رہنمائے زندگی۔ جلد اول ۔ تخلیق کائنات و ارتقاء انسان ملک زوار حسین
تخلیق زندگی 01
کے بعد پانچویں قسط
یور پ میں اٹھارویں صدی عیسوی تک بائیبل کے تصورا ت پر مبنی نظریہ کہ ہماری دنیا کی تخلیق 4004سال قبل از مسیح ہوئی بہت ہی مسلم اور ناقابل تردید رہا تھا ۔ اس نظریہ کی بنیاد بائیبل کے اس بیان پر مبنی تھی جس کے مطابق چھ دنوں میں امین و آسمان اور تمام لو ازمِ حیات پیدا کئے گئے اور چھٹے دن اللہ نے آدم کو پیدا کیا ۔ یہودی اور عیسائی فضلا ء کی اس سلسلہ میں بنیادی غلطی یہ تھی کہ انھوں نے چھ دنوں کو چھ مدارج قرار دینے کی بجائے ہمارے دنیاوی دن رات کے مطابق ۲۴ گھنٹے والا ایک دن قرار دے دیا حالا نکہ اسلامی تعلیمات کے مطابق خدا کا دن ایک ہزار سال ( سورہ حج آیت ۴۷) بلکہ پچاس ہزار سال ( سورہ معارج آیت ۴)کے برابر بھی ہو سکتا ہے ۔اس لحاظ سے چھ دنوں سے مراد ہماری موجود دنیا کا تقریبا ایک ہفتہ نہیں بلکہ ایک طویل مدت سے مراد ہے جس کا صحیح علم خلاق عالم کو ہو سکتا ہے ۔
چونکہ تو ریت اور انجیل بھی آسمانی کتابیں ہیں اور آدم کے متعلق ان کی تاریخ اور سنین کے بارے میں جو غلطیاں واقع ہوئی ہیں شاید وہ بعدوالوں نے بطور تفیسر انجیل میں داخل کر دی ہوں ۔ جس کو محققین نے مشکوک قرار دے کر نئی تحقیقات شروع کیں اور بتایا کہ زمین کی عمر بہت زیاد ہ ہے اور اس کی موجودہ سطح کی تراش خراش کو بنانے میں طبعی قوتوں کو کافی عرصہ لگا ہے ۔ اس کی وجہ سے سائنس اورمذہب میں تصادم ہوا اور مغرب کے فضلانے مذہب کی ہر چیز کو شک کی نگاہ سے دیکھنا شروع کیا اور تخلیق آدم کو چیلنج کیا جانے لگا۔
تخلیق انسان کے بارے میں سائنسدانوں اور دانشوروں کی اکثریت دو نظریات پر زیادہ تر متفق ہے۔ پہلے گروہ کے مطابق پہلا انسان زمین پر کسی نامعلوم سیارے سے وارد ہوا جس نے یہاں موجود بندروں کی ایک خاص نسل سے اختلاط کے ذریعے نسل افزائی کی جبکہ دوسرے گروہ کا کہنا ہے کہ انسان اس زمین پر پیدا ہونے والی ابتدائی جانداروں کی ایک شاخ ہے جو لاکھوں سال کے
دوران تکا ہلی عمل کے بعد موجو د ہ شکل میں ظاہر ہوئی ۔
جو سائنسدان پہلے نظریہ پر ایمان رکھتے ہیں انھو ں نے حال ہی میں دنیا کی مختلف اقوام کی ۱۸۹ عورتوں کے زندگی کے بنیادی مادے ڈی ۔ این ۔ اے کا کمپیوٹر کے ذریعے تجزیہ کرنے کے بعد ۱۹۹۱ ء میں نیو یارک ٹائمز میں رپورٹ پیش کی ہے کہ دنیا میں سب اقوام کی زندگی کا بنیادی مادہ ایک جیسا ہے اور اس بنا پر قیاس آرائی کی ہے کہ دنیا کی اس وقت کی کل انسانی آبادی کی بنیاد ایک ہی عورت کے ساتھ ملا ئی جاسکتی ہے جس کے نشانات ہمارے بنیادی مادے پر نمایاں ہیں اور وہ عورت افریقہ میں آج سے تقریباَ ۲ لا کھ سال 166000سے لے کر 249000پہلے رہتی تھی ۔ چونکہ تجزیہ میں وہ مادہ لیا گیا جو ماں کی طرف سے بچے کو ملتا ہے اسی لئے بنیادی فرد بھی عورت ہی ہے ۔ یہ بنیادی عورت اس ماڈرن انسانی نوع کا فرد تھی جو بعد میں اپنے افریقن علاقے سے نقل مکانی کر کے ایشیا اور یورپ میں آباد کم مہذب انسان نما مخلوق پر یاتو مکمل غلبہ پاگئی یا ان کے ساتھ مل کر آبادی میں اضافہ کرگئی ۔ ولیم بوتھ William Boothجو اس رپورٹ کا مصنف ہے اس نے نیو یارک ٹائمز میں ایک بڑا دلچسپ
ساخاکہ بھی ثبوت کے طور پر پیش کیاہے ۔
ــــــــــــــــــــــ
میں نے وہ خاکہ کمپوز نہیں کروایا۔ پیچیدہ ہے۔ عبدالرزاق قادری