ازیاداشت: عبدالرزاق قادری
تقریباً دو سال پہلے میں ایک بار اسلامک سنٹر مسجد ، ایچی سن سوسائٹی لاہور میں سید حسنین شاہ صاحب کے ہاں حاضر تھا۔ مسجد کے باہر پانی کے الیکٹرانک کولر کے اوپر ایک بارش سے بھیگا ہوا چھوٹا رسالہ پڑا تھا۔ " امام احمد رضا کی عالمی اہمیت از: انگریز نو مسلم ڈاکٹر محمد ہارون انگلینڈ"۔ میں اسے اُٹھا کر گھر لے گیا۔ کئی بار پڑھنا شروع کیا لیکن اس میں سے بھیگنے کی وجہ سے سمیل (smell) آتی تھی۔ چنانچہ فوٹو کاپی کرا کے پڑھا۔ دو ایک اہل علم دوستوں کو یہ کتاب/رسالہ فوٹو کاپی کراکے دیا۔ اس کتاب کو پڑھ کر بہت سے تشنہ سوالات کے جوابات ملے اور مزید تحقیقات کے لیے تجسس پیدا ہوا۔ اُس کاپی کو "رضا اکیڈمی لاہور، کشمیر، یو-کے" نے شائع کیا تھا۔ میں نے داتا دربار مارکیٹ سے اس ادارے کا پتہ کیا وہ مکتبہ لاہور سے اپنا کام بند کر چکا تھا۔ البتہ یو-کے میں موجود ادارے کے فون نمبرز اس کتاب میں درج ہیں۔ میں نے رومن اردو میں انٹرنیٹ پر رضا اکیڈمی کو تلاش کرلیا لیکن زیادہ سرچ نہ کر سکا۔ بعد ازاں مختلف اہل سنت ویب سائٹس پر یہ مقالہ اردو اور انگریزی میں ملا۔
دراصل یہ انگریزی میں لکھا گیا تھا۔ اس کا انگریزی عنوان"The World Importance of Imam Ahmed Raza Khan Bareilly."ہے۔ اُس رسالے کا مقدمہ مولانا محمد الیاس کشمیری ۔۔۔۔ قادری صاحب کے قلم سے لکھا گیا تھا۔ اور اردو سے انگریزی ترجمہ ڈاکٹر ظفر اقبال نوری صاحب نے کیا ہوا تھا۔ مولانا الیاس صاحب نے ڈاکٹر محمد ہارون رحمۃ اللہ علیہ کے حالات اور واقعات پر تفصیل سے روشنی ڈالی تھی۔ اس کے بعد مجھے انٹرنیٹ پر ایک تحریر " کیمبرج یونی ورسٹی کے پروفیسر کے قبول اسلام کی سرگزشت از غلام مصطفی رضوی " مل گئی۔ وہ بھی شامل کر دی ہے۔ جس سے ڈاکٹر محمد ہارون کے متعلق معلومات میں اضافہ ہو گیا۔ اللہ عزوجل سے دُعا ہے کہ "فکرِ رضا" کا پرچم مزید سربلند ہو اور ڈاکٹر محمد ہارون جیسے عظیم لوگ فکرِ رضا کو دنیا میں عام کرکے اپنی عاقبت سنواریں۔ اللہ تعالیٰ ان پاک طنیت ہستیوں پر اپنی رحمتوں کا نزول فرمائے اورسب کو ہدایت عطا فرمائے۔
دراصل یہ انگریزی میں لکھا گیا تھا۔ اس کا انگریزی عنوان"The World Importance of Imam Ahmed Raza Khan Bareilly."ہے۔ اُس رسالے کا مقدمہ مولانا محمد الیاس کشمیری ۔۔۔۔ قادری صاحب کے قلم سے لکھا گیا تھا۔ اور اردو سے انگریزی ترجمہ ڈاکٹر ظفر اقبال نوری صاحب نے کیا ہوا تھا۔ مولانا الیاس صاحب نے ڈاکٹر محمد ہارون رحمۃ اللہ علیہ کے حالات اور واقعات پر تفصیل سے روشنی ڈالی تھی۔ اس کے بعد مجھے انٹرنیٹ پر ایک تحریر " کیمبرج یونی ورسٹی کے پروفیسر کے قبول اسلام کی سرگزشت از غلام مصطفی رضوی " مل گئی۔ وہ بھی شامل کر دی ہے۔ جس سے ڈاکٹر محمد ہارون کے متعلق معلومات میں اضافہ ہو گیا۔ اللہ عزوجل سے دُعا ہے کہ "فکرِ رضا" کا پرچم مزید سربلند ہو اور ڈاکٹر محمد ہارون جیسے عظیم لوگ فکرِ رضا کو دنیا میں عام کرکے اپنی عاقبت سنواریں۔ اللہ تعالیٰ ان پاک طنیت ہستیوں پر اپنی رحمتوں کا نزول فرمائے اورسب کو ہدایت عطا فرمائے۔
اگست 17،
2013سنٹرل پلازہ، آفس 9، 5th فلور برکت مارکیٹ لاہور، پاکستان
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں