جمعرات، 3 نومبر، 2022

کسی کی موت کا دکھ

تحریر:عبدالرزاق قادری
جتنے ”مُلّا“ گیت گا گا کر امام حسین کی شان بیان کر رہے ہوتے ہیں ان سے پوچھا جائے کہ امام حسین رضی اللہ عنہ پر یہ وقت کیوں آیا۔

اس کی تاریخی، سیاسی، اور قبائلی وجوہات کیا تھیں تو فوراً ان کی زبان زہر اگلنا شروع کر دے گی۔

آٹھ، نو اور دس محرم کو تقریبا سارے ہی بریلوی مکتب فکر کے مبلغین نے اپنے واٹس ایپ سٹیٹس پر مولوی خادم کا یہ وڈیو قول لگایا تھا، کہ "سانوں کربلا دے شہیداں دا کوئی دکھ نہیں"۔

یعنی مولوی خادم اور اس کے عقیدت مندوں کو سانحہ کربلا کا دکھ ہی نہیں تھا۔ تو پھر پاکستان میں بندے مروانے کے بعد کیوں مشتعل ہوتے ہیں۔

ابھی چند دن پہلے میں نے طیب نورانی کا وڈیو کلپ لگایا تھا کہ اس کے خیال میں ملک کو انتشار سے بچانے کے لیے خان صاحب کو گرفتاری دے دینی چاہیے تھی۔ وہ تو کورٹ سے ضمانت لے گیا۔ لیکن پھر تم نے اس وڈیو کے فورا بعد قانون ہاتھ میں لیا، انتشار پھیلایا اور اپنے بندے قتل کروائے (جو کہ بادی النظر میں مفتی منیب الرحمان کے بقول ایک منصوبے کے تحت نظر آتے ہیں)۔ پھر بہت دکھ ہوا۔

یہ ایسا کیوں ہے کہ جامعہ منہاج القرآن میں بندے قتل ہوں تو ن لیگ، بریلوی وہابی اور دیوبندی خوش ہوتے ہیں۔

لال مسجد میں قتل ہوں تو دوسرے تمام فرقے خوش کیوں ہوتے ہیں۔

یتیم خانہ میں قتل ہوں تو سب کو دکھ کیوں نہیں ہوتا۔ سادھوکے میں ہیلی کاپٹر سے گولیاں ماری جائیں تو دکھ کیوں نہیں ہوتا۔

25 مئی کو تحریک انصاف کے بندوں پر ظلم ہو تو خوشی کیوں ہوتی ہے۔ دکھ کے واقعے پر دکھ نہیں منا سکتے تو خوشی منانے کا رواج تو بند کیا جائے!

سدھو موسے والا کا مجھے علم نہیں کہ وہ کون تھا، لیکن اگر وہ ریاست کے ظلم کے خلاف کھڑا تھا تو اس کے قتل پر دکھ ہوتا ہے۔ ہر انصاف پسند اور اس کے مداح کو دکھ ہوگا۔

نیلسن منڈیلا اور مارٹر لوتھر کنگ (جونئیر) کی تحریک بالکل اسی طرز پر انسانی حقوق کی ترجمانی کے لیے تھی جس طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انسانی حقوق کے لیے انقلاب برپا کیا۔

سورہ الممتحنہ کی آیت 8 میں اللہ نے فرمایا ہے کہ اللہ تمہیں (مکہ کے) ان غیر مسلموں کے ساتھ دوستی رکھنے سے منع نہیں فرماتا جنہوں نے عقیدے کے نام پر تمہارے ساتھ دشمنی نہیں کی، اور تمہیں تمہارے گھروں سے نہیں نکالا، لیکن اگلی آیت میں فرماتا ہے جو غیر مسلم عقیدے کے نام پر تمہارے دشمن بنے اور تمہیں گھروں سے نکالا (ہجرت پر مجبور کیا) ان کے ساتھ دوستی رکھنے سے اللہ منع فرماتا ہے۔

لَّا يَنْهَاكُمُ اللَّهُ عَنِ الَّذِينَ لَمْ يُقَاتِلُوكُمْ فِي الدِّينِ وَلَمْ يُخْرِجُوكُم مِّن دِيَارِكُمْ أَن تَبَرُّوهُمْ وَتُقْسِطُوا إِلَيْهِمْ ۚ إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الْمُقْسِطِينَ ‎﴿٨﴾‏ إِنَّمَا يَنْهَاكُمُ اللَّهُ عَنِ الَّذِينَ قَاتَلُوكُمْ فِي الدِّينِ وَأَخْرَجُوكُم مِّن دِيَارِكُمْ وَظَاهَرُوا عَلَىٰ إِخْرَاجِكُمْ أَن تَوَلَّوْهُمْ ۚ وَمَن يَتَوَلَّهُمْ فَأُولَٰئِكَ هُمُ الظَّالِمُونَ ‎﴿٩﴾‏

ترجمہ:

اللہ تمہیں ان سے منع نہیں کرتا جو تم سے دین میں نہ لڑے اور تمہیں تمہارے گھروں سے نہ نکالا کہ ان کے ساتھ احسان کرو اور ان سے انصاف کا برتاؤ برتو، بیشک انصاف والے اللہ کو محبوب ہیں، (8) اللہ تمہیں انہی سے منع کرتا ہے جو تم سے دین میں لڑے یا تمہیں تمہارے گھروں سے نکالا یا تمہارے نکالنے پر مدد کی کہ ان سے دوستی کرو اور جو ان سے دوستی کرے تو وہی ستمگار ہیں، (9)

سورہ ممتحنہ

۔

اس کے علاوہ فتح مکہ کے دو سال بعد نازل ہونے والی سورہ توبہ کی آیت نمر 4 میں بھی یہی فرمایا گیا ہے کہ جن مشرکین کے ساتھ معاہدہ کیا جا چکا ہو، ان کے ساتھ لڑائی کرنے کی اجازت نہیں ہے۔

۔

جو غیر مسلم بلا وجہ مسلمانوں کے ساتھ دشمنی نہیں کرتے، اللہ بھی ان کے ساتھ دشمنی رکھنے کی اجازت نہیں دیتا۔

تو یہ مولوی کون ہوتے ہیں جو مذہب کے نام پر نفرت پیدا کر کے لوگوں کے درمیان نفرت پھیلانے والے؟

اسلام کے ساتھ ان زہر آلود زبان والے مولویوں سے بڑی غداری کس نے کی ہے؟

اگر غیر مسلموں کے ساتھ دشمنی کرنا ہی اسلام کا مقصد ہوتا ہے تو فتح مکہ کے دن مکہ کی گلیوں میں خون کی ندیاں بہہ جاتیں۔

لیکن آج مؤرخین کہتے ہیں کہ کسی کو اسلام قبول کرنے پر مجبور نہیں کیا گیا اور خون بھی نہیں بہایا گیا۔

اگر تو سدھو موسے والا، مسلمانوں کا اس لیے دشمن بنا ہوا تھا کہ اسے مسلمانوں کے عقیدے سے تکلیف تھی تو اس کا موت کا سوگ منانے سے منع کرنا حق بنتا ہے۔

لیکن اگر اس بے چارے کا بھی وہی پیغام تھا جو مسلمانوں کا ہے کہ بھارت کی حکومت انسانوں پر ظلم بند کرے تو، پھر تو بندہ ہی "ویری گڈ" ہے۔

اگر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کسی یہودی کے جنازے کے لیے موت کے دکھ میں کھڑے ہونے کا درس دیتے تو مولوی کیوں نفرت پھیلاتا ہے۔ (حوالہ: سنن ابو داؤد حدیث نمبر 3174)

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں