رہنمائے زندگی۔ جلد اول ۔ تخلیق کائنات و ارتقاء انسان ملک زوار حسین
تخلیق زندگی 01
کے بعد چوتھی قسط
تخلیق انسان و مسئلہ ارتقا
پہلا انسان ہماری دنیا میں کب اور کیسے آیا اس کی حقیقت کا کسی کو بھی صحیح علم نہیں اور اس کے متعلق بحث ابھی تک چل رہی ہے ۔ دنیا کی ہر قوم و مذہب میں اس بارے میں مختلف نظریات و عقائد رائج ہیں ۔ ہر مذہب کی دلیل اور وجہ اپنی اپنی ہے اور تحقیق کا عمل آج بھی جاری ہے ۔
انسان کی تخلیق کے حوالے سے مقبول تصور الہامی مذاہب کا ہے جو تھوڑے بہت ردو بدل کے ساتھ تقریبا چھ دنوں میں کی اور ساتویں دن آرام کیا ۔ خدا وند نے حضرت آدم کو مٹی سے پیدا کیا اس میں روح بھر ی کچھ عرصہ بعد حضرت آدم کی دلجوئی کے لئے ان کی بائیں پسلی سے حضرت حوا کو تخلیق کیااور انہیں جنت میں رہنے کی جگہ دی ۔ ایک روز شیطان ابلیس جو حضرت آدم ؑ کی تخلیق سے ناخوش تھا کے چکر میں آکر باغِ عدن کے ایک درخت سے جس کے پھل کھانے سے خداوند نے منع فرمایا تھا خو د بھی کھایا اور حضرت آدمؑ کو بھی کھلا دیا ۔ جس کے نتیجہ میں خداوند نے انہیں دنیا میں بھیج دیا ۔ان کے جڑواں بچے پیدا ہوتے رہے جس سے زمین پر انسانی نسل کا آغاز ہوا۔ مسلمان اس بارے میں قرآن پر یقین رکھتے ہیں جبکہ دوسرے مذاہب میں ہرایک کی اپنی اپنی توجیہ ہے اور مختلف عقیدے پائے جاتے ہیں۔
پرانے مصریوں کا عقیدہ تھا کہ ایک دیوتا سمندر کی گہرائی سے باہر آیا ۔ اس نے خشک زمین پیدا کی اور پھر ہیلی پس کی ایک پہاڑی پر بیٹھ کر دیوتا نے مخلوق پیدا کی ۔ مصری تہذیب ہی کی طرح پرانی عراقی تہذیب کے مطابق دیوتا جو پہلے سے موجود تھا نے برائی کی قوتوں کے ساتھ مقابلہ کیا ۔ زمین و آسمان پیدا کئے اور اس کے بعد وہ عبادت میں مصروف ہو گیا جس کے نیتجے میں انسان کی پیدائش عمل میں آئی ۔
ہند و تہذیب میں تخلیق آدمیت کا جواز ڈھونڈ جائے تو معلوم ہو تا ہے کہ کائنات کے خالق برہما دیوتا
نے سونے کے ایک انڈے سے جنم لیا جس کے بعد اس نے اپنے جسم کو دوحصوں میں تقسیم کیا ۔ ایک حصے سے عورت بنائی اور دوسرے حصہ سے مرد ۔ ہندو مت میں تری مورتی کی عبادت کی جاتی ہے اس سے مراد تین دیوتاؤں کی مورتیاں ہیں ۔
افریقہ کے لو گوں کا عقیدہ تھا کہ دیوتا ایک عورت تھی جس نے جڑواں بچوں کو جنم دیا ۔ ان جڑواں بچوں میں ایک چاند اور دوسرا سورج تھا ۔ ان دونوں کے ملا پ سے آسمان و زمین پیدا ہوئے ۔ مقدس ماں نے دیوتاؤں کو جنم دیا ہو گا جو کائنات کے اصل حکمران ہیں۔
امریکہ کے اصل باشندوں ( ریڈانڈینز ) کے مطابق دیوتا نے ساری مخلوق کو ایک بطخ جو سمندروں پر تیرتی رہتی تھی کے پنجوں میں جمی مٹی سے تخلیق کیا ۔
چینی تہذیب میں خالق کائنات کے بارے میں عقیدہ تو ہندو تہذیب سے ملتا جلتا ہے مگر اس کی تفصیل بڑی دلچسپ ہے ۔ چینی عقیدے کے مطابق دیوتا انڈ ے سے جنم کیا ۔ اپنی پیدائش کے ۱۸ ہزار برس بعد دیوتا مرگیا اور اس کے مردہ جسم کے مختلف حصوں سے آسمان وجود میں آیا ۔ ہڈیوں سے پہاڑ بنے ، گوشت سے زمین ، دیو تا کا پسینہ بارش کی شکل اختیار کر گیا ۔ سر کے بالوں سے پودوں کی مختلف اقسام وجود میں آئیں اور دیوتا کے سر میں پائی جانے والی جو ئیں انسانوں میں تبدیل ہو گئیں۔
پہلا انسان ہماری دنیا میں کب اور کیسے آیا اس کی حقیقت کا کسی کو بھی صحیح علم نہیں اور اس کے متعلق بحث ابھی تک چل رہی ہے ۔ دنیا کی ہر قوم و مذہب میں اس بارے میں مختلف نظریات و عقائد رائج ہیں ۔ ہر مذہب کی دلیل اور وجہ اپنی اپنی ہے اور تحقیق کا عمل آج بھی جاری ہے ۔
انسان کی تخلیق کے حوالے سے مقبول تصور الہامی مذاہب کا ہے جو تھوڑے بہت ردو بدل کے ساتھ تقریبا چھ دنوں میں کی اور ساتویں دن آرام کیا ۔ خدا وند نے حضرت آدم کو مٹی سے پیدا کیا اس میں روح بھر ی کچھ عرصہ بعد حضرت آدم کی دلجوئی کے لئے ان کی بائیں پسلی سے حضرت حوا کو تخلیق کیااور انہیں جنت میں رہنے کی جگہ دی ۔ ایک روز شیطان ابلیس جو حضرت آدم ؑ کی تخلیق سے ناخوش تھا کے چکر میں آکر باغِ عدن کے ایک درخت سے جس کے پھل کھانے سے خداوند نے منع فرمایا تھا خو د بھی کھایا اور حضرت آدمؑ کو بھی کھلا دیا ۔ جس کے نتیجہ میں خداوند نے انہیں دنیا میں بھیج دیا ۔ان کے جڑواں بچے پیدا ہوتے رہے جس سے زمین پر انسانی نسل کا آغاز ہوا۔ مسلمان اس بارے میں قرآن پر یقین رکھتے ہیں جبکہ دوسرے مذاہب میں ہرایک کی اپنی اپنی توجیہ ہے اور مختلف عقیدے پائے جاتے ہیں۔
پرانے مصریوں کا عقیدہ تھا کہ ایک دیوتا سمندر کی گہرائی سے باہر آیا ۔ اس نے خشک زمین پیدا کی اور پھر ہیلی پس کی ایک پہاڑی پر بیٹھ کر دیوتا نے مخلوق پیدا کی ۔ مصری تہذیب ہی کی طرح پرانی عراقی تہذیب کے مطابق دیوتا جو پہلے سے موجود تھا نے برائی کی قوتوں کے ساتھ مقابلہ کیا ۔ زمین و آسمان پیدا کئے اور اس کے بعد وہ عبادت میں مصروف ہو گیا جس کے نیتجے میں انسان کی پیدائش عمل میں آئی ۔
ہند و تہذیب میں تخلیق آدمیت کا جواز ڈھونڈ جائے تو معلوم ہو تا ہے کہ کائنات کے خالق برہما دیوتا
نے سونے کے ایک انڈے سے جنم لیا جس کے بعد اس نے اپنے جسم کو دوحصوں میں تقسیم کیا ۔ ایک حصے سے عورت بنائی اور دوسرے حصہ سے مرد ۔ ہندو مت میں تری مورتی کی عبادت کی جاتی ہے اس سے مراد تین دیوتاؤں کی مورتیاں ہیں ۔
افریقہ کے لو گوں کا عقیدہ تھا کہ دیوتا ایک عورت تھی جس نے جڑواں بچوں کو جنم دیا ۔ ان جڑواں بچوں میں ایک چاند اور دوسرا سورج تھا ۔ ان دونوں کے ملا پ سے آسمان و زمین پیدا ہوئے ۔ مقدس ماں نے دیوتاؤں کو جنم دیا ہو گا جو کائنات کے اصل حکمران ہیں۔
امریکہ کے اصل باشندوں ( ریڈانڈینز ) کے مطابق دیوتا نے ساری مخلوق کو ایک بطخ جو سمندروں پر تیرتی رہتی تھی کے پنجوں میں جمی مٹی سے تخلیق کیا ۔
چینی تہذیب میں خالق کائنات کے بارے میں عقیدہ تو ہندو تہذیب سے ملتا جلتا ہے مگر اس کی تفصیل بڑی دلچسپ ہے ۔ چینی عقیدے کے مطابق دیوتا انڈ ے سے جنم کیا ۔ اپنی پیدائش کے ۱۸ ہزار برس بعد دیوتا مرگیا اور اس کے مردہ جسم کے مختلف حصوں سے آسمان وجود میں آیا ۔ ہڈیوں سے پہاڑ بنے ، گوشت سے زمین ، دیو تا کا پسینہ بارش کی شکل اختیار کر گیا ۔ سر کے بالوں سے پودوں کی مختلف اقسام وجود میں آئیں اور دیوتا کے سر میں پائی جانے والی جو ئیں انسانوں میں تبدیل ہو گئیں۔