ہفتہ، 28 جون، 2014

لفظ رمضان کی تحقیق لغوی

مناسب معلوم ہوتا ہے کہ اس لفظ ’’رَمَضَانُ‘‘ کا تلفظ بھی ذکر کروں اور اس کے معنیٰ پر بھی روشنی ڈال دوں تاکہ اس حوالے سے ایک تحقیق سامنے آ جائے۔ ان شاء اللہ اس سے تمام صاحبان علم و فضل خوش ہوں گے اور قارئین کے لئے ایک نئی طرح ہو گی۔ چنانچہ اس لفظ کا تلفظ (Pronunciation) رَمَضَاَنْ ہے۔ لغت کی کتب میں مذکور ہے۔
رَمَضَانُ! کا مطلب ہے گرمی کی تیزی، دھوپ کی شدت نیز گرمی کی شدت اور دھوپ کی حدّت کے سبب زمین کا تپ جانا۔ (المنجد ۴۰۸)
اس سے بڑی آسانی کے ساتھ سمجھ آتا ہے کہ رمضان کا مطلب ہے۔ اس مہینے کی مشقت اہل اسلام کو خوب، آزماتی ہے، بعینہٖ جیسے دھوپ کی حدّت زمین کو تپا دیتی ہے اسی طرح رمضان بھی آ کر اپنے ماننے والوں پر شدت کر کے انہیں تپا دیتا ہے لیکن اہل ایمان اس آزمائش میں سے بڑے صبر و استقامت کے ساتھ گذر جاتے ہیں انہیں معلوم ہوتا ہے کہ یہ مہینہ ہمارے لئے آزمائش تو ہے لیکن انعام بھی بہت بڑا ہو گا۔ اگر کوئی بندۂ مؤمن اس مہینے کی شدّت برداشت کر لیتا ہے تو ربّ کائنات اس کی بخشش و مغفرت کا اعلان فرما دیتا ہے جیسا کہ احادیث صحیحہ کا مضمون ہے۔ جس مسلمان نے حالت ایمان میں طلبِ ثواب کے لئے روزے رکھے اللہ تعالیٰ اس کے سابقہ گناہوں کو معاف فرما دے گا۔ حدیث شریف کے الفاظ یہ ہیں:
مَنْ صَامَ رَمَضَانَ اِیْمَانًا وَ اِحْتِسَابًا غُفِرَلَہٗ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِہٖ
جس نے رمضان کا ایمان و ایقان سے روزہ رکھا اس کے سابقہ گناہ بخش دیئے گئے۔


فضائل و مسائل:رمضان، روزہ، اعتکاف

مفتیِ اعظم پاکستان علامہ مولانا محمد ارشد القادری
شارِح جامع ترمذی شریف، بانی جامعہ اسلامیہ رضویہ لاہور

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں