عبدالرزاق قادری
میرا ایک دوست دانش المفتی کہتا ہے کہ تم علماء کے خلاف ہو۔ تمہارے اندر ان کے خلاف کوئی بغض ہے۔ حالانکہ یہ بات اس کو اچھی طرح معلوم ہے کہ میں نے کسی کے غلط کام کو ہی غلط کہا۔ یعنی کسی کے جھوٹ کا پول کھولا۔
اب اس نے روپ خواہ مولوی کا دھار لیا ہو، جو خود کو خدا کا نمائندہ سمجھتا ہے اور عوام کے اذہان پر ایسے مسلط ہیں جیسے یہ روٹیاں کمانے کی خاطر مدرسے میں پڑھنے والے کوئی امام غزالی بن گئے۔۔۔!!!
اپریل سے لے کر اب تک یہ نیم ملائیت زدہ طبقہ مجھے عمران خان کا حمایتی کہتا رہا، اب پچھلے ماہ سے جب وزیراعظم شہباز شریف کے متعلق ان کی "کافر" والی بات وائرل ہوئی ہے تو میں ان سے کہہ رہا ہوں کہ بھائی جان! آپ اسے کافر نہیں کہہ سکتے تو کیا اب میں ن لیگ کا رکن ثابت ہو گیا؟
مسئلہ یہ ہے کہ ان جاہلوں کو دین و مذہب کا علم نہیں ہے حتی کہ یہ اردو کتابیں پڑھنے کی صلاحیت بھی نہیں رکھتے۔ اس لیے انہیں گالیاں دینا بہت آسان کام لگتا ہے۔
اب بات کو دوسرے زاویے سے دیکھتے ہیں، حقیقت یہ ہے کہ میں بھی مذہب کا طالب علم ہوں۔
لیکن یہ نام نہاد ٹھیکے دار آج کل مجھے جو کتابیں اور باتیں تجویز کر رہے ہیں وہ چیزیں تو میں بچپن میں پڑھ چکا تھا
یہ بے چارے فاضل درس نظامی ہو کر، اگر محض اردو پڑھنے کے قابل ہو جائیں تو بڑی بات ہے وگرنہ ان کا تو سارا علم ہوائی طور پر سنی سنائی گپیں ہیں۔
ہاں یہ حقیقت ہے کہ یہ لوگ، گپ اچھی طرح سے مار لیتے ہیں اور سامعین کو قصے کہانیاں، دوہڑے ماہیے سنانے میں ید طولی رکھتے ہیں۔
یہ *بارہ مہینوں کی تقریریں*
اور *ابرار خطابت* جیسی شعلہ بیانی کی کتابوں سے تقریر کا فن رٹ کر خود کو امام اعظم سمجھنا شروع کر دیتے ہیں۔
تقریر کا فن سارا ہی رٹا ہے۔
پہلے مجھے ستائیس برس تک ضلع لیہ سے فیصل آباد اور وہاڑی سے لاہور تک کے تمام وہابی مقررین کے طرز بیان پر غور کرنے کا موقع ملا، انہوں نے تین چار کیسٹیں یاد کی ہوئی تھیں، پورے فرقے کے پاس چند گپیں ہیں وہی ہر جگہ بولتے رہتے ہیں جن کا ہزارہا بار رد بھی ہو چکا ہے۔
دیوبندی مقررین کے پاس اپنے پچھلے صدی کے اکابرین کے جھوٹے قصیدے بنانے کے علاوہ کوئی بات نہیں ہے، وہ ایسے ہی فلمیں گھڑ کر سناتے رہتے ہیں، مثلا
"اللہ! کیا عظیم لوگ تھے، حضرت شیخ الہند اپنے دور کے غزالی اور رازی سے بڑھ کر تھے۔ سبحان اللہ"۔
بس یہ فلم
نہ قرآن نہ حدیث
۔۔
اب شیعہ فرقہ کے ذاکرین کا کیا کہنا! ان کے متعلق ان کے اپنے علامہ جواد نقوی کے بیانات سن لیں وہی کافی ہیں کہ "شیعہ نے اسلام ذاکر سے سن کر سیکھا ہے نہ کہ کسی کتاب سے پڑھ کر"
اب اس سے زیادہ میں کیا کہوں
۔۔۔اب آتی ہے باری ہمارے فرقے کی
تو پیر مکی، داتا علی ہجویری کے دو صدی بعد پیدا ہوئے۔ لیکن ہمارے مبلغین کہتے ہیں کہ پہلے پیر مکی دربار پر حاضری دو، کیونکہ وہ داتا صاحب کے سینئر ہیں۔ تو صدی بعد پیدا ہونے والا کیسے پہلے دفن ہو گیا۔
یہی جھوٹ میراں زنجانی کے متعلق پھیلایا گیا، وہ بھی داتا صاحب کی وفات کے بعد پیدا ہوئے، خواجہ معین الدین چشتی سے ملاقات رہی 125 سال بعد فوت ہوئے۔
اسی طرح کی بے شمار جھوٹی کہانیاں مسجدوں میں اور محفلوں میں نشر ہوتی رہتی ہیں اور یہ لوگوں کے عقائد کا حصہ بنے ہوئے ہیں۔
مزے کی بات یہ کہ، یہ شعر بھی بابا فرید گنج شکر کا ہے۔
"چل اوتھے وسیے جتھاں ہون سارے انھے
نہ کوئی ساڈی ذات پچھانے نہ کوئی سانوں منے"
لیکن ہر کوئی اس کو بلھے شاہ کے شعر کے طور پر پیش کرتا ہے۔
پانچ روز قبل میرے ہمسائے مکان کی چھت پر محفل میلاد میں ایک کسی نئے دور کے مقرر نے جو تقریر کی وہ آج سے بیس برس قبل ہمارے پاس کیسٹ ہوتی تھی، علامہ خان محمد قادری (قرآن یونیورسل) کی وہ تقریر جسے ہم 2001ء میں کیسٹ پلیئر پر سنتے تھے وہ مکمل طور پر رٹا لگا کر اس مولوی نے یہاں سنا دی۔
سبحان اللہ
جب علامہ خان محمد قادری نے وہ تقریر سن 2000ء میں جامعہ محمدیہ غوثیہ بادامی باغ (داتا نگر) لاہور میں سوچ کر بنائی ہوگی، اس دور میں ہمارا آج کے دور کا یہ مبلغ *حضرت رٹے شاہ* کوئی چار پانچ برس کا ہوگا۔
اب اس نے یاد کر کے بیان کر لیا ہے تو وہ شاہ ولی اللہ اور مجدد الف ثانی سے بھی بڑا بزرگ بن چکا ہے۔
اس کے بعد دوسرا مولوی سٹیج پر آیا، وہ تقریر بھی کوئی بیس برس پہلے میں نے سنی ہوئی تھی، یعنی شاید دونوں مبلغین آپس میں دوست تھے اور اکٹھے ہی کیسٹیں خرید کر یاد کر کے رٹا لگاتے ہوں گے۔
اب ان لوگوں نے اصلاح امت کا ٹھیکہ اٹھایا ہوا ہے اور یہ ہمیں بتائیں گے کہ عمران خان فرانس کا یار ہے اور نعوذبااللہ شہباز شریف "کافر" ہے۔۔۔۔!!!۔۔۔؟؟؟؟۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں