الیکشن کے ڈبے کھل گئے، عمران خان کا گھر بس
گیا، فوجی عدالتیں بن گئیں، گرفتاریاں اور پولیس مقابلے ہو رہے ہیں۔ بجلی
کی لوڈ شیڈنگ نے پچھلے پورا ہفتے میں سے نصف سے زائد وقت لاہور میں تنگ
کیا۔ گیس کی سپلائی کئی ماہ سے جزوی تعطل کا شکار ہے۔ صنعت بند ہے۔ کاروبار
جام ہے۔ تعلیمی ادارے بند ہیں
مذہب
کے نام پر منافرت جاری ہے۔ احتجاج جاری ہیں۔ بم دھماکوں میں غیر مسلح، بے
قصور افراد جاں بحق ہو رہے ہیں۔ بہت غلط رویہ ان پاکستانی مذہبی سیاسی
جماعتوں کا ہے جو فوجی عدالتوں کے بارے میں صرف اس لئے تحفظات رکھتی ہیں کہ
طالبان ان کے مسلک کے لوگ تھے۔ یعنی انسانیت کا قتل عام دردناک طریقے سے
کرنا فضل الرحمٰن اور جماعتِ اسلامی کا مسلک ہے۔
یورپ،
اپنے پیرس میں بارہ بندوں کے قتل پر سراپا احتجاج بنا ہوا ہے۔ دنیا تیزی
سے بدل رہی ہے۔ مسلمان ملکوں میں فرقہ واریت اور دہشت گردی کی آگ لگی ہوئی
ہے۔ لوگ پریشانیوں سے پھٹنے کو ہیں۔ دنیا میں غم ہی غم ہیں۔ کسی ملک کے
ہوائی جہاز تباہ ہو رہے ہیں۔ کہیں بسوں کو حادثات درپیش ہیں۔ مشرق وسطی میں
ایک ظالم ناسور، داعش، اسلامی ریاست کے نام پر ظلم و تشدد کی گھناؤنی
داستان رقم کر رہا ہے۔وینزویلا میں قتل ہو رہے ہیں۔ افریقہ کے ملکوں میں
بوکو حرام اور الشباب جیسی دہشتگرد تنظیمیں انسانیت کا بے دریغ قتل عام کر
رہی ہیں۔ انسان مذہب سے باغی ہو رہے ہیں، اللہ کے موجود ہونے سےانکار کر
رہے ہیں یا اس کی قدرت کو چیلنج کر رہے ہیں۔ مذہبی سکالرز پر میں کوئی رائے
نہیں دے رہا، ورنہ جب بھی رائے دیتا ہوں حتیٰ کہ کسی کی بات کا اقتباس بھی
پیش کرتا ہوں تو فتووں اور دھمکیوں کی زد میں آ جاتا ہوں۔ یہ دنیا کیسے
سنورے گی۔ یہ مایوسیوں کے بادل کیسے چھٹیں گے۔
خدارا!
اس کے لئے جس سے مرضی رائے لے لینا۔ لیکن ابلیس کی رائے عین وہی ہوگی جو
طالبان نواز ملکوں، تنظیموں اور عسکری گروپس کی ہوگی، ان کے افکار سے بچنا۔
مثال کے طور پر القاعدہ، اخوان المسلمون، جماعۃ الدعوہ، حزب التحریر،
جماعت اسلامی، تمام دیوبندی جماعتیں، بوکو حرام، النصرہ فرنٹ، داعش (اسلامی
ریاست)، الشباب اور اسی طرح بہت سی تنظیمیں اور جماعتیں جیسے تنظیمِ
اسلامی، لشکر جھنگوی کی سسٹر تنظیم، تنظیم اہلسنت والجماعت، افریقہ کے ایک
ملک میں بھی اہلسنت والجماعت (وہی بوکو حرام) کے نام سے طالبان کی ذہنیت
والی ایک تنظیم موجود ہے اور لندن میں بھی اسی نام سے ان خوارج کی ایک
جماعت ہے۔
ان مذکورہ بالا نام نہاد اہلسنت والجماعت تنظیموں کا مسلمانوں کے
سوادِ اعظم اہلسنت والجماعت (حنفی، شافعی، مالکی اور حنبلی) سے تعلق ہونا
تو درکنار، یہ انہی اصلی سنی لوگوں کے خون کے پیاسے ہیں۔ ساتھ ساتھ شیعہ کے
خون سے بھی ان کے ہاتھ رنگے ہوئے ہیں۔ اپنے ادوار میں شیعہ حکومتوں نے بھی
کچھ کم مظالم نہیں ڈھائے لیکن وہابیہ تنظیموں کے نام نہاد جہاد سے شاید
کچھ کم ہی ہوں۔سلفی عقیدے کے لوگ، دوسرے لفظوں میں وہابی یا نام نہاد
اہلحدیث یہ تمام دہشت گردوں کے پشت پناہ ہیں یا خود ان دہشتگردانہ سرگرمیوں
میں ملوث ہیں۔ مسلم دنیا کو پچھلی تین صدیوں میں سب سے زیادہ نقصان اسی
وہابی خوارجی ذہنیت کے لوگوں سے اٹھانا پڑا۔ اس کے علاوہ مسلمانوں پر
جدیدیت کے نام سے کئی عفریتوں نے حملہ کیا تھا لیکن مسلمان ان پر قابو پا
گئے۔ اب یہ ظالم سوچ کے حاملین مسلمانوں کو زندہ تو ہرگز نہیں چھوڑنا
چاہتے۔ بلکہ یوں لگتا ہے کہ یہ ان کے جنازوں کو کندھا دینے اور دفنانے والا
بھی کوئی نہیں چھوڑنا چاہتے۔ اس سے بھی بڑھ کر یہ کہ جنازے ہی نہیں چھوڑنا
چاہتے۔ جس بے دردی اور درندگی سے یہ لوگوں کو قتل کرتے ہیں اور پھر ان کے
وڈیوز بنا کر انٹرنیٹ پر نشر کرکے دنیا میں خوف و ہراس پھیلاتے ہیں وہ
انتہائی قابلِ مذمت ہے۔ یہ غیر انسانی افعال ہیں۔
نجانے
دوسری اقوام (مغربی دنیا) کے لوگ مطالعہ کیوں نہیں کرتے اور حالاتِ حاضرہ
سے واقفیت کیوں نہیں رکھتے۔ وہ رات کی زندگی کو پسند کرتے ہیں اور اپنے
نیوز میڈیا پر نجانے کیوں آنکھیں بند کرکے یقین کر لیتے ہیں۔ انہیں غیر
جانبدار ہو کر تحقیق کرنی چاہئے۔ وہ کبھی مسلمان بزرگوں کی تعلیمات کو
دیکھیں اور جانچیں کہ وہ انسانیت کے کتنے بڑے خیر خواہ دین و مذہب کے لوگ
تھے۔ خدارا! اسامہ بن لادن اور اس کی ذہنیت رکھنے والے لوگوں کو مسلمان
کہنا چھوڑ دیجئے انہوں نے غیر مسلموں کو کم اور مسلمانوں کو زیادہ نقصان
پہنچایا ہے۔ مزید برآں مسلمانوں کو غیر مسلمانوں نے کم اور ان نام نہاد
مجاہدین نے زیادہ نقصان پہنچایا ہے۔ تمدنی طور پر مسلمان تنزل میں ہیں۔ اس
کا بہت سا کریڈٹ فرقہ واریت اور دہشت گردی کی جنگ کی سرپرستی کرنے والے
ممالک کو جاتا ہے چاہے وہ امریکا (یو-ایس) ہو اس کے اتحادی ہوں، دیگر غیر
مسلم ممالک ہوں یا فرقہ پرست مسلم ممالک مثلاً سعودی عرب، ایران وغیرہ۔
اب
مجھے کوئی صاحب نیچے کمنٹس کرکے یہ مت بتائے کہ امریکہ نے عراق اور
افغانستان میں کتنے لوگ قتل کیے اور اسرائیلیوں نے فلسطین میں کتنے مظالم
ڈھائے یا بھارتی عسکری افواج نے کشمیر میں کیا کِیا اس کے ساتھ ساتھ وسطی
ایشیاء کے سوالات مجھ سے مت کرے کیونکہ وہ سب انسانیت کا بے دریغ قتل تھا
اور ہے اور قابلِ مذمت ہے، اس قتلِ عام کی سب سے بڑی وجہ شاید وہابیہ کا
ہمفرے ساختہ 'نیا دینِ اسلام' ہے۔ اسی نام نہاد اسلام کے نفاذ میں پچھلی
تین صدیوں سے لاکھوں مسلمان لوگ موت کے گھاٹ اتار دیئے گئے جن میں سعودی
عرب کے قیام سے قبل اور مابعد کے حالات گواہ ہیں۔ جہاں اہل بیتِ عظام اور
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی مقدس قبریں وہابیوں کے ظالم نظریات
کی وجہ سے زمین بوس ہو گئیں اور ان کا نام و نشان تک مٹ گیا۔ ابھی حالیہ
داعش (اسلامک سٹیٹ) کا کردار دیکھ لو حضرت یونس علیہ السلام کا مزار اور
مسجد جو کہ نجانے کتنی صدیوں سے قائم تھے شہید کر دیئے گئے۔ امام رفاعی
کبیر سمیت کتنے بزرگان کے مزارات شہید ہوئے۔ اور شامی علاقہ جات میں اہل
بیت کرام میں سے کتنے مزارات شہید ہوئے۔
پوری
مسلم دنیا میں کتنی مساجد پر دورانِ عبادت وہابیہ نے حملے کیے۔ (وہابیہ سے
مراد تمام دہشتگرد گروپس اور تنظیمیں ہیں جو اسلام کے نام پر ظلم و تشدد
کا بازار گرم کیے ہوئے ہیں۔ کیونکہ یہ سب محمد بن عبد الوہاب نجدی کے
پیروکار ہیں۔) کیا یہ ان کا اسلام ہے؟ ہرگز نہیں؟ یہ تو سراسر کفر ہے۔ کتنے
بے گناہ سویلین لوگوں کو قید کرنے کے بعد قتل کرکے ان کے فوٹیج بنا کر
دنیا کے سامنے پیش کئے گئے۔ عید والے دن کتنے نوجوانوں کو غیر وہابی اور
غیر ظالم ہونے کی سزا ملی۔ کتنی عورتیں نکاح مسیار (جہاد النکاح، جنسی
جہاد) کی نذر ہو گئیں اور کتنی اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھیں۔ کتنے معصوم
بچے یتیم ہوئے۔ کتنی بستیاں اجاڑ دی گئیں۔ ایزدی / یزیدی فرقہ والوں نے کسی
کا کیا بگاڑا تھا؟ ان کی کہانی کیا تھی؟ نجانے کتنے ظلم اسلام کے نام پر
ان لوگوں نے کیے جنہیں خود امریکہ شامی حکومت کے خلاف مکمل امداد دیتا رہا،
برطانیہ افرادی قوت، تربیت اور مالی قوت فراہم کرتا رہا، اسرائیلی انہیں
تربیت دیتے رہے اور سعودی امراء انہیں مال و دولت بطورِ فنڈ دیتے رہے۔
اللہ
رحم فرمائے اور سب کو ہدایت عطا فرمائے۔ جن کے نصیب میں ان کی ہٹ دھرمی کی
وجہ سے ہدایت نہیں ہے انہیں اللہ عزوجل غرق فرمائے اور ہمیشہ کیلئے عبرت
کا نشان بنا دے۔ اللہ عزوجل ہمیں اچھے انسان بننے کی توفیق عطا فرمائے۔
آمین۔ بجاہ سید المرسلین۔ صلی اللہ علیہ وآلہ واصحابہ وسلم۔
نوٹ:
میری تحاریر میری ذاتی آراء ہیں۔ ان سے کسی تنظیم، ادارے، جماعت، پبلشر،
ویب سائٹ یا فورم وغیرہ کا متفق ہونا ضروری نہیں۔ اور میرے سوا کوئی میری
آراء کا ذمہ دار نہیں۔ ایک آدھ جملہ یا پیرا گراف کاٹ کر تنقید کرنے والوں
سے میں بری ہوں۔
الیکشن
کے ڈبے کھل گئے، عمران خان کا گھر بس گیا، فوجی عدالتیں بن گئیں،
گرفتاریاں اور پولیس مقابلے ہو رہے ہیں۔ بجلی کی لوڈ شیڈنگ نے پچھلے پورا
ہفتے میں سے نصف سے زائد وقت لاہور میں تنگ کیا۔ گیس کی سپلائی کئی ماہ سے
جزوی تعطل کا شکار ہے۔ صنعت بند ہے۔ کاروبار جام ہے۔ تعلیمی ادارے بند ہیں
مذہب کے نام پر منافرت
جاری ہے۔ احتجاج جاری ہیں۔ بم دھماکوں میں غیر مسلح، بے قصور افراد جاں بحق
ہو رہے ہیں۔ بہت غلط رویہ ان پاکستانی مذہبی سیاسی جماعتوں کا ہے جو فوجی
عدالتوں کے بارے میں صرف اس لئے تحفظات رکھتی ہیں کہ طالبان ان کے مسلک کے
لوگ تھے۔ یعنی انسانیت کا قتل عام دردناک طریقے سے کرنا فضل الرحمٰن اور
جماعتِ اسلامی کا مسلک ہے۔
یورپ، اپنے پیرس میں
بارہ بندوں کے قتل پر سراپا احتجاج بنا ہوا ہے۔ دنیا تیزی سے بدل رہی ہے۔
مسلمان ملکوں میں فرقہ واریت اور دہشت گردی کی آگ لگی ہوئی ہے۔ لوگ
پریشانیوں سے پھٹنے کو ہیں۔ دنیا میں غم ہی غم ہیں۔ کسی ملک کے ہوائی جہاز
تباہ ہو رہے ہیں۔ کہیں بسوں کو حادثات درپیش ہیں۔ مشرق وسطی میں ایک ظالم
ناسور، داعش، اسلامی ریاست کے نام پر ظلم و تشدد کی گھناؤنی داستان رقم کر
رہا ہے۔وینزویلا میں قتل ہو رہے ہیں۔ افریقہ کے ملکوں میں بوکو حرام اور
الشباب جیسی دہشتگرد تنظیمیں انسانیت کا بے دریغ قتل عام کر رہی ہیں۔ انسان
مذہب سے باغی ہو رہے ہیں، اللہ کے موجود ہونے سےانکار کر رہے ہیں یا اس کی
قدرت کو چیلنج کر رہے ہیں۔ مذہبی سکالرز پر میں کوئی رائے نہیں دے رہا،
ورنہ جب بھی رائے دیتا ہوں حتیٰ کہ کسی کی بات کا اقتباس بھی پیش کرتا ہوں
تو فتووں اور دھمکیوں کی زد میں آ جاتا ہوں۔ یہ دنیا کیسے سنورے گی۔ یہ
مایوسیوں کے بادل کیسے چھٹیں گے؟
خدارا! اس کے لئے جس سے
مرضی رائے لے لینا۔ لیکن ابلیس کی رائے عین وہی ہوگی جو طالبان نواز ملکوں،
تنظیموں اور عسکری گروپس کی ہوگی، ان کے افکار سے بچنا۔ مثال کے طور پر
القاعدہ، اخوان المسلمون، جماعۃ الدعوہ، حزب التحریر، جماعت اسلامی، تمام
دیوبندی جماعتیں، بوکو حرام، النصرہ فرنٹ، داعش (اسلامی ریاست)، الشباب اور
اسی طرح بہت سی تنظیمیں اور جماعتیں جیسے تنظیمِ اسلامی، لشکر جھنگوی کی
سسٹر تنظیم، تنظیم اہلسنت والجماعت، افریقہ کے ایک ملک میں بھی اہلسنت
والجماعت (وہی بوکو حرام) کے نام سے طالبان کی ذہنیت والی ایک تنظیم موجود
ہے اور لندن میں بھی اسی نام سے ان خوارج کی ایک جماعت ہے۔
ان مذکورہ بالا نام نہاد
اہلسنت والجماعت تنظیموں کا مسلمانوں کے سوادِ اعظم اہلسنت والجماعت
(حنفی، شافعی، مالکی اور حنبلی) سے تعلق ہونا تو درکنار، یہ انہی اصلی سنی
لوگوں کے خون کے پیاسے ہیں۔ ساتھ ساتھ شیعہ کے خون سے بھی ان کے ہاتھ رنگے
ہوئے ہیں۔ اپنے ادوار میں شیعہ حکومتوں نے بھی کچھ کم مظالم نہیں ڈھائے
لیکن وہابیہ تنظیموں کے نام نہاد جہاد سے شاید کچھ کم ہی ہوں۔سلفی عقیدے کے
لوگ، دوسرے لفظوں میں وہابی یا نام نہاد اہلحدیث یہ تمام دہشت گردوں کے
پشت پناہ ہیں یا خود ان دہشتگردانہ سرگرمیوں میں ملوث ہیں۔ مسلم دنیا کو
پچھلی تین صدیوں میں سب سے زیادہ نقصان اسی وہابی خوارجی ذہنیت کے لوگوں سے
اٹھانا پڑا۔ اس کے علاوہ مسلمانوں پر جدیدیت کے نام سے کئی عفریتوں نے
حملہ کیا تھا لیکن مسلمان ان پر قابو پا گئے۔ اب یہ ظالم سوچ کے حاملین
مسلمانوں کو زندہ تو ہرگز نہیں چھوڑنا چاہتے۔ بلکہ یوں لگتا ہے کہ یہ ان کے
جنازوں کو کندھا دینے اور دفنانے والا بھی کوئی نہیں چھوڑنا چاہتے۔ اس سے
بھی بڑھ کر یہ کہ جنازے ہی نہیں چھوڑنا چاہتے۔ جس بے دردی اور درندگی سے یہ
لوگوں کو قتل کرتے ہیں اور پھر ان کے وڈیوز بنا کر انٹرنیٹ پر نشر کرکے
دنیا میں خوف و ہراس پھیلاتے ہیں وہ انتہائی قابلِ مذمت ہے۔ یہ غیر انسانی
افعال ہیں۔
نجانے دوسری اقوام
(مغربی دنیا) کے لوگ مطالعہ کیوں نہیں کرتے اور حالاتِ حاضرہ سے واقفیت
کیوں نہیں رکھتے۔ وہ رات کی زندگی کو پسند کرتے ہیں اور اپنے نیوز میڈیا
پر نجانے کیوں آنکھیں بند کرکے یقین کر لیتے ہیں۔ انہیں غیر جانبدار ہو کر
تحقیق کرنی چاہئے۔ وہ کبھی مسلمان بزرگوں کی تعلیمات کو دیکھیں اور جانچیں
کہ وہ انسانیت کے کتنے بڑے خیر خواہ دین و مذہب کے لوگ تھے۔ خدارا! اسامہ
بن لادن اور اس کی ذہنیت رکھنے والے لوگوں کو مسلمان کہنا چھوڑ دیجئے انہوں
نے غیر مسلموں کو کم اور مسلمانوں کو زیادہ نقصان پہنچایا ہے۔ مزید برآں
مسلمانوں کو غیر مسلمانوں نے کم اور ان نام نہاد مجاہدین نے زیادہ نقصان
پہنچایا ہے۔ تمدنی طور پر مسلمان تنزل میں ہیں۔ اس کا بہت سا کریڈٹ فرقہ
واریت اور دہشت گردی کی جنگ کی سرپرستی کرنے والے ممالک کو جاتا ہے چاہے وہ
امریکا (یو-ایس) ہو اس کے اتحادی ہوں، دیگر غیر مسلم ممالک ہوں یا فرقہ
پرست مسلم ممالک مثلاً سعودی عرب، ایران وغیرہ۔
اب مجھے کوئی صاحب نیچے
کمنٹس کرکے یہ مت بتائے کہ امریکہ نے عراق اور افغانستان میں کتنے لوگ قتل
کیے اور اسرائیلیوں نے فلسطین میں کتنے مظالم ڈھائے یا بھارتی عسکری افواج
نے کشمیر میں کیا کِیا اس کے ساتھ ساتھ وسطی ایشیاء کے سوالات مجھ سے مت
کرے کیونکہ وہ سب انسانیت کا بے دریغ قتل تھا اور ہے اور قابلِ مذمت ہے، اس
قتلِ عام کی سب سے بڑی وجہ شاید وہابیہ کا ہمفرے ساختہ 'نیا دینِ اسلام'
ہے۔ اسی نام نہاد اسلام کے نفاذ میں پچھلی تین صدیوں سے لاکھوں مسلمان لوگ
موت کے گھاٹ اتار دیئے گئے جن میں سعودی عرب کے قیام سے قبل اور مابعد کے
حالات گواہ ہیں۔ جہاں اہل بیتِ عظام اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم
اجمعین کی مقدس قبریں وہابیوں کے ظالم نظریات کی وجہ سے زمین بوس ہو گئیں
اور ان کا نام و نشان تک مٹ گیا۔ ابھی حالیہ داعش (اسلامک سٹیٹ) کا کردار
دیکھ لو حضرت یونس علیہ السلام کا مزار اور مسجد جو کہ نجانے کتنی صدیوں سے
قائم تھے شہید کر دیئے گئے۔ امام رفاعی کبیر سمیت کتنے بزرگان کے مزارات
شہید ہوئے۔ اور شامی علاقہ جات میں اہل بیت کرام میں سے کتنے مزارات شہید
ہوئے۔
پوری مسلم دنیا میں کتنی
مساجد پر دورانِ عبادت وہابیہ نے حملے کیے۔ (وہابیہ سے مراد تمام دہشتگرد
گروپس اور تنظیمیں ہیں جو اسلام کے نام پر ظلم و تشدد کا بازار گرم کیے
ہوئے ہیں۔ کیونکہ یہ سب محمد بن عبد الوہاب نجدی کے پیروکار ہیں۔) کیا یہ
ان کا اسلام ہے؟ ہرگز نہیں؟ یہ تو سراسر کفر ہے۔ کتنے بے گناہ سویلین لوگوں
کو قید کرنے کے بعد قتل کرکے ان کے فوٹیج بنا کر دنیا کے سامنے پیش کئے
گئے۔ عید والے دن کتنے نوجوانوں کو غیر وہابی اور غیر ظالم ہونے کی سزا
ملی۔ کتنی عورتیں نکاح مسیار (جہاد النکاح، جنسی جہاد) کی نذر ہو گئیں اور
کتنی اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھیں۔ کتنے معصوم بچے یتیم ہوئے۔ کتنی
بستیاں اجاڑ دی گئیں۔ ایزدی / یزیدی فرقہ والوں نے کسی کا کیا بگاڑا تھا؟
ان کی کہانی کیا تھی؟ نجانے کتنے ظلم اسلام کے نام پر ان لوگوں نے کیے
جنہیں خود امریکہ شامی حکومت کے خلاف مکمل امداد دیتا رہا، برطانیہ افرادی
قوت، تربیت اور مالی قوت فراہم کرتا رہا، اسرائیلی انہیں تربیت دیتے رہے
اور سعودی امراء انہیں مال و دولت بطورِ فنڈ دیتے رہے۔
اللہ رحم فرمائے اور سب
کو ہدایت عطا فرمائے۔ جن کے نصیب میں ان کی ہٹ دھرمی کی وجہ سے ہدایت نہیں
ہے انہیں اللہ عزوجل غرق فرمائے اور ہمیشہ کیلئے عبرت کا نشان بنا دے۔ اللہ
عزوجل ہمیں اچھے انسان بننے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔ بجاہ سید
المرسلین۔ صلی اللہ علیہ وآلہ واصحابہ وسلم۔
نوٹ: میری تحاریر میری
ذاتی آراء ہیں۔ ان سے کسی تنظیم، ادارے، جماعت، پبلشر، ویب سائٹ یا فورم
وغیرہ کا متفق ہونا ضروری نہیں۔ اور میرے سوا کوئی میری آراء کا ذمہ دار
نہیں۔ ایک آدھ جملہ یا پیرا گراف کاٹ کر تنقید کرنے والوں سے میں بری ہوں۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں