المنجد ۴۰۸)
اس سے بڑی آسانی کے ساتھ سمجھ آتا ہے کہ رمضان کا مطلب ہے۔ اس مہینے کی مشقت اہل اسلام کو خوب، آزماتی ہے، بعینہٖ جیسے دھوپ کی حدّت زمین کو تپا دیتی ہے اسی طرح رمضان بھی آ کر اپنے ماننے والوں پر شدت کر کے انہیں تپا دیتا ہے لیکن اہل ایمان اس آزمائش میں سے بڑے صبر و استقامت کے ساتھ گذر جاتے ہیں انہیں معلوم ہوتا ہے کہ یہ مہینہ ہمارے لئے آزمائش تو ہے لیکن انعام بھی بہت بڑا ہو گا۔ اگر کوئی بندۂ مؤمن اس مہینے کی شدّت برداشت کر لیتا ہے تو ربّ کائنات اس کی بخشش و مغفرت کا اعلان فرما دیتا ہے جیسا کہ احادیث صحیحہ کا مضمون ہے۔ جس مسلمان نے حالت ایمان میں طلبِ ثواب کے لئے روزے رکھے اللہ تعالیٰ اس کے سابقہ گناہوں کو معاف فرما دے گا۔ حدیث شریف کے الفاظ یہ ہیں:
مَنْ صَامَ رَمَضَانَ اِیْمَانًا وَ اِحْتِسَابًا غُفِرَلَہٗ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِہٖ
جس نے رمضان کا ایمان و ایقان سے روزہ رکھا اس کے سابقہ گناہ بخش دیئے گئے۔


فضائل و مسائل:رمضان، روزہ، اعتکاف

مفتیِ اعظم پاکستان علامہ مولانا محمد ارشد القادری
شارِح جامع ترمذی شریف، بانی جامعہ اسلامیہ رضویہ لاہور