راسخ العلم اور ٹیڑھے دل والوں کے
بیان کا فرق
سورۃ آلِ عمران:-
وہی ہے جس نے تم پر یہ کتاب اتاری اس کی کچھ آیتیں صاف معنی
رکھتی ہیں وہ کتاب کی اصل ہیں اور دوسری وہ ہیں جن کے معنی میں اشتباہ ہے وہ جن کے
دلوں میں کجی ہے وہ اشتباہ والی کے پیچھے پڑتے ہیں گمراہی چاہنے اور اس کا پہلو
ڈھونڈنے کو اور اس کا ٹھیک پہلو اللہ ہی کو معلوم ہے اور پختہ علم والے کہتے ہیں
ہم اس پر ایمان لائے سب ہمارے رب کے پاس سے ہے اور نصیحت نہیں مانتے مگر عقل والے
(7) اے رب ہمارے دل ٹیڑھے نہ کر بعد اس کے کہ تو نے ہمیں ہدایت دی اور ہمیں اپنے
پاس سے رحمت عطا کر بیشک تو ہے بڑا دینے والا، (8) اے رب ہمارے بیشک تو سب لوگوں
کو جمع کرنے والا ہے اس دن کے لئے جس میں کوئی شبہ نہیں بیشک اللہ کا وعدہ نہیں
بدلتا (9)
اہلِ علم اللہ سے ڈرتے ہیں
سورة فاطر:-
اور آدمیوں اور جانوروں اور چوپایوں کے رنگ یونہی طرح طرح
کے ہیں اللہ سے اس کے بندوں میں وہی ڈرتے ہیں جو علم والے ہیں بیشک اللہ بخشنے
والا عزت والا ہے، (28)
ــــــــــــــــــ
کیا علم والے اور جاہل برابر ہیں؟
سورة الزمر:-
کیا وہ جسے فرمانبرداری میں رات کی گھڑیاں گزریں سجود میں
اور قیام میں آخرت سے ڈرتا اور اپنے رب کی رحمت کی آس لگائے کیا وہ نافرمانوں جیسا
ہو جائے گا تم فرماؤ کیا برابر ہیں جاننے والے اور انجان، نصیحت تو وہی مانتے ہیں
جو عقل والے ہیں، (9)
ــــــــــــــــــــــــــــ
رحمٰن کے بندوں کا جاہلوں کے ساتھ
سلوک کا بیان
سورة الفرقان:-
اور رحمن کے وہ بندے کہ زمین پر آہستہ
چلتے ہیں اور جب جاہل ان سے بات کرتے ہیں تو کہتے ہیں بس سلام (63)
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
اللہ کی آیتوں کے انکار کرنے والے کا بیان
سورة الأعراف:-
اور اے محبوب! انہیں اس کا احوال سناؤ جسے ہم نے اپنی آیتیں
دیں تو وہ ان سے صاف نکل گیا تو شیطان اس کے پیچھے لگا تو گمراہوں میں ہوگیا،
(175) اور ہم چاہتے تو آیتوں کے سبب اسے اٹھالیتے مگر وہ تو زمین پکڑ گیا اور اپنی
خواہش کا تابع ہوا تو اس کا حال کتے کی طرح ہے تو اس پر حملہ کرے تو زبان نکالے
اور چھوڑ دے تو زبان نکالے یہ حال ہے ان کا جنہوں نے ہماری آیتیں جھٹلائیں تو تم
نصیحت سناؤ کہ کہیں وہ دھیان کریں، (176) کیا بری کہاوت ہے ان کی جنہوں نے ہماری
آیتیں جھٹلائیں اور اپنی ہی جان کا برا کرتے تھے، (177) جسے اللہ راہ دکھائے تو
وہی راہ پر ہے، اور جسے گمراہ کرے تو وہی نقصان میں رہے، (178) اور بیشک ہم نے
جہنم کے لیے پیدا کیے بہت جن اور آدمی اور دل رکھتے ہیں جن میں سمجھ نہیں اور وہ
آنکھیں جن سے دیکھتے نہیں اور وہ کان جن سے سنتے نہیں وہ چوپایوں کی طرح ہیں بلکہ
ان سے بڑھ کر گمراہ وہی غفلت میں پڑے ہیں، (179)
ـــــــــــــــــــــــــ
اللہ اور رسول کے حکم کا انکار کرنے والوں کا انجام
سورة الأنفال:-
اے ایمان والو! اللہ اور اس کے رسول کا حکم مانو اور سن سنا
کہ اسے نہ پھرو، (20) اور ان جیسے نہ ہونا جنہوں نے کہا ہم نے سنا او ر وہ نہیں
سنتے (21) بیشک سب جانوروں میں بدتر اللہ کے نزدیک وہ ہیں جو بہرے گونگے ہیں جن کو
عقل نہیں (22) اور اگر اللہ ان میں کچھ بھلائی جانتا تو انہیں سنادیتا اور اگر سنا
دیتا جب بھی انجام کا ر منہ پھیر کر پلٹ جاتے (23) اے ایمان والو! اللہ اور اس کے
رسول کے بلانے پر حاضر ہو جب رسول تمہیں اس چیز کے لیے بلائیں جو تمہیں زندگی بخشے
گی اور جان لو کہ اللہ کا حکم آدمی اور اس کے دلی ارادوں میں حائل ہوجا تا ہے اور
یہ کہ تمہیں اس کی طرف اٹھنا ہے، (24) اور اس فتنہ سے ڈرتے رہو جو ہرگز تم میں خاص
ظالموں کو ہی نہ پہنچے گا اور جان لو کہ اللہ کا عذاب سخت ہے، (25)
ـــــــــــــــــــــــــ
مسلمانوں کی راہ چھوڑنے والوں کا بیان
سورة النساء:-
اور جو رسول کا خلاف کرے بعد اس کے کہ حق راستہ اس پر کھل چکا
اور مسلمانوں کی راہ سے جدا راہ چلے ہم اُسے اُس کے حال پر چھوڑ دیں گے اور اسے
دوزخ میں داخل کریں گے اور کیا ہی بری جگہ پلٹنے کی (115)
بھلائی یا برائی پہنچنے کا بیان
سورة الأنعام:-
اور اگر تجھے اللہ کوئی برائی پہنچائے
تو اس کے سوا اس کا کوئی دور کرنے والا نہیں، اور اگر تجھے بھلائی پہنچائے تو وہ سب
کچھ کرسکتا ہے (17)
سورة النساء:-
اے سننے والے تجھے جو بھلائی پہنچے وہ اللہ کی طرف سے ہے اور
جو برائی پہنچے وہ تیری اپنی طرف سے ہے اور اے محبوب ہم نے تمہیں سب لوگوں کے لئے
رسول بھیجا اور اللہ کافی ہے گواہ (79)
کیا اللہ تعالیٰ وعدے (تقدیر) کو
تبدیل فرما دیتا ہے
سورة الرعد:-
اللہ جو چاہے مٹاتا اور ثابت کرتا ہے اور اصل لکھا ہوا اسی کے
پاس (39)
ــــــــــــــــــــــ
نبیوں کی عظمت کا بیان
سورة الأنعام:-
وہ جو ایمان لائے اور اپنے ایمان میں کسی ناحق کی آمیزش نہ کی انہیں
کے لیے امان ہے اور وہی راہ پر ہیں، (82) اور یہ ہماری دلیل ہے کہ ہم نے ابراہیم کو
اس کی قوم پر عطا فرمائی، ہم جسے چاہیں درجوں بلند کریں بیشک تمہارا رب علم و حکمت
والا ہے (83) اور ہم نے انہیں اسحاق اور یعقوب عطا کیے، ان سب کو ہم نے راہ دکھائی
اور ان سے پہلے نوح کو راہ دکھائی اور میں اس کی اولاد میں سے داؤد اور سلیمان اور
ایوب اور یوسف اور موسیٰ اور ہارون کو، اور ہم ایسا ہی بدلہ دیتے ہیں نیکوکاروں کو،
(84) اور زکریا اور یحییٰ اور عیسیٰ اور الیاس کو یہ سب ہمارے قرب کے لائق ہیں
(85) اور اسماعیل اور یسع اور یونس اور لوط کو، اور ہم نے ہر ایک کو اس کے وقت میں
سب پر فضیلت دی (86) اور کچھ ان کے باپ دادا اور اولاد اور بھائیوں میں سے بعض کو اور
ہم نے انہیں چن لیا اور سیدھی راہ دکھائی، (87) یہ اللہ کی ہدایت ہے کہ اپنے بندوں
میں جسے چاہے دے، اور اگر وہ شرک کرتے تو ضرور ان کا کیا اکارت جاتا، (88) یہ ہیں جن
کو ہم نے کتاب اور حکم اور نبوت عطا کی تو اگر یہ لوگ اس سے منکر ہوں تو ہم نے اس کیلئے
ایک ایسی قوم لگا رکھی ہے جو انکار والی نہیں (89) یہ ہیں جن کو اللہ نے ہدایت کی تو
تم انہیں کی راہ چلو تم فرماؤ میں قرآن پر تم سے کوئی اجرت نہیں مانگتا وہ تو نہیں
مگر نصیحت سارے جہان کو (90)
سورة مريم:-
اور کتاب میں موسیٰ کو یاد کرو، بیشک وہ چنا ہوا تھا اور رسول تھا
غیب کی خبریں بتانے والا، (51) اور اسے ہم
نے طور کی داہنی جانب سے ندا فرمائی اور اسے اپنا راز کہنے کو قریب کیا (52) اور اپنی
رحمت سے اس کا بھائی ہارون عطا کیا (غیب کی خبریں بتانے والا نبی) (53) اور کتاب میں
اسماعیل کو یاد کرو بیشک وہ وعدے کا سچا تھا اور رسول تھا غیب کی خبریں بتاتا،
(54) اور اپنے گھر والوں کو نماز اور زکوٰة کا حکم دیتا اور اپنے رب کو پسند تھا
(55) اور کتاب میں ادریس کو یاد کرو بیشک وہ صدیق تھا غیب کی خبریں دیتا، (56) اور
ہم نے اسے بلند مکان پر اٹھالیا (57) یہ ہیں جن پر ا لله نے احسان کیا غیب کی خبریں
بتانے میں سے آدم کی اولاد سے اور ان میں جن کو ہم نے نوح کے ساتھ سوار کیا تھا اور
ابراہیم اور یعقوب کی اولاد سے اور ان میں سے جنہیں ہم نے راہ دکھائی اور چن لیا جب
ان پر رحمن کی آیتیں پڑھی جاتیں گر پڑتے سجدہ کرتے اور روتے (السجدة) ۵ (58)
سورة آل عمران:-
اور یاد کرو جب فرشتو ں نے مریم سے کہا، اے مریم! اللہ تجھے بشارت
دیتا ہے اپنے پاس سے ایک کلمہ کی جس کا نام ہے مسیح عیسیٰ مریم کا بیٹا رُو دار (باعزت)
ہوگا دنیا اور آخرت میں اور قرب والا (45) اور لوگوں سے بات کرے گا پالنے میں اور پکی
عمر میں اور خاصوں میں ہوگا، (46) بولی اے میرے رب! میرے بچہ کہاں سے ہوگا مجھے تو
کسی شخص نے ہاتھ نہ لگایا فرمایا اللہ یوں ہی پیدا کرتا ہے جو چاہے جب، کسی کام کا
حکم فرمائے تو اس سے یہی کہتا ہے کہ ہوجا وہ فوراً ہوجاتا ہے، (47) اور اللہ سکھائے
گا کتاب اور حکمت اور توریت اور انجیل، (48) اور رسول ہوگا بنی اسرائیل کی طرف، یہ
فرماتا ہو کہ میں تمہارے پاس ایک نشانی لایا ہوں تمہارے رب کی طرف سے کہ میں تمہارے
لئے مٹی سے پرند کی سی مور ت بناتا ہوں پھر اس میں پھونک مارتا ہوں تو وہ فوراً پرند
ہوجاتی ہے اللہ کے حکم سے اور میں شفا دیتا ہوں مادر زاد اندھے اور سفید داغ والے کو
اور میں مُردے جلاتا ہوں اللہ کے حکم سے اور تمہیں بتاتا ہوں جو تم کھاتے اور جو اپنے
گھروں میں جمع کر رکھتے ہو، بیشک ان باتوں میں تمہارے لئے بڑی نشانی ہے اگر تم ایمان
رکھتے ہو، (49)
ـــــــــــــــــــــــ
توبہ کرنے والوں کا بیان
سورة التحريم:-
اے ایمان والو! اللہ کی طرف ایسی توبہ کرو جو آگے کو نصیحت ہوجائے
قریب ہے تمہارا رب تمہاری برائیاں تم سے اتار دے اور تمہیں باغوں میں لے جائے جن کے
نیچے نہریں بہیں جس دن اللہ رسوا نہ کرے گا نبی اور ان کے ساتھ کے ایمان والوں کو ان
کا نور دوڑتا ہوگا ان کے آگے اور ان کے دہنے عرض کریں گے، اے ہمارے رب! ہمارے لیے ہمارا
نور پورا کردے اور ہمیں بخش دے، بیشک تجھے ہر چیز پر قدرت ہے، (8)
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں