فدیہ کون دے
اگر کوئی شیخ فانی، یا
شیخۂ فانیہ ہو جائے، یہ ایسے مرد و عورت ہیں جو اس قدر کمزور ہو جائیں کہ آئندہ
صحت ہونے کی امید باقی نہ رہے تو وہ اپنے روزے کا فدیہ یعنی سحری و افطاری کا
کھانا کسی مسکین کو دے دیں اس طرح ان کے ذمّے سے روزہ کا حکم یوں پورا ہو جائے گا۔
قرآن کریم میں ہے۔
فَمَنْ كَانَ مِنْكُمْ
مَّرِیْضًا اَوْ عَلٰی سَفَرٍ فَعِدَّةٌ مِّنْ اَیَّامٍ اُخَرَ ؕ وَ عَلَی
الَّذِیْنَ یُطِیْقُوْنَهٗ فِدْیَةٌ طَعَامُ مِسْكِیْنٍ ؕ فَمَنْ تَطَوَّعَ
خَیْرًا فَهُوَ خَیْرٌ لَّهٗ ؕ وَ اَنْ تَصُوْمُوْا خَیْرٌ لَّكُمْ اِنْ كُنْتُمْ
تَعْلَمُوْنَ (القرآن،البقرہ ۲ : ۱۸۴)
’’تو تم میں جو کوئی بیمار
یا سفر میں ہو تو اتنے روزے اور دنوں میں (پورے کرے) اور جنہیں اس کی طاقت نہ ہو
وہ فدیہ دے دیں ایک مسکین کا کھانا، پھر جو اپنی طرف سے نیکی زیادہ کرے تو وہ اس
کے لیے بہتر ہے اور روزہ رکھنا تمہارے لئے زیادہ بھلا ہے اگر تم جانو۔‘‘
اس آیت کریمہ میں ربّ
کائنات نے، چند احکام اپنے بندوں کو دیئے ہیں، جو یہ ہیں:
۱۔ مسافر کے لئے روزے کا حکم کیا ہے؟
۲۔ بیمار کے لئے روزے کا حکم کیا ہے؟
۳۔ فدیہ کون دے؟
۴۔ مسافر اگر روزہ رکھ لے تو نیکی میں زیادتی ہے۔
یوں تو قرآن حکیم نے
مسافر اور مریض کو روزہ سے وقتی رخصت دے دی اور دوسرے دنوں میں چھوٹے ہوئے روزے
پورے کرنے کی اجازت مرحمت کر دی۔ ساتھ ہی ساتھ یہ بھی فرما دیا کہ اگر کوئی مسلمان
اپنی طرف سے نیکی میں اور اضافہ کرنا چاہتا ہے تو وہ حالت سفر میں بھی اگر روزہ رکھ
لے تو ایسا کرنا اس کے لئے زیادہ نافع ہو گا۔