آج (30 دسمبر 2015ء کو) میری ملاقات ڈاکٹر غافر شہزاد سے ہوئی، میں ان کے نام اور کام سے 2013ء سے واقف ہوں۔ البتہ ابھی تک ان کا لکھا ہوا بہت کم مواد میں نے پڑھا ہے۔ وہ ایک ماہر تعمیرات، شاعر، ادیب اور ایک اچھے انسان ہیں۔ شاید 2012ء کے اواخر میں ان کا نام کچھ اخبارات میں میری نظر سے گزرا اور ان کی دلچسپیوں کے محور کا علم ہوا، پھر میں نے 27 جون، 2013 کو اپنے ایک مضمون "سدا ای وسدا رہنا ڈیرہ داتا دا" میں جناب کے حوالے سے ایک جملہ لکھا تھا، "ان تعمیرات کی تاریخ جاننا مقصود ہو تو ڈاکٹر غافر شہزاد کی کتب دیکھیں۔"
کہانی یوں شروع ہوتی ہے کہ سن 2003ء میں محمد ندیمؔ بھابھہ کی شاعری کی پہلی کتاب مجھے ملی اور اس کے تخیلات میری روح میں سرایت کرگئے، 2010ء کے بعد میں نے بھابھہ صاحب کو فیس بک پر تلاش کرلیا پھر موبائل نمبرز کا تبادلہ ہوا اور ہلکی پھلکی علیک سلیک رہی، سن 2014ء کے 6 ستمبر کی رات بھابھہ صاحب نے فیس بک کے میسیج میں میرا حال پوچھا اور ملاقات کی دعوت دی، اگلے روز ان کے گھر (لاہور) میں ملاقات ہوئی۔
گزشتہ ہفتے کے دوران، میں سنگِ میل پبلیکیشنز کی دکان سے ڈاکٹر غافر شہزاد کی داتا دربا کی تعمیر کے متعلق تحقیقی کتاب کا مطالبہ کیا تو وہاں سے اس موضوع پر ایک بہترین کتاب مل گئی، پھر میں نے ندیمؔ بھابھہ سے ڈاکٹر کا موبائل نمبر لے کر رابطہ کیا اور ملاقات کا وقت طلب کیا جو آج دن کے دو بجے کے قریب ملاقات پر منتج ہوا۔ میں نے حسبِ عادت وہاں بہت سی باتیں کیں، سوالات کیے اور ڈاکٹر صاحب بے خندہ پیشانی سے جوابات دئیے اور کمال شفقت فرمائی۔
ڈاکٹر صاحب کے کسی انٹرویو سے مجھے پتہ چلا تھا کہ ان کے بارے میں انگریزی ویکیپیڈیا پر کوئی تذکرہ ہے لہٰذا میں نے 22 جولائی 2013ء اس کا اردو ترجمہ کرکے اردو ویکیپیڈیا پر ایک پیراگراف لکھ دیا تھا جو درج ذیل ہے۔
"عبدالغفور المعروف ڈاکٹر غافر شہزاد ایک پاکستانی ماہر تعمیرات ہیں۔ جنوری 2011 ء میں UET لاہور نے انہیں فن تعمیر میں اپنی سب سے پہلی پی ایچ ڈی جاری کی۔ انہوں نے "Post Independence Architecture in Lahore" کے عنوان سے ایک مقالہ کے ساتھ فن تعمیرات پر بیچلر ڈگری مکمل کی۔ انہوں نے 1999 میں "Symbolic status and Metamorphosis of Minaret in Mosque Complex" کے عنوان سے ایک مقالہ کے ساتھ فن تعمیرات کی ماسٹرز ڈگری حاصل کی۔ انہوں نے "To investigate the Forces Acting as Religious Magnet: The Shrine in Urban Settlements and their impact on Immediate Surrounding" عنوان کے ساتھ، محمود حسین کی زیر نگرانی پی ایچ ڈی کا مقالہ مکمل کیا :غافر شہزاد نے مزارات، مساجد اور میناروں کے سانچوں اور تعمیراتی پہلوؤں سمیت مختلف تعمیراتی موضوعات پر پندرہ کتابیں لکھی ہے۔"
بعد ازاں اس پیراگراف میں کچھ اضافہ اور بہتری کی گئی ہے۔
میری آج کی ملاقات میں سوالات کچھ اس طرح کے تھے؟
آپ کے نام کا عبدالغفور سے غافر شہزاد تک کا سفر کیسے طے ہوا؟
آپ نے 52 برس کی عمر تک اتنا تحقیقی کام کیا کہ آپ خود ایک ؟حوالہ بن گئے آپ اپنی زندگی کی ان کامیابیوں کو کس نظر سے دیکھتے ہیں۔
تخلیقی ادب میں آپ کا حصہ؟
داتا دربار میں مزار کہیں نیچے ہے یا شروع سے قبر مبارک اوپر ہی ہے؟
آپ کی شاعری کی کتنی کتب ہیں؟
میرے لئے آپ کا کوئی پیغام؟
اس کے علاوہ بھی کئی باتیں ہوئیں، ڈاکٹر صاحب نے مجھے اپنی دو تصانیف تحفے میں عنایت فرمائیں اور چائے بھی پلائی (میں خصوصاً چائے کے لئے خصوصی شکریہ ادا کرتا ہوں)
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں