راولپنڈی (اے پی اے) سنی تحریک علماء بورڈکے زیراہتمام آل پارٹیز امن کانفرنس میں شریک اہلسنت کی 30 جماعتوں نے مطالبہ کیا ہے کہ موجودہ ملکی حالات کے پیش نظر حکومتی سطح پر آل پارٹیز کانفرنس طلب کی جائے۔ اہلسنت وجماعت کے نام پر کالعدم جماعتیں فرقہ واریت اوردہشت گردی پھیلارہی ہیں، نام بدل کر کام کرنیوالی کالعدم جماعتوں پر پابندی لگائی جائے۔ فساد کی اصل جڑ غیرملکی مذہبی مداخلت ہے۔ غیرملکی سرمایہ کاری کے ذریعے ملک میںفرقہ واریت کو پروان چڑھایا جا رہا ہے۔ حکومت قتل و غارت میں ملوث تنظیموں کی بیرونی فنڈنگ روکے۔ فرقہ وارانہ قتل و غارت ملکی سلامتی کیلئے خطرہ ہے۔ سُنی تحریک علماء بورڈکے رہنمامفتی غفران محمودسیالوی کی زیرصدارت منعقدہ آل پارٹیزامن کانفرنس کے مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا کہ سانحۂ راولپنڈی سنی شیعہ نہیں، شیعہ دیوبندی جھگڑا ہے۔ ملک میں شیعہ سُنی فسادکا کوئی وجود نہیں۔ اہلسنت وجماعت کو شیعہ، دیوبندی فرقہ ورانہ فساد میں نہ گھسیٹاجائے۔ مذہبی منافرت پھیلانیوالوں کیخلاف سخت کارروائی کی جائے۔ سانحہ راولپنڈی اوردہشتگردی کو جواز بنا کر عید میلادالنبیﷺ کے جلسے جلسوں کو روکنے کی سازش کی جارہی ہے۔ میلادکے جلسے جلوسوں کو سکیورٹی فراہم کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔ کسی سیاسی اور مذہبی جماعت کو مجرموں کی حمایت نہیں کرنی چاہئے۔ تکفیر اور تبرا پر پابندی لگائی جائے۔ گستاخانہ اور نفرت آمیز مذہبی لٹریچر کو ضبط کر کے تلف کیا جائے۔ مساجد اور مدارس کو اسلحہ سے پاک کیا جائے۔ تمام مکاتب فکر کو ’’اپنا مسلک چھوڑو نہیں اور دوسرے کا مسلک چھیڑو نہیں‘‘ کی روش اختیار کرنا ہو گی۔ ڈرون حملوں کا نہ رکناحکومت کی بدترین ناکامی ہے۔ سُنی تحریک علماء بورڈکے زیراہتمام آل پارٹیزامن کانفرنس میں اہلسنت کی 30سے زائد تنظیمات کے قائدین نے شرکت کی۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں