بدھ، 15 جون، 2022

دین سے دُوری اور دینِ مُلا

چار سُو جو یہ پھیلا فساد ہے

اختلاف یہ سارا ما بین الجُھّال ہے


قُولُوا للنّاسِ حسناً، حُکم ہے قرآن کا

لیکن مُلّا کی نظر میں نفرت حلال ہے


خبر پھیلانے سے پہلے تحقیق و تصدیق کرو

انجان قوم کو ایذا دینے سے ہوتا ملال ہے

(سورۃ الحجرات) 


یہ ملیچھ، وہ کافر، فُلاں گستاخ، فُلاں جہنمی

سب ہٹ دھرمی کا بچھایا ہوا جال ہے


ہر کسی کو جہنم رسید کر کے رہیں گے

یہ مبلّغینِ فساد کا طرزِ خیال ہے


پیدائشی مُسلم ہے ساری اُمت رسول کی (الحدیث) 

لیکن وعظِ شعلہ بیان کے نزدیک واجب القتال ہے

بدھ، 1 جون، 2022

ڈاکٹرمحمد محسن خان

ڈاکٹرمحمد مُحسن خان
انگریزی خبر: سیک ذکیر حسین، ڈاکٹر یاِسِر قاضی
اُردو ترجمہ: عبدالرزاق قادری، معاونت اے۔بی۔مُغل

ڈاکٹر محمد مُحسن خان، قرآن مجید کے ناموَر انگریزی مترجم اورصحیح البخاری کے سب سے پہلے مُسلمان انگریزی مترجم تھے، آپ قندھار، افغانستان سے آئے ہوئے مہاجر خاندان میں 1927ء؁ کو قصور، ہندوستان (موجودہ پاکستان) میں پیدا ہوئے۔ ڈاکٹر مُحسن نے پنجاب یونیورسٹی لاہور سے اپنی میڈیکل اور سرجری (طب و جراحت) کی سند حاصل کی اور پھر یونیورسٹی ہسپتال لاہور میں کام کیا، پِھر وہ انگلستان (برطانیہ، یو۔کے) چلے گئے، جہاں سے اُنہوں نے 1950ءکی دہائی میں چھاتی کی بیماری کا ڈپلومہ، یونیورسٹی آف ویلز سے حاصل کیا۔

اپنی تعلیم مکمل کرنے کے بعد آپ نے سعودی عرب کے بادشاہ کی دعوت پر 1960ء؁ کی دہائی میں نوزائدہ مملکتِ سعودی عریبیہ کے شہر طائف میں وزارتِ صحت میں کام کِیا۔

وہ السعود ہسپتال فار چیسٹ (Chest) ڈِسیزز، میں بطورِ ڈاکٹر تعینات رہے۔ پھر وہ مدینہ شریف میں منتقل ہو گئے، وہاں اُنہوں نےچھاتی کی بیماریوں والے، کِنگز ہسپتال میں بطورِ چیف کام کیا، اور آخر میں اِسلامی یونیورسِٹی مدینہ کے کلینک میں ڈائریکٹر رہے۔

امریکا میں پیدا ہونے والے اِسلامی علوم کے ماہر ڈاکٹر یاسر قاضی ، ڈاکٹر محسن خان کے ترجمۂِ قرآن و بخاری شریف کرنے کی جانب راغب ہونے کی کہانی بیان کرتے ہیں کہ: ”مدینہ میں ایک شاندار خواب میں ڈاکٹر محسن خان نے نبی پاکﷺ کی زیارت سے شرف یابی حاصل کی اور یہ ایک طویل خواب تھا اُ س میں نبی پاکﷺ کا پسینہ مبارک بھی پینے کی سعادت نصیب ہوئی۔ اُنہوں سعودی عرب کے مفتیِٔ اعظم شیخ بن بازسے تعبیر پوچھی جو اُس یونیورسٹی کے مہتم تھے تو مفتی صاحب نے فرمایا کہ آپ کسی طرح سے سُنتِ نبویﷺ کی خدمت کریں گے۔

ڈاکٹر محسن نے کہا کہ، ”مجھے جھٹکا لگا ، کہ میں تو اسلامی تعلیمات کا علامہ نہیں ہو بلکہ میری تعلیم و تربیت طِب کی ہے۔ مُجھے اُس وقت تک اندازہ نہیں تھا کہ میں کیا خدمت انجام دے سکتا ہوں جب تک مُجھے یہ سمجھ نہ آئی تھی کہ میں انگریزی زبان میں رواں تھا اور سب سے اہم اِسلامی مذہبی کام تب تک انگریزی میں پیش نہ کیے گئے تھے“، تو اِس طرح اُنہوں نےاپنی زندگی اِسلامی علوم میں ہرممکن تراجم کرنے لیے وقف کر دی۔“ ڈاکٹر یاسِر قاضی کو یہ باتیں مُحسن خان نے خود بتائی تھیں۔ کیونکہ یاسر قاضی اسلامی یونیورسٹی مدینہ میں تعلیم حاصل کرتے رہے تھے۔

چونکہ آپ عُلومِ اسلامیہ کے ایک ماہر نہ تھے، لہٰذا شیخ بن باز نے شیخ محمد تقی الدین الہِلالی کو ڈاکٹر صاحب کے ساتھ مِل کر یہ کام کرنے کی ذمہ داری سونپ دی۔ شیخ الہلالی مراکش سے آئے ہوئے ایک اِسلامی سکالر تھے،وہ اُن علماء کی جماعت میں سے تھے جنہوں نے سب سے پہلے مغرب (West) میں سے علومِ اسلامیہ کی تعلیم حاصل کی، اُنہوں نے نازی دَورِ حکومت میں جرمنی سے ایچ۔ڈی کی ڈگری حاصل کی تھی۔

ڈاکٹر محسن خان اور شیخ الہلالی دونوں نے مشترکہ طور پر قرآن پاک کا جو ترجمہ کیا اُسے کِنگ فہد پرِنٹننگ اینڈ کمپلیکس آف قرآن سے چھاپا گیا تھا، جہاں سے بقول شخصے ہر سال ایک کروڑ سے زیادہ قرآن مجید شایع کیے جاتے ہیں۔ اُن کا قرآن مجید کا انگریزی ترجمہ ”دی نوبل قرآن“ ہے، جِسے ”ہِلالی۔خان“ ترجمہ بھی کہا جاتا ہے۔اُس کے بعد ڈاکٹر محمد مُحسن خان صحیح البُخاری کا ترجمہ خود ہی کرتے رہے۔

ماشاء اللہ

اب سُنّہ ڈاٹ کام پر بُخاری شریف کا انگریزی ترجمہ وہی ہے جو ڈاکٹر صاحب نے لِکھا۔(فقط۔عبدالرزاق)

ڈاکٹر محسن خان کا وِصال 14 جولائی 2021ء؁ کو 94 برس کی عُمر میں سعودی عرب کے شہر مدینۃ المنورہ میں ہُوا، اور آپ جنت البقیع (قبرستان) میں مدفون ہیں۔

حوالہ جات:
________________