چاکِ دامن کو جو دیکھا تو ملا عید کا چاند
اپنی تصویر کہاں بھول گیا عید کا چاند
ان کے ابروئے خمیدہ کی طرح تیکھا ہے
اپنی آنکھوں میں بڑی دیر چبھا عید کا چاند
جانے کیوں آپ کے رخسار مہک اٹھتے ہیں
جب کبھی کان میں چپکے سے کہا عید کا چاند
دور ویران بسیرے میں دیا ہو جیسے
غم کی دیوار سے دیکھا تو لگا عید کا چاند
لے کے حالات کے صحراؤں میں آجاتا ہے
آج بھی خلد کی رنگین فضا عید کا چاند
تلخیاں بڑھ گئیں جب زیست کے پیمانے میں
گھول کر درد کے ماروں نے پیا عید کا چاند
چشم تو وسعت افلاک میں کھوئی ساغر
دل نے اک اور جگہ ڈھونڈ لیا عید کاچاند
(ساغر صدیقی)
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں