مولانا فضل الرحمن نے فرمایا ۔۔۔۔۔ خلاصہ " پارلیمنٹ سے باہر مسلح لشکر کھڑے ہیں ( ڈنڈوں ، پتھروں اور غلیلوں سے مسلح )۔ جنہوں نے ہماری پولیس پر حملے کیے جس میں کئی پولیس والے زخمی ہوئے ۔ اس وقت جمہوریت اور آئین سخت خطرے میں ہیں ۔ ان کو بچانے کے لیے ہم پوری طرح حکومت کے ساتھ کھڑے ہیں ۔ ان لشکروں کے خلاف فیصلہ کن کاروائی ہونی چاہئے " ( مطلب ان کا قتل عام وغیرہ )
آج سے چند دن پہلے تک ٹی ٹی پی نے پاکستان بھر میں اپنے مسلح لشکر بنائے ( خودکش جیکٹوں ، ٹائم بموں ، راکٹ لانچروں اور ہر قسم آٹومیٹک ہتھیاروں سے مسلح) ۔۔۔ انہوں نے پاکستان کو ہی ماننے سے انکار کر دیا اور پاکستان کے آئین اور جمہوریت کو کفر قرار دیا ۔ پاکستان کے بہت بڑے علاقے پر قبضہ کر کے اپنی حکومت بنائی ۔ پولیس والوں کے سر کاٹ کر ان کے سینوں پر رکھ دیتے تھے ۔ ایف سی والوں کے سروں سے فٹبال کھیلا ۔ بہت سے آرمی والوں کو ذبح کیا اور ہزاروں کی تعداد میں عوام کو بموں سے اڑا دیا ۔
تب مولانا صاحب نے فرمایا ۔۔۔ " ان کو کچھ نہ کہا جائے ۔ انکے خلاف طاقت کا استعمال حرام ہے اور چاہے یہ کچھ بھی کر لیں ان سے صرف اور صرف بات چیت کی جائے " ۔۔۔
مولانا کے رویے میں اس عظیم الشان تضاد کی وجہ صرف مولانا خود ہی بیان کر سکتے ہیں ۔ ہم جیسے ناسمجھ اس معاملے میں عاجز ہیں ۔۔ تاہم مولانا کے کچھ "بدخواہ" مولانا پر یہ تہمت لگاتے ہیں کہ سادہ سی وجہ ہے ۔۔۔۔ لالچ اور خوف ۔۔ ٹی ٹی پی سے خوفزدہ تھے اور نواز شریف کے ساتھ انکی تین وزارتیں جانے کا ڈر ہے ۔۔۔!!!
محمود اچکزئی نے فرمایا۔۔۔ خلاصہ ۔۔۔۔" پارلیمنٹ سے باہر جمہوریت اور آئین کے دشمن کھڑے ہیں ۔ یہ پولیس پر مسلح حملے کرتے ہیں ڈنڈوں ، پتھروں اور غلیلوں سے اور پاک فوج زندہ باد کے نعرے لگاتے ہیں ۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ یہ ہمارے دشمن ہٰیں ۔ انہوں نے پی ٹی وی پر حملہ کیا اور پارلمینٹ کی عمارت پر حملہ کرنا چاہتے ہیں ۔ ان کو بچانے کے لیے ہم پوری طرح حکومت کے ساتھ کھڑے ہیں ۔ ان لشکروں کے خلاف کاروائی میں دیر نہیں کرنی چاہئے " ( مطلب ان کا قتل عام وغیرہ )
بلوچستان میں بی ایل اے نے اعلان کر دیا تھا کہ وہ جمہوریت اور آئین تو ایک طرف پاکستان کو ہی نہیں مانتے اور بلوچستان الگ کر کے پاکستان کو توڑ دینگے ۔ انہوں نے قائد اعظم کی ریزیڈنسی اڑا دی ۔ پنجابیوں کو بسوں سے اتار اتار کر قتل کیا ۔ پولیس کے بہت سے افسروں اور سکول ٹیچروں کو قتل کر چکے ہیں ۔ گیس پائپ لائن روزانہ اڑا دیتے ہیں ۔
لیکن حیرت انگیز طور پر آج تک محمود اچکزئی صاحب نے کبھی ایک دن بھی انکو پاکستان کے لیے خطرہ قرار نہیں دیا ۔ ان کے خلاف ہر قسم کی کاروائی کی سخت ترین مذمت کی اور اعلان کیا کہ " ناراض بھائیوں کا راضی کرو چاہے کچھ بھی کرو " ۔۔۔۔
محمود اچکزئی کے اس رویے کی شائد آپ وضاحت کر سکیں ؟؟ ۔۔۔ بعض لوگ انکی افغانستان کے ان لوگوں سے آئے دن ہونے والی ملاقاتوں کا ذکر کرتے ہیں جو بی ایل اے کو کنٹرول کرتے ہیں اور سنا ہے کہ موجودہ حکومت میں نواز شریف کے بعد اچکزئی کے سب سے زیادہ رشتے داروں کو عہدے ملے ہیں !!!!!!
کیا کوئی دوست مجھے بتائیگا کہ " منافق " سے کیا مراد ہوتی ہے
بشکریہ Faisal Mehmood Tahir
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں