اتوار، 6 جنوری، 2019

ڈاکٹر کمار وشواس کے ساتھ خواب میں دوسری ملاقات

جہاں تک مجھے یاد ہے ڈاکٹر کمار وِشواس آج دوسری بار میرے خواب میں آیا ہے، آج کے خواب میں میرا ذہن دیدِ قبلاً (فرانسیسی:déjà vu) کے طور پر گزشتہ خواب کو ملاقات سمجھ بیٹھا تھا، میرا ذہن آج کے خواب کو ڈاکٹر کمار کی لاہور میں دوسری مرتبہ آمد مان رہا تھا، دونوں مرتبہ اُن کی تشریف آوری پُرانے لاہور میں ہوئی، یہ دہلی گیٹ سے لے کر شاہ عالم گیٹ اور گندے نالے کے ساتھ ساتھ زیادہ سے زیادہ موری گیٹ تک کا سفر رہا، وہاں پہلی اور دوسری مرتبہ، شیعہ حضرات کے مذہبی مقامات پر کسی نہ کسی مجلس وغیرہ میں اکٹھے ہوتے رہے۔
یہ دید قبلاً کیا ہے، آپ کو کسی کام کے کرتے وقت احساس ہوتا ہے کہ شاید آپ یہ جملہ پہلے بھی کبھی کہہ چکے ہیں، یا اس جگہ سے پہلے بھی گزر چکے ہیں، یا یہ واقعہ بعینہٖ پہلے بھی وقوع پذیر ہو چکا ہے، حالانکہ آپ اُس جگہ کو پہلی بار دیکھ رہے ہوتے ہیں یا وہ معاملہ پہلی بار وقوع پذیر ہوتا ہے، تو اس فریب عقلی کو ”دید قبلاً“ کہا جاتا ہے۔ میرے ذاتی تجربات کی روشنی میں یہ آپ کا ایک خواب ہی ہوتا ہے، جو کسی واقعہ کی ہُوبہو کاربن کاپی کی مانند پہلے ہی آپ کے ذہن میں محفوظ ہو جاتا ہے تو آج کے خواب میں ڈاکٹر صاحب کی ملاقات کو دوسری اسی لیے کہہ رہا ہوں کہ پہلے والا خواب ایک واقعہ ہی مانا جا رہا تھا۔
گزشتہ خواب میں کسی ٹانگہ وغیرہ کا سفر بھی شامل تھا اور ہماری دونوں کہانیاں اسی گندے نالے کے گرد گھومتی ہیں، پہلے خواب میں انہوں نے شاید مجھے کوئی کتاب دی تھی یا کتاب کے متعلق کوئی اور معاملہ تھا، آج کی ملاقات میں،  کسی لڑکی کی شادی کے انتظامات کی باتیں ہوتی ہیں تو میں کہتا ہوں کہ یہ ڈاکٹر صاحب انڈیا سے آئے ہیں اِن کے پاس بہت پیسہ ہے ان سے کہو کہ کچھ رقم دیں یہ تو وہاں مائیک پر کہتے ہیں، ”آپ بھارت کے سب سے مہنگے کَوِی کو سُن رہے ہیں“۔۔۔ مَیں نے انہیں اُس (خواب والی) ملاقات کی تاریخ، مقام اور گفتگو بتائی تو وہ میرے حافظے کے معترف نظر آئے، چونک آج بھی ہم کسی شیعہ پارٹی میں مجتمع تھے تو وہاں کھانے کے دوران وہ مجھے اپنی شاعری، اپنے لہجے میں سُنانے کی فرمائش کرتے رہے، میں نے کہا کہ کھانے کے بعد سُناتے ہیں، اگلے منظر میں ایک ہمسائیہ لڑکی مجھے ایک پرچی پر کچھ لکھ کر دیتی ہے اور کہتی ہے کہ ڈاکٹر کو خُوب کھری سی جُگت مارنا، اُس پرچی کے ساتھ ایک سو روپے کا نوٹ بھی ہوتا ہے۔
اگلے منظر میں ایک ہمسائیہ لڑکا مجھ سے کچھ ٹائپ کرنے کی درخواست کرتا ہے، میں نے کہا کہ کمپیوٹر پر لکھوا لو، ایڈیٹنگ میں آسانی رہے گی، پھر ڈاکٹر صاحب ایک مجلس میں ہوتے ہیں تو وہاں وہ میرے کچھ الفاظ سے جانے کیا تاثر لیتے ہیں، اس کے بعد میں سیڑھیاں اُتر کر نیچے جاتا ہوں اور ایک ڈپارٹمنٹ نما کسی جگہ جاتا ہوں پتہ نہیں وہاں کیا کرنے  جاتا ہوں، پھر اوپر آتا ہوں تو میری سائیڈ والی جیب میں سے آدھی پرچی اور ایک سو روپے کا نوٹ غائب ہوتا ہے یہ دونوں چیزیں ڈاکٹر کمار نے اپنا حق سمجھ کر نکال لی ہوتی ہیں۔ میں وضاحت کی کوشش کرتا ہوں لیکن بے سود،  اُس ٹائپنگ والے لڑکے نے کسی کرکٹ ٹیم کا سوشل میڈیا پر کوئی گروپ وغیرہ بنانا ہوتا ہے بقیہ خواب دُھندلا ہے
گزشتہ خواب میں دہلی دروازے کے گیٹ پر ٹانگے کی سواری میں میری والدہ بھی ساتھ تھیں، جبکہ اس خواب میں بھاٹی گیٹ کے باہر بائیں ہاتھ شیخ ہندی مارکٹ کے ساتھ جہاں اسلامیہ سکول ہے، وہاں ہم نے ایک بہت بڑا مکان مہنگے کرایہ پر لیا ہوا ہے اور وہاں ایک پوش ایریا کی مانند بڑے مکانات اور خوبصورت رہائش گاہیں قائم ہیں۔
ڈاکٹر کمار کی پہلی وڈیو میں نے ؁2012ء میں سُنی جو کہ ؁2002ء کی ریکارڈنگ ہے۔ اس کے بعد درجنوں وڈیوز کو گھنٹوں دیکھا، اور کئی انٹرویوز دیکھے، اس کے علاوہ سیاسی انٹرویوز دیکھے، غالباً ”آپ کی عدالت“ میں دو بار انٹرویوز دیکھے۔ اور کئی اکیڈیمیز میں اُن کے بھاشن سُنے، مجھے اُن سے اختلافات ضرور ہیں لیکن اتنے بھی نہیں کہ وہ خواب میں نہ آتے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں