قرآن حکیم نے رمضان المبارک کے علاوہ کسی مہینے کا نام نہیں لیا، یہ کتنا
بڑا انعام ربّانی ہے کہ خالقِ کائنات نے ماہِ رمضان کا نام لے کر اس کی اہمیت کو
خوب بڑھایا۔ اس سے اس مہینے کی عظمت بیّن ہوتی ہے۔
قرآن کریم میں کسی اور عورت کا نام نہیں آیا لیکن حضرت مریم علیہا السلام
کو یہ شرف حاصل ہے کہ ان کا نام قرآن مجید میں آیا ہے۔ اسی طرح قرآن حکیم میں کسی
اور صحابی کا نام نہیں آیا مگر یہ شرف حضرت زید رضی اللہ عنہ کو حاصل ہے کہ ان کا
نام قرآن میں سورہ احزاب میں آیا ہے۔ بارہ مہینوں میں سے کسی مہینے کا ذکر نام کے
ساتھ قرآن شریف میں نہیں آیا لیکن رمضان المبارک کو یہ مقام حاصل ہے کہ اس کا نام
قرآن مقدس میں آیا ہے۔
رمضان المبارک میں ایک
نیکی کا ثواب ستّر گنا بڑھ جاتا ہے
اس سے اندازہ لگایا جا سکتاہے کہ یہ مہینہ کتنا بابرکت ہے کہ اس کو نام لے
کر قرآن پاک میں ذکر کیا گیا ہے۔ اس سے اس مہینے کی عظمت کا پتہ چلتا ہے۔ لہٰذا
تمام مسلمانوں کو چاہئے یوں تو وہ تمام مہینوں میں اللہ تعالیٰ کا ذکر کریں، نمازیں
پڑھیں، تلاوت کریں، نیز نیک کام بڑھ چڑھ کر کریں لیکن اس ماہ اقدس رمضان المبارک میں
تو خوب اللہ تعالیٰ کی یاد کریں۔ نمازوں کی پابندی کریں تاکہ دوسرے تمام مہینوں میں
بھی نماز کی پابندی عادت بن جائے۔ نیکی کو دائمی کریں تاکہ سارا سال نیکی کرنا
عادت بن جائے یقیناًاس مہینے کی بڑی برکات ہیں۔ اس میں اگر کوئی بندۂ مؤمن ایک نیکی
کرتا ہے تو اس کو ستّر نیکیوں کا ثواب دیا جاتا ہے اگر کوئی بندہ اس ماہ میں ایک
روپیہ خیرات کرتا ہے تو اس کو ستّر روپے خیرات کرنے کے برابر ثواب دیا جاتا ہے۔ ایک
نفل کا ثواب ایک فرض کے برابر کر دیا جاتا ہے۔ رحمت کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں،
جنّت کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں، دوزخ کے دروازے بند کر دیئے جاتے ہیں، ان شاء
اللہ تفصیلی احادیث مبارکہ بھی ذکر کروں گا۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ ماہِ صیام بڑا
ہی بابرکت مہینہ ہے، اس کی جس قدر ہو سکے تعظیم کرنی چاہئے۔ اللہ تعالیٰ توفیق عمل
عطا فرمائے۔ امین۔
فضائل و مسائل:رمضان، روزہ، اعتکاف
مفتیِ اعظم پاکستان علامہ مولانا محمد ارشد القادری
شارِح جامع ترمذی شریف، بانی جامعہ اسلامیہ رضویہ لاہور
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں