منگل، 9 جولائی، 2013

فضائل و مسائل:رمضان، روزہ، اعتکاف از قلم مفتی اعظم پاکستان

کتاب: فضائل و مسائل:رمضان، روزہ، اعتکاف
جملہ حقوق محفوظ ہیں۔
کتاب کا نمونہ پڑھیں
خالق کائنات کا عطا کردہ قانون اسلام کا ایک ایک کلیّہ قاعدہ، فطرت کے عین مطابق ہے، جو قانون بندے بنائیں گے، ان میں نقائص ہوں گے اور جو قانون خالقِ کائنات عطا کرے وہ یقیناً عیب سے پاک اور منزّہ ہو گا۔ اسلام نے جہاں اور احکام دیئے وہاں اپنے ماننے والوں کو ماہِ رمضان میں روزے رکھنے کا حکم بھی صادر فرمایا، میں اس نقطۂ نظر کے حوالے سے رمضان و روزہ کی فضیلت پر بات کروں گا۔
قرآن حکیم میں ارشاد رب العالمین ہے:
اے ایمان والو! تم پر روزے فرض کئے گئے۔ جیسے اگلوں پر فرض ہوئے تھے کہ کہیں تمہیں پرہیزگاری ملے۔ یہ آیت کریمہ فرضیت روزہ میں نص ہے۔ روزہ ارکان اسلام میں سے ایک رکن ہے، اسلام نے اپنے ماننے والوں کو روزہ کی نعمت عطا فرما کر ان کی صحت و تندرستی کا انتظام کیا ہے۔ اہل ایمان پر چونکہ روزے فرض ہیں لہٰذا روزے رکھنے چاہئیں، ان کی برکت سے صحت بحال ہو گی اور بیماریاں دور بھاگیں گی، اللہ تعالیٰ، ماہِ رمضان المبارک کے روزے رکھنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اس کی فضیلت اہل ایمان پر بیّن کرنے کی سعادت نصیب ہو، امّت مسلمہ کو اللہ تعالیٰ اپنے پیارے محبوب علیہ الصلوٰۃ و السلام کی سچی محبت و اطاعت کی توفیق دے۔ اس آیت مقّدسہ میں، جن امور کا ذکر کیا گیا ہے ان کی ترتیب یوں ہے:
۱۔ تخاطب صرف اہل ایمان کو کیا گیا۔
۲۔ روزے کی فرضیت کا حکم سنایا گیا۔
۳۔ یہ بھی بتایا گیا کہ روزے تم سے پہلے لوگوں پر بھی فرض تھے۔
۴۔ روزہ کی فرضیت کی غایت بیان فرمائی گئی۔