Masscare لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں
Masscare لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں

ہفتہ، 4 اپریل، 2015

عسکریت پسندوں کے مزید حملوں کے انتباہ کے بعد، کینیا کے صدر کاسخت جوابی کارروائی کا عزم

گاریسا، کینیا: صومالیہ کے انتہا پسند گروپ الشباب نے، جمعرات کے روز گاریسا یونیورسٹی کالج پر حملہ کرکے، 148 افراد ہلاک کر دیئے تھے۔
اس گروپ نے ہفتہ (4 اپریل  2015) کے روز دھمکی دی ہے کہ، وہ اس طرح کے حملے جاری رکھیں گے۔ دہشگردوں کا کہنا ہے کہ، کینیا کے شہر سرخ خون میں بہا دیئے جائیں گے۔ دہشتگرد اپنے ان حملوں کا جواز یہ پیش کرتے ہیں کہ، صومالیہ میں ان کے خلاف کینیا کی افواج نے حصہ لیا، جس کا اب وہ انتقام لے رہے ہیں

جمعہ، 3 اپریل، 2015

کینیا: گریسا یونیورسٹی حملہ، ہلاکتیں 147 ہوگئیں

جمعرات (2 اپریل 2015) کی صبح کو، عسکریت پسند گروپ 'الشباب' کے نقاب پوش مسلح افراد نے شمال مشرقی کینیا میں ایک یونیورسٹی پر دھاوا بول دیا اور یونیورسٹی میں موجود افراد کو یرغمال بنا لیا۔ کینیا کے حکام کا کہنا ہے کہ حملے میں ہلاک افراد کی تعداد 147 تک پہنچ چکی ہے اور حفاظتی آپریشن مکمل ہوچکا ہے۔ حکام کے مطابق چار حملہ آور مارے جا چکے ہیں۔حکام کا کہنا ہے تمام طلباء کی گنتی کی جا چکی ہے جس کے مطابق 147  ہلاک ہوچکے ہیں۔ جبکہ 587 طالب علموں کو نکالا گیا ہے جن میں سے 79 زخمی ہیں۔ نو شدید زخمی طالب علموں کو علاج کے لیے دارالحکومت نیروبی پہنچایا گیا ہے۔ ملک کے کچھ حصوں میں رات کو کرفیو لگایا جا رہا ہے

جمعہ، 2 جنوری، 2015

جہیمان عتیبی

ویکیپیڈیا سے


پیدائش 16 ستمبر 1936
صوبہ القصيم, سعودی عرب
وفات 9 جنوری 1980 (عمر 43 سال)
حیثیت پھانسی دی گئی
اولاد 3

جہیمان عتیبی (عربی زبان: جهيمان بن محمد بن سيف العتيبي) (16 ستمبر 1936ء تا 9 جنوری 1980ء) ایک مذہبی کارکن اور عسکریت پسند تھا اس کی قیادت میں 400 سے 500 مردوں کے ایک منظم گروپ نے خانہ کعبہ پر قبضہ کر لیا تھا ۔اس نے یکم محرم 1400 ہجری بمطابق 20 نومبر 1979ء کی صبح نماز فجر کی جماعت کے اختتام کے وقت اپنے مسلح ساتھیوںسمیت مکہ مکرمہ میں مسجد الحرام (بیت اللہ) پر حملہ کیا اور کئی لوگوں کو یر غمال بنا لیا ۔ مسجد الحرام (خانہ کعبہ) دو سے زائد ہفتے ان کے قبضے میں رہی اور کئی بے گناہ لوگوں کو بچوں اور عورتوںسمیت شہید کردیا گیا ۔ شہداء کی تعداد کا اندازہ ایک سو سے لے کر چھ سو افراد تک لگایا جاتا ہے۔ پھر سعودی حکومت نے سپیشل فورسز کو خانہ کعبہ میں داخل کر دیا۔ فورسز نے ایک آنسو گیس (سی بی) کا استعمال کیا جو عمل تنفس کو سست کرتی اور جارحانہ جذبات کو روکتی ہے ۔ ٹینکوں کے ذریعے طاقت کا استعمال کرکے خانہ کعبہ (مسجد الحرام) کے گیٹ توڑے گئے اور جہیمان عتیبی کو پھانسی دی گئی۔ اسامہ بن لادن اور ایمن الظواہری جیسے شدت پسند عناصر کے علاوہ کئی دیگر دہشتگرد تنظیموں کے لوگ جہیمان عتیبی کے طریقہ واردات سے متاثر ہوئے۔ اور آج تک دنیا میں آگ لگائے ہوئے ہیں۔ یہ اسلام کے نام پر ظلم کا بازار گرم کرنے والے جہیمان عتیبی کے نظریاتی پیروکار ہیں۔ اسے اور اس کے ساتھیوں کو اس کی زندگی میں خوارج کہا جاتا تھا۔ آج کے دہشت گردوں کو بھی ان کے اعمال و علامات کی وجہ سے خوارج کہا جاتا ہے