قیامت خیز ہے افسانہء پُر درد وغم میرا
نہ کھلواؤ زبان میری نہ اُٹھواؤ قلم میراکتاب :مخزن احمدیمصنف: مولوی سید محمد علی شاہزبان: فارسیموضوع : کتاب فیض مآب در ذکر سید احمد صاحب قدس سرہ سر چشمہء فیض سرمدیصفحہ99سید احمد شہید فرماتے ہیں :اردو میں ترجمہ"نصف شب کے قریب ہم مقام سرف پر پہنچے جہاں ام المومنین سیدہ میمونہ ان پر اور ان کے شوہر پر صلٰوۃ وسلام اللہ ملک العلام کی جانب سے ، کا مزار فایض الانوار ہے یہ اتفاقات عجیبہ سے تھا کہ اس روز ہم نے کھانا نہ کھایا تھا میں نے ادھر اُدھر بہت کوشش کی مگر کھانا نہ ملا چار و ناچار بغرض زیارت حجرہ مقدسہ حضرت ام المومنین سیدہ میمونہ رضی اللہ تعالٰی عنہا پر حاضر ہوا ام المومنین کی قبر شریف کے سامنے کھڑے ہو کر گدایانہ ندا کی اے میری جدہ امجدہ یعنی اے میری دادی جان میں آپ کا مہمان ہوں کھانے کو کچھ عنایت فرمائیے۔ وہیں کھڑے کھڑے ام المومنین حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا کی خدمت اقدس میں سلام عرض کیا، سورۃ فاتحہ پڑھی، سورۃ اخلاص کی تلاوت کی تاکہ سیدہ کی روح پُر فتوح کو ثواب پہنچایا جائے۔ ام المومنین سیدہ کی قبر انور پر سر رکھ دیا اسی وقت رازق مطلق اور دانائے بر حق نے دو تازہ گچھے انگور کے میرے ہاتھ میں دے دیے ۔ طرفہ تر یہ کہ وہ موسمِ سرما تھا اور اس وقت انگور تازہ میسر نہ تھے۔ میں حجرہ شریف سے باہر آیا تو ہر کسی کو ان انگوروں سے ایک ایک دانہ تقسیم کیا۔"آپ ہی اپنی اداؤں پر غور کیجیے حضورہم کچھ عرض کریں گے تو شکایت ہوگی
دل کے پھپھولے جل اٹھے سینے کے داغ سےاس گھر کوآگ لگ گئی گھر کے چراغ سے
کس طرح فریاد کرتے ہیں بتا دو پورا قاعدہاے اسیرانِ چمن میں نو گرفتاروں میں سے ہوں
دل سے جو بات نکلتی ہے اثر رکھتی ہےپر نہیں طاقت پرواز مگر رکھتی ہے
ہم آہ بھی کرتے ہیں تو ہو جاتے ہیں بدناموہ قتل بھی کرتے ہیں تو چرچا نہیں ہوتا
حوالہ کتاب: اُلجھا ہے پاؤں یار کا زلف دراز میں