جمعہ، 29 نومبر، 2013

سنی شیعہ فساد نہیں شیعہ دیوبندی جھگڑا ہے

راولپنڈی (اے پی اے) سنی تحریک علماء بورڈکے زیراہتمام آل پارٹیز امن کانفرنس میں شریک اہلسنت کی 30 جماعتوں نے مطالبہ کیا ہے کہ موجودہ ملکی حالات کے پیش نظر حکومتی سطح پر آل پارٹیز کانفرنس طلب کی جائے۔ اہلسنت وجماعت کے نام پر کالعدم جماعتیں فرقہ واریت اوردہشت گردی پھیلارہی ہیں، نام بدل کر کام کرنیوالی کالعدم جماعتوں پر پابندی لگائی جائے۔ فساد کی اصل جڑ غیرملکی مذہبی مداخلت ہے۔ غیرملکی سرمایہ کاری کے ذریعے ملک میںفرقہ واریت کو پروان چڑھایا جا رہا ہے۔ حکومت قتل و غارت میں ملوث تنظیموں کی بیرونی فنڈنگ روکے۔ فرقہ وارانہ قتل و غارت ملکی سلامتی کیلئے خطرہ ہے۔ سُنی تحریک علماء بورڈکے رہنمامفتی غفران محمودسیالوی کی زیرصدارت منعقدہ آل پارٹیزامن کانفرنس کے مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا کہ سانحۂ راولپنڈی سنی شیعہ نہیں، شیعہ دیوبندی جھگڑا ہے۔ ملک میں شیعہ سُنی فسادکا کوئی وجود نہیں۔ اہلسنت وجماعت کو شیعہ، دیوبندی فرقہ ورانہ فساد میں نہ گھسیٹاجائے۔ مذہبی منافرت پھیلانیوالوں کیخلاف سخت کارروائی کی جائے۔ سانحہ راولپنڈی اوردہشتگردی کو جواز بنا کر عید میلادالنبیﷺ کے جلسے جلسوں کو روکنے کی سازش کی جارہی ہے۔ میلادکے جلسے جلوسوں کو سکیورٹی فراہم کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔ کسی سیاسی اور مذہبی جماعت کو مجرموں کی حمایت نہیں کرنی چاہئے۔ تکفیر اور تبرا پر پابندی لگائی جائے۔ گستاخانہ اور نفرت آمیز مذہبی لٹریچر کو ضبط کر کے تلف کیا جائے۔ مساجد اور مدارس کو اسلحہ سے پاک کیا جائے۔ تمام مکاتب فکر کو ’’اپنا مسلک چھوڑو نہیں اور دوسرے کا مسلک چھیڑو نہیں‘‘ کی روش اختیار کرنا ہو گی۔ ڈرون حملوں کا نہ رکناحکومت کی بدترین ناکامی ہے۔ سُنی تحریک علماء بورڈکے زیراہتمام آل پارٹیزامن کانفرنس میں اہلسنت کی 30سے زائد تنظیمات کے قائدین نے شرکت کی۔

جمعہ، 15 نومبر، 2013

جمعہ، 8 نومبر، 2013

امام شاہ احمد نورانی نے کبھی کسی بدعقیدہ شخص کے پیچھے نماز نہیں پڑھی

’’ کہیں پرچہ لگے، خبر گزرے !‘‘  کالم نگار | اثر چوہان نوائے وقت لاہور: 07 نومبر 2013

   قومی اخبارات میں ہر روز اور الیکٹرانک میڈیا پر لمحہ بہ لمحہ۔ خبروں کی اتنی بھرمار ہوتی ہے کہ…
ع ’’ خبروں ‘‘ کے انتخاب نے،رسواکیا مجھے ‘‘
کی صورت ہوجاتی ہے۔کبھی کبھی ایک ہی خبر کو موضوع بنا کر کالم لکھتے وقت یو ں محسوس ہوتا ہے کہ گویا ’’ پانی میں مدھانی‘‘ گھما رہا ہوں یا لفظوں کی جُگالی کر رہا ہوں۔اس عمل کو کالم کا پیٹ بھرنا بھی کہاجاسکتا ہے،جیسے سرکاری دفتروں میں ’’ فائل کا پیٹ بھرنا‘‘ کی ترکیب استعمال کی جاتی ہے۔اکثر و بیشتر پارلیمنٹ اور صوبائی اسمبلیوں میں مختلف قائدین کی تقریروں میں بھی یہی فارمولا استعمال ہوتا ہے تو صاحبو!آج کے کالم میں کئی خبروں کو موضوع کیوں نہ بنایاجائے؟ اُستاد سحر نے کہا تھا…
’’ بے محل عاشقی سے،درگُزرے ۔۔۔۔ کوئی پرچہ لگے، خبر گُزرے‘‘
خبر ہے کہ ’’ جمعیت علماء اسلام(ف) کے امیر مولانا فضل الرحمن نے ایک صحافی کے اس سوال کے جوا ب میں کہ ’’ کیا حکیم اللہ محسود ہلاک ہوا ہے یا شہید؟ کہا ’’ امریکہ اگر کسی کتے کو بھی ہلاک کردے تو میں اسے بھی شہید ہی کہوں گا‘‘

پیر، 4 نومبر، 2013

شیطانی توحید کے علمبردار

مسلمان اپنے دین پر عمل کرنے کی بجائے اغیار کے اعمال میں اپنی فلاح ڈھونڈ رہے ہیں۔ توحید باری تعالیٰ اور سنت رسول اللہ  پر عمل پیرا ہونے کی بجائے شرک اور بدعات کی بھینٹ چڑھ چکے ہیں جسے بدقسمتی کے علاوہ کچھ نہیں کہا جا سکتا۔
مسلمان اپنے دین پر عمل کی بجائے اغیار کے اعمال میں فلاح ڈھونڈ رہے ہیں: مولانا احمد لاٹ حوالہ نوائے وقت 3 نومبر 2013ء

 تبلیغی جماعت کی بنیاد 1930ءمیں مولانا محمد الیاس نے بستی نظام الدین دہلی میں رکھی تھی۔ قیام پاکستان کے بعد 1952ءمیں حاجی محمد عبداللہ میواتی نے تبلیغی جماعت کے اجتماع کے لئے رائے ونڈ میں اپنی ذاتی جگہ وقف کر دی۔ اس وقت اجتماع میں صرف 100سے کچھ زائد افراد شریک ہوتے تھے، بعد ازاں 1981ءمیں تبلیغی جماعت کی انتظامیہ نے سندرروڈ پر 150ایکڑ اراضی خرید لی۔ 65سالوں سے وطن عزیز میں تبلیغی اجتماع منعقد ہو رہا ہے اور اس میں ملکی و غیرملکی لاکھوں افراد شرکت کر رہے ہیں۔ تبلیغی اجتماع میں اس مرتبہ بھی لاکھوں افراد نے شرکت کی جن سے خطاب کرتے ہوئے تبلیغی جماعت کے امیر حاجی عبدالوہاب، مولانا طارق جمیل، مولانا احسان الحق، مولانا احمد لاٹ اور دیگر نے بڑی فکرانگیز باتیں کیں۔

لو بھئی مسلمانو! اب آپ سب پر (یا کم از کم اہل سنت وجماعت پر جو کلمہ گو ہیں اور پوری دنیا میں حنفی، شافعی، حنبلی اور مالکی مذاہب کی صورت میں سواد اعظم ہیں) ایک بار پھر اعلانیہ طور پر شرک اور بدعت کی فتوی نما تہمت لگا دی گئی ہے۔ کیونکہ فتوی تو مسلمان مفتی کا ہوتا ہے اور سب سے بڑی اس جماعت کو (جو اہل سنت بھی ہے اور نہ مشرک نہ ہی بدعتی ہے) مشرک کہنے دینے والے کی بات کو فتوی تو کہا نہیں جا سکتا۔
سوال: اب یہ لاٹ صاحب آئے کہاں سے ہیں؟ بھارت سے! ان کو یہاں پاکستان میں آکر مسلمانوں کو مشرک کہنے کی اجازت کیسے ملی؟
جواب: بین الاقوامی اور ملکی سیاست دانوں کی آشیر باد سے!
سوال: تو اب جنہیں مشرک اور بدعتی کہا گیا ہے وہ کیا کریں؟
جواب: بھئی ان کا ایک عالم دین مفتی عمر رضا خان قادری پچھلے دنوں بھارت سے یہاں ختم نبوت کانفرنس میں خطاب کرنے آیا تھا، ملکی انتظامیہ نے کراچی میں روکے رکھا!
سوال یہ ہے کہ مسلمانوں کو بدعتی کیوں کہا گیا؟
جواب: کیوں کہ مسلمان میلاد نبی کی محفلیں اور جلسے جلوس منعقد کرتے ہیں جو کہ حضرت حسان بن ثابت والی نعت (واحسن منك لم ترقط عيني  وأجمل منك لم تلد النساء خلقت مبرأ من كل عيب كأنك قد خلقت كما تشاء) سے ثابت ہیں اور جلوس اس دن کا ثابت ہے جب 12 ربیع الاول پیر والے دن آقا کریم حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہجرت کر کے آئے تھے اور مدینہ میں داخل ہو رہے تھے۔ اس وقت مدینہ کی بچیوں نے بھی وہ مشہور زمانہ کلام پڑھا (طلع الـبدر عليـنا, مـن ثنيـات الوداع. وجب الشكـر عليـنا, مـا دعــــا لله داع)
سوال: اور مسلمانوں کو مشرک کیوں کہا گیا؟
جواب: یا رسول اللہ پکارنے کی وجہ سے! جو کہ جنگ یمامہ میں صحابہ کرام سے ثابت ہے جو کہ سن 13 ہجری میں بعد از وصال نبوی ہوئی تھی مسیلمہ کذاب کے خلاف۔ حوالہ ملاحظہ ہو