جمعرات، 10 ستمبر، 2015

علامہ غلام رسول جلالی کا پہلا عرس مبارک

میں آج بعد نماز ظہر، مولانا غلام رسول کے عرس میں جامع بلال مسجد کباڑی مارکیٹ، بلال گنج لاہور میں حاضر ہوا۔ یہ ایک محفل تھی جس میں قرآن مجید کی تلاوت، حمد و نعت کے علاوہ علامہ رضائے مصطفیٰ نقشبندی کا بیان ہوا۔ سوا چار بجے میں واپس آگیا، میری کلاس کا وقت قریب آرہا تھا، جب میں مسجد کے دروازے سے باہر نکلا اُس وقت سلامِ رضا کی صدا فضا میں گونج رہی تھی۔ حضرت مولانا غلام رسول، طیب نورانی کے والد تھے۔ پچھلے سال ان کا انتقال ہوگیا۔ آج ان کا پہلا عرس اُسی مسجد میں ایک محفل کی صورت میں منعقد کیا گیا جہاں انہوں نے تقریباً نصف صدی تک دین کی بے لوث خدمت کی تھی۔ ذرائع کے مطابق ان کی کوئی مقرر کردہ تنخواہ نہ تھی وہ اللہ کی رضا کے لئے بلا معاوضہ مسجد میں خدمات سرانجام دیتے رہے۔ اللہ رب العزت انہیں بہترین اجر سے نوازے۔ یہ سامنے ان کے دو صاحبزادے بیٹھے ہیں،
ان میں سے بائیں جانب والے طیب نورانی ہیں۔ مولانا غلام رسول کو قائد ملتِ اسلامیہ، مولانا شاہ احمد نورانی سے سچی عقیدت تھی۔ حضرت صاحب قرآن مجید کے حافظ اور باعمل عالمِ دین تھے۔ ان کے بچے بھی الحمدللہ باعمل عالمِ دین ہیں۔ میں نے پچھلے سال بلال گنج میں ان کے چہلم کے اشتہارات لگے ہوئے دیکھے تھے لیکن میں ان سے واقف نہیں تھا، بعد ازاں طیب صاحب سے بلال گنج مارکیٹ میں ملاقات ہوئی تب بھی علامہ صاحب کے بارے میں کوئی علم نہ تھا۔ طیب صاحب فیس بک پر اپنے سٹیٹس میں والد صاحب کی رحلت کا بتاتے تھے تب بھی پتہ نہ تھا کہ یہ وہی شخصیت ہیں جن کے چہلم کے اشتہارات میں دیکھ چکا تھا۔ ایک دن طیب نے علامہ غلام رسول جلالی رحمۃ اللہ علیہ کا نام لکھ کر فیس بک پر پھر اپنے پسرانہ جذبات کا اظہار کیا تب مجھے اندازہ ہوا کہ یہ تو اُسی علامہ کے بیٹے ہیں۔ اللہ عزوجل سے دعا ہے کہ وہ حضرت صاحب کو غریقِ رحمت کرے اور ان کے صدقے ان کی اولاد اور ہم سب پر اپنا فضل و کرم فرمائے۔ آمین۔ 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں