بدھ، 19 فروری، 2014

پاکستانی آئین کے مخالف دیوبندی، پارلیمنٹ میں مرزائیوں کے سامنے کیوں نہ بول سکے

کس نے بھٹو سوشلزم کے دور میں آئین پاکستان میں اسلامی شقوں کو شامل کرایا؟ آئین میں مسلمان کی تعریف کس نے شامل کرائی؟ کس نے صدر، وزیراعظم اور دیگر عہدے داران کے حلف نامے اسلامی اصولوں پر مبنی لکھوائے؟ کس نے 30 جون 1974 کو قومی اسمبلی میں قادیانی فتنے کے خلاف قرارداد جمع کرائی جس کے تحت مرزائی/قادیانی/احمدی/لاہوری غیر مسلم اقلیت قرار دئیے گئے کس ہستی نے 1995 میں ملی یکجہتی کونسل قائم کرکے ملک و قوم کو قتل و غارت کے اقدامات سے تحفظ بخشا؟
کس نے متحدہ مجلس عمل بنا کر فرقہ واریت کو ختم کرنے کی سعی کی اور ایک آمر کے مدمقابل طاقتور قائد حزب اختلاف کا کردار ادا کیا؟ کس کی موت پر بیگانے بھی روئے؟ پاکستانی سیاست کی تاریخ میں کون واحد شخص صاف دامنی کے ساتھ وقت گزار گیا؟ تاریخ کے طالب علم کا امتحان!!! تاکہ ریکارڈ درست رہے اور بوقت ضرورت کام آسکے۔ کچھ خوارجی سوچ کے حاملین اسلامی شریعت کے ٹھیکے دار اور امت کے خیر خواہ بنتے پھرتے ہیں اور وہ جمہوریت کو صرف اس بناء پر کفر کہتے ہیں کہ خود ان خوارج کی تعداد کلمہ گو حضرات میں پانچ فی صد سے بھی کم ہے اور پوری دنیا کو کفار کی ایجنسیوں کی مدد سے یہ بتا رہے ہیں کہ اسلام ایک شدت پسند دین و مذہب ہے اور قتل و غارت کا نام محض ہے جبکہ یہ ساری صورت حال خلاف واقعہ ہے، اور وہ اپنی من پسند ’’تاریخ“ بھی لکھتے رہتے ہیں جس کا حقائق سے دور دور کا واسطہ نہیں ہے لہٰذا میں نے ضروری سمجھا کہ وہ لوگ جو ’’ختم نبوت‘‘ کی تحریکوں کا سہرا اپنے بزرگوں کے سر باندھنا چاہتے ہیں وہ تاریخی حقائق پر بھی تاثرات پیش کرنا ضروری سمجھیں کہ پاکستان کی پارلیمنٹ میں مرزائی وکیل مرزا ناصر نے ’’تخذیرالناس‘‘ کا حوالہ دے کر مفتی محمود اور مودودی صاحب کو چپ کروا دیا تھا لیکن جو مردِ حق پرست اس وقت بھی بول سکتا تھا اس کا نام کیا تھا؟ دیکھئے اس وڈیو میں
یوٹیوب پر یہی وڈیو



کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں