کچھ لوگ ابلیس کے وسوسوں میں آ کر یہاں تک ہذیان بکتے ہیں کہ فلاں دور میں فلاں کانگریسی (مسلم نما) لیڈر نے یہ کہا تھا۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ؟ اگر پاکستان بن گیا تو۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ! کچھ نیشنلسٹ زر خرید ملاؤں کی باتوں کو اپنے لیے حجت قرار دیتے ہیں کہ انہوں نے آج سے اتنا عرصہ پہلے مسٹر جناح (قائد اعظم رحمۃ اللہ علیہ) کو انگریز کا ایجنٹ قرار دیا تھا اس طرح کے شیطانی وسوسے پھیلانے والے کچھ مذہب کے لبادے میں ہیں کچھ دہریت کے لبادے میں اور کچھ مہاجریت کے! ہر تین طرح کے حاملین کا ایک ہی ایجنڈا ہے اور وہ ہے امت مسلمہ کو تنزل میں دھکیلنا۔۔۔۔۔۔۔۔ کبھی اسلام کے خلاف، کبھی اسلامی شعار کے خلاف، کبھی مسلم ممالک کے خلاف اور کبھی مسلم بزرگوں کے خلاف میں ان قوتوں سے صرف یہی کہوں گا کہ آپ نے جو فرمایا وہ ایک خاص مکتبہ فکر کے حامل لوگوں کی فکر کا غماز ہے حقیقتا آپ نے ایک قطعہ اراضی کو موضوع بحث بنایا حالانکہ یہ ایک نظریہ حیات یعنی اسلامی نظریہ ہے جو یہ پاکستان کہلاتا ہے آپ کے مکتبہ فکر کی خصوصیت یہی ہے کہ وہ نان ایشو کو ایشو بنا کر غلط طریقے سے درست چیز پر تنقید کرتا ہے اس سے پتہ چلتا ہے کہ ابن علقمی کے پیروکار ابھی زندہ ہیں ان باطل قوتوں کو کچلنے کے لیے پھر سے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے کسی غلام کی ضرورت ہے