جمعرات، 28 مارچ، 2013

Khud Kushi ki Hurmat by Allama Muhammad Arshad ul Qadri

خو د کشی کی حرمت

حضرت ابوہریرہ 3سے روایت ہے رسول اللہ 3نے فرمایا جو اپنا گلا گھونٹ کر مرتا ہے وہ جہنم میں اپنے آپ کو گلا گھونٹ کر مارتا رہے گا۔ جو نیزہ مار کر خو د کو قتل کرتا ہے وہ جہنم میں اپنے آپ کو نیزہ مارتارہے گا(بخاری ،کتاب الجنائز) اس حدیث مبارکہ میں اللہ تعالیٰ کی عطا کردہ ایک بہت بڑی نعمت ’’ زندگی ‘‘ کا ذکر ہے اور جو اس کو خو د ضائع کرڈالے یعنی خو د کشی کرے اس کی سزا بیان ہوئی ہے ۔ واقعی زندگی من جانب اللہ ایک بہت بڑی نعمت ہے اور اس نعمت کا کفر ان یقیناًاللہ تعالیٰ کی ناراضگی کا باعث ہے ۔ زندگی نعمت عظمی ہے اس کو خو د ختم کر ڈالنا اپنے اوپر تو ستم ہے ہی ، مخلوقِ خدا پر بھی ظلم کرنے کے مترادف ہے ۔خو دکشی حرام ہے ۔چونکہ زندگی اللہ تعالیٰ کی عطاکر دہ بہت بڑی نعمت ہے اس لیے اس کو خو د اپنے ہاتھوں ختم کر نا گناہ کبیرہ اورعملِ حرام ہے ماناکہ اس جہانِ فانی میں انسان پر بڑے بڑے سخت لمحات آتے ہیں مصا ئب وآلام کے پہاڑ ٹو ٹتے ہیں ظلم و ستم کے دروازے کھلتے ہیں ۔ زندگی کا ایک ایک لمحہ اجیرن ہوجاتا ہے،انسان اپنے ہی ہاتھوں اپنی زندگی ختم کرنے کی سو چنے لگتا ہے مگر صبر و تحمل کا تقاضا یہ ہے کہ ایسے آڑے مو قع پر وہ یہ سمجھے اور باور کرے کہ اللہ تعالیٰ کے محبوب بندوں انبیاء کرام ، صحابہ کرام اور اولیا ء عظام پر اس سے بھی کڑے اوقات آئے ۔ مگر وہ ثابت قدم رہے صبر اور تحمل سے کام لیا ۔ بالآخر اللہ تعالیٰ نے ان پر اپنی کرم نوازی اور مہربانی کے دروازے کھول دیئے اور وہ دین و دنیا میں شاد ہو گئے ۔ یہ جو آئے دن اخبارات میں خو د کشی کے واقعات کا تذکرہ آتا ہے اگر ان کا بغور جائزہ لیا جائے تو یقیناًبے صبری کا مظاہر ہ کرتے ہوئے جان دے دینا ۔ حالا ت زمانہ کا مقابلہ نہ کر سکتے ہوئے جان دے دنیا استقلا ل کا دامن چھوڑ کر جان دے دینا کسی کے سر چڑھ کر جان دے دینا بزعم خویش محبت و عشق کے نام پر جان دے دینا اور اس جہاں میں گویا اپنی مثال قائم کرنے کا گماں رکھنا ، یہ سب غلط اور بے سو د ہے اللہ و رسول نے اس کام اور ایسے فعل کو حرام قرار دیا ہے لہذا خو د کشی کرنے سے ہمیشہ اجتناب کرنا چاہیے ہاں اگر مصائب و آلام حدسے بڑھ جائیں اور پیمانہ صبر لبریز ہو جائے تو اہل علم ، علما ء دین اور نیک لو گوں کی صحبت اختیار کی جائے انشا ء اللہ ان دین والوں کی بیٹھک کا اثر یہ ہو گا کہ اس ( غموں کے مارے ہوئے ) کا غم کا فور ہو جائے گا۔ اور اس جہان فانی میں کچھ کر جانے ، کوئی نیک کام انجام دے جانے کو جی چاہے گا ۔
نعمت عظمی کا کفران :ایک حدیث مبارکہ میں آیا ہے ، رسول اکرم 3نے فرمایا جب بھی اللہ تعالیٰ سے دعا کرو ، کچھ مانگو تو جنت الفردوس مانگو ، لمبی عمر صحت و تندرستی والی مانگو اور نیکیاں کثیر کرنے کی توفیق مانگو ، زندگی یقیناًایک انمول نعمت ہے اس کی حفاظت ضروری ہے مگر بعض نا عا قبت اندیش قسم کے لو گ دنیا میں ذرا سی ناکامی کے باعث مو ت کے منہ میں جانے کا سو چنے لگتے ہیں۔ مثلا کسی سے عشق ہو گیا اور اس میں ناکامی پر خو د کشی کرنے پر تل جانا اور یہ سمجھنا کہ ہم اس دنیا میں معزز ہوجائیں گے خو د کشی کرنے والے اکثر افراد کا نظریہ یہی ہوتاہے
محبت میں تو ناکام رہے اب دنیا میں تو نام رہے
سچ یہ ہے کہ اگر محبت اللہ و رسول سے کی جائے تو کبھی ناکامی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت میں ہزاروں نہیں کروڑوں بلکہ لاتعداد بھلائیاں ہیں حضرت علی بن عثمان ہجویری المعروف داتا گنج بخش 3اپنی کتاب کشف المحجوب میں نقل کرتے ہیں ۔
حضرت علی بن عثمان ہجویری المعروف داتا گنج بخش 3فرماتے ہیں ۔ ابتدا حضرت عبداللہ بن مبارک ایک نو عمر لڑکی پر فریفتہ ہو گئے ایک رات اپنے ساتھیوں سے اُٹھے اور ایک دوست کو ہمراہ لے کر معشو قہ کی دیوار کے نیچے آکر کھڑے ہوئے محبوبہ وقت مقررہ پر بر سر بام آئی اور صبح تک دونوں ایک دوسرے کے مشاہد ہ میں محو کھڑے رہے ۔ جب آپ نے نماز فجر کی اذان سُنی تو خیال کیا نماز عشا ء کی اذان ہے جب دن روشن ہو او ر ااپ کو معلوم ہوا کہ ساری رات تو محبوبہ کے مشاہدہ میں محو ہو کر گزر ی ہے ۔ اس بات سے ان کو ایک سخت تبنیہ حاصل ہوئی او ر د ل میں کہنے لگے اے مبارک کے بیٹے تجھے شرم آنی چاہیے آج ساری رات تو خواہش نفس کے لیے کھڑا رہا اور پھر بھی تو بزرگی چاہتا ہے اور اس کے برعکس اگر امام نماز میں ذرا لمبی سورہ پڑھ لے تو دیوانہ ہو جاتا ہے اس دعوے ہوائے نفس کے مقابلہ میں تیرا دعویٰ ایمان کہاں ؟ چنانچہ آپ نے اسی وقت توبہ کی علم کی تلاش میں مشغول ہوگئے ۔ زہد و دیانت اختیار کی اور آخر کار ایسے بلند مرتبہ ہوئے کہ ایک دفعہ آپ کی والدہ نے باغ میں جاکر دیکھا کہ آپ سو رہے ہیں اور ایک بہت بڑاسانپ نیاز بوکی ٹہنی منہ میں لیے آپ پر سے مکھیاں ہٹا رہا ہے ۔
بخاری شریف کی ایک روایت میں ہے :
ابوہر یرہ 3روایت کرتے ہیں نبی کریم 3نے فرمایا جب اللہ تعالیٰ کسی بندے کو پسند کرتا ہے تو جبریل علیہ السلام کو آواز دیتا ہے بے شک اللہ تعالیٰ نے فلا ں کو اپنا محبوب بنا لیا ہے تو بھی اُسے یار بنا لے ۔ تو جبریل بھی اسے محبوب بنالیتے ہیں پھر جبریل علیہ السلام تما م اہل آسمان میں اعلا ن کرتے ہیں بے شک اللہ تعالیٰ فلاں کو اپنا محبوب بنا چکا تم بھی اسے محبو ب بنا لو ۔ تو آسمان والے بھی اسے دوست بنالیتے ہیں اور اس سے محبت کرنے لگتے ہیں ۔ پھر دنیا میں اس کی مقبولیت پیدا کر دی جاتی ہے ۔
اس حدیث مبارکہ سے ثابت ہوا کہ ولی اللہ بہت مقام و مرتبے کا مالک ہو تا ہے جس سے اللہ محبت کرے ۔ حضر ت جبریل علیہ السلام محبت کریں تمام اہل اسلام محبت کریں اور تمام اہل زمین محبت کریں اس سے بڑھ کر مرتبہ کس کا ہو گا ۔ یہ جو بعض لو گ کہتے ہیں کہ قرآن میں دکھاؤ اللہ نے یہ فرمایا ہو کہ میں ولیوں کا دوست ہوں بھئی یہ بات کرنے والا تو جاہل ہی ہو سکتا ہے ۔ ولیوں کا مقام قرآن کی نص سے ثابت ہے اور ان کی مقبولیت کل کائنات میں ہے ۔ یہ حدیث صحیح ثابت ہے ۔ قرآن کریم سورہ جاثیہ کی آیت نمبر ۱۹ اور بخاری شریف کی حدیث ابھی ابھی آپ نے پڑھی ہے ۔ ایمان سے کہیے کیا اس سے ولیوں کی اللہ کے ہا ں مقبولیت کا ثبوت نہیں ملتا ۔ یقیناًملتا ہے ۔
مخلوق خدا پر ظلم
خو د کشی کرنے والا اپنے اوپر تو ظلم کرتا ہی ہے اس کے ساتھ ساتھ اس کا یہ عمل مخلوق خدا پر بھی ظلم کرنے کے مترادف ہے وہ ایسے کہ خو د کشی کرنے والے کے ماں باپ ہوں گے ۔ بہن بھائی ہوں گے ۔ دوست یار ہوں گے اور عزیز و اقر باء ہوں گے اس کے مرنے سے جوان سب افراوپر گزرنے گی اس کا ذمہ دار بھی یہ خو دکشی کرنے والا ہی ہو گا ۔ اس لیے اگر مو ت خو د کشی سے نہ ہوتی تو مذکورہ بالا سب حضرات پر وہ پر یشانی اور غم والم مسلط نہ ہوتا جو خو د کشی سے مرنے والے کی موت سے ہو گا۔ پھر یہ بھی عین ممکن ہے خو د کشی کرنے والے کے مرنے کے بعد لو گ اس کے دوستوں میں سے کسی کو اس کے گھر والوں میں سے کسی کو یا اس کے عزیز و اقارب میں سے کسی کو مور دِ الزام ٹھہرائیں تو پریشانی اور بڑھ جائے گی ۔ بہر حال ہر مسلمان کو وہ جوان ہو یا بوڑھا خو دکشی جیسی نازیب حرکت سے بچنا چاہیے اگر کوئی کہے کہ تقدیر ایسے ہی تھی تو جواب قلندرِ لاہور سے سنیے
تیرے دریا میں طوفان کیوں نہیں ہے
خو دی تیری مسلماں کیوں نہیں ہے
عبث ہے شِکوہِ تقدیر یزداں
تو خو د تقدیر یزداں کیوں نہیں ہے
خو د کشی کی سزا :جب خو دکشی حرام ہے تو یقیناًاس جُرم کا ارتکاب کرنے والے کو سزا بھی ہو گی ۔ چنانچہ بخاری شریف میں ثابت بن ضحاک 3روایت کرتے ہیں ۔ رسول اللہ 3 نے فرمایا جس نے اسلام کے علاوہ کسی اور دین کی عمداَ قسم کھائی تو وہ وہی کچھ ہے جو اس نے کہا جس نے خو د کشی کی اپنے آپ کو کسی ہتھیار سے قتل کیا اس کو جہنم میں اسی ہتھیار سے عذاب دیا جائے گا۔
حجاج بن منہال نے جریربن حازم ، حسن اور جندب کے حوالہ سے اس مسجد میں بیان کیا کہ نہ ہم بھولے اور نہ ہمیں خو ف ہے کہ جناب رسول اللہ 3 سے جھوٹ روایت کریں گے ایک شخص جو زخمی تھا اس نے اپنے آپ کو مار ڈالا تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا میرے بندے نے اپنی جان خو د ہی دے دی ااس لیے میں نے اس پر جنت حرام کر دی ہے ۔ (بخاری ، کتاب الجنائز )
ہاں مسلم شریف کی ایک روایت ہے :۔ حضرت جابر 3سے روایت ہے ، جب رسول اللہ3 نے مدینہ کی طرف ہجرت کی تو طفیل بن عمر و 3نے بھی ہجرت کی اور ان کے ساتھ ان کی قوم کے ایک شخص نے بھی ہجرت کی ، پھر مدینہ کی ہوا ان کو ناموافق ہوئی وہ شخص جو طفیل کے ساتھ آیا تھا بیمار ہوااور تکلیف کے باعث اس نے کسی ہتھیار سے اپنی انگلیوں کے جو ڑ کاٹ لیے دونوں ہاتھوں سے خو ن بہنے لگا یہاں تک کہ وہ مر گیا ۔ پھر طفیل بن عمر و نے اس کو خو اب میں دیکھا اس کی شکل اچھی تھی مگر دونوں ہاتھوں کو چھپائے ہوئے تھا ۔ طفیل نے پو چھا تیرے ساتھ تیرے رب نے کیا سلوک کیا ؟ اس نے جو اب دیا اللہ نے مجھے بخش دیا اس لیے کہ میں نے ہجرت کی تھی اس کے نبی کی جانب ، طفیل نے کہا کیا وجہ ہے میں دیکھتا ہوں کہ تو نے اپنے ہاتھ چُھپائے ہوئے ہیں ۔ اس نے کہا حکم ہوا ہے کہ ہم ان کو درست نہیں کریں گے جن کو تو نے خو د بگاڑا ہے ۔ پھر یہ خواب طفیل نے رسول اللہ 3 سے بیان کیا۔ آپ نے فرمایا ، اے اللہ اس کے دونوں ہاتھو ں کو بھی بخش دے جیسے تو نے اس کے سارے بدن پر رحم کیا ہے ۔( مسلم کتاب ایمان ، شرح نو وی )
اس حدیث مبارک کی تشریح میں امام نو وی فرماتے ہیں :۔ اس حدیث میں دلیل ہے اس بڑے قاعدے کی جو اہلسنت نے قراردیا ہے کہ جو شخص خو د کشی کر لے یا کوئی اور گناہ کرے پھر تو بہ کیے بغیر مرجائے تو وہ کافر نہیں ہے اور نہ ضروری ہے کہ وہ جہنم میں جائے بلکہ وہ خدا کی مشیت پرہے اور قاعدہ ہے کہ گنہگاروں کو عذاب ہو گا اور گناہوں سے نقصان پہنچتا ہے اس حدیث کی روشنی میں علماء کرام نے خو دکشی کرنے والے کی نماز جنازہ پڑھانے کی اجازت دی ہے بلکہ اللہ سے دعا ہے وہ سب مومنوں کو راہ ہدایت پر قائم رکھے اور اپنے محبو ب 3کا سچا پکا غلا م بننے کی تو فیق عطافرمائے ۔
آج کا معاشرہ : آج مسلم معاشرہ جن مشکلا ت سے دو چار ہے وہ کسی صاحب عقل سے پوشیدہ نہیں ہر شخص اپنے نجی مفادت کے تحفظ میں لگا ہے اسے اس بات کی قطعا کوئی فکر ہی نہیں کہ نجی تحفظ کبھی اجتماعی تحفظ کی ضمانت نہیں ہو تا ہاں البتہ اجتماعی تحفظ نجی تحفظ کا ضامن ہو تا ہے ۔ اُمت مسلمہ جب بام عروج پر پہنچی تھی اس وقت وہ احتماعی سوچ ، اجتماعی تحفظ اور اجتماعی مفاد کی حامل تھی اہل ایمان ہمیشہ دوسروں کا خیال کرتے تھے ۔ اللہ تعالیٰ ہمیں بھی دوسروں کے جذبات کی قدرکرنے کی توفیق عطا فرمائے
( آمین )
علامہ مفتی محمد ارشد القادری (بانی جامعہ اسلامیہ رضویہ و امیر تعلیم و تربیت اسلامی پاکستان) کی کتاب ”جنت کا راستہ“ سے انتخاب

بدھ، 20 مارچ، 2013

Happy Birthday to me

Today is my 27th Birthday. A day which realizes me that I have passed one more year from my life. When it came before twenty seven years ago my uncle martyred in siachen glacier after two days on 22th of March 1986, but I was born on 20th of March. His name was Muhammad Razzaq. So I was named same. But one of my Teachers changed it into Abdul Razzaq.
            http://www.urduweb.org/mehfi was wishing me Birthday in the words
"عبدالرزاق قادری،
آپ کی تاریخ پیدائش کی سالگرہ کے موقع پر تمام محفلین کی نیک تمنائیں آپ کے ساتھ ہیں!"

One of My Friend wished as


I am thankful to my best wishers. On this link I'm sharing views with companions in Urdu.
Congratulation from Google is in image.

Khalid Ahmad Passed Away

انا للہ و انا الیہ راجعون
میں نوائے وقت کا قاری ہوں۔ مرحوم کے کالم میں وہ بات مل جاتی جو "لیکس" کہلانے کی حق دار ہوتی۔ ایک دن جہاں پاکستان میں "مجھے خالد احمد چاہئے" کے عنوان سے ایک تحریر پڑھی تو معلوم پڑا کہ آپ بیمار تھے۔ لیکن ان کی تحریروں کی شستگی اور برجستگی کہ کیا بات ہے! ندائیہ(فجائیہ) کا استعمال اکثر کرتے اور حق دار بھی تھے کہ چونکا دینے والی باتیں اعلیٰ ادبی پیرائے میں بیان فرما دیتے۔ اللہ عزوجل انہیں جوارِ رحمت میں ٹھکانہ عطا فرمائے

منگل، 19 مارچ، 2013

1st Hindi Article on Wikipedia

میں نے آج ہندی ویکیپیڈیا پر پہلی بار ایک آرٹیکل لکھا۔ جس کا پہلا جملہ کافی دنوں سے وہاں میں نے لکھا تھا۔ یہ مولانا شاہ احمد نورانی کے اردو والے صفحے کا ترجمہ ہے۔ نیچے لنک دے رہا ہوں۔

http://hi.wikipedia.org/wiki/शाह अहमद नूरानी


اردو محفل فورم کے اس دھاگے میں کئی دوستوں نے لغوی رہنمائی کی۔


پیر، 18 مارچ، 2013

تو بھی آ جائے یہاں اور مرا بچپن بھی۔۔۔ ندیم بھابھہ

تو بھی آ جائے یہاں اور مرا بچپن بھی

ختم ہو جائے کہانی بھی ہر اک الجھن بھی


خیر اس ہجر میں آنکھیں تو چلی جاتی ہیں

ٹوٹ جاتے ہیں کلائی کے نئے کنگن بھی


بھیک مل جاتی ہے اور پانی بھی پی لیتا ہوں

ہاتھ کشکول بھی ہیں اور مرے برتن بھی


کیا ضروری ہے کسی مور کا ہونا بن میں

رقص کرتا ہے ترے دھیان میں تو تن من بھی


کیوں ترے غم میں کسی اور کو شامل کر لوں

کس لیے روئے مرے ساتھ مرا آنگن بھی


ایک ویران ریاست کی طرح ہوں میں ندیمؔ

فتح کر کے مجھے پچھتائے مرے دشمن بھی

جمعہ، 15 مارچ، 2013

Uljha hay paon yar ka zulf e draz mien by Mufti e Azam Pakistan Muhammad Arshad ul Qadri

Uljha hay paon yar ka zulf e draz mien by Mufti e Azam Pakistan Muhammad Arshad ul Qadri

الجھا ہے پاؤں یار کا زلف دراز میں  مفتی اعظم پاکستان علامہ مولانا محمد ارشد القادری کی تصنیف ہے۔ اس پر سنڈے میگزین نوائے وقت میں تبصرہ ”بقلم جناب انور سدید“ 9 اگست  2009ء کو شائع ہوا


”زیر نظر کتاب الجھا ہے پاؤں یار کا زلف دراز میں، علامہ محمد ارشد القادری شارح ترمذی کی تصنیف ہے۔ جو اولڈ راوین ہیں آپ سچے عاشق رسول ہیں ایک طرف دروس قرآن وحدیث سے ایمان کو جلا بخش رہے ہیں دوسری طرف اپنی تقاریر سے نوجوان نسل کی تربیت بھی کرتے دکھائی دیتے ہیں۔ مصنف رقمطراز ہیں کہ سب ملکر امت کی وحدت کے لئے جدوجہد کریں تا کہ اس امت کو پھر عظمت رفتہ میسر آئے۔ زیر نظر کتاب میں علامہ محمد ارشد القادری مختلف عنوانات کے تحت فکر انگیز تحریر ان کے محقق ہونے کی دلیل ہے۔ 240 صفحات پر مشتمل کتاب مرکز تعلیم و تربیت اسلامی عزیز ٹاؤن مین بازار رچنا ٹاؤن شاہدرہ لاہور نے شائع کی۔“
یہ جناب انور سدید کا تبصرہ تھا۔

میں نے اس کتاب میں سے ایک اقتباس  ”کیا سید احمد شہید مشرک تھے؟“ ایک عرصہ قبل پیش کیا تھا۔ جس پر کچھ احباب نے برہمی کا اظہار بھی کیا اور اردو محفل فورم جس کا کوئی مذہب نہیں اس کے ایک منتظم نے اسے حذف بھی کردیا حالانکہ اس کا عنوان تب یہ نہ تھا۔ یہ اس وقت مسلمانوں کو مشرک کہنے کے الزام میں جوابی طور پر ایک حوالہ دیا گیا تھا لیکن اردو محفل فورم پر اسلام کے خلاف سب کچھ برداشت کیا جاتا ہے جبکہ الٹ اس کے نہیں۔ بعد ازاں میں نے اپنے بلاگ پر اور دیگر سائٹس پر بھی پیسٹ کیا۔

Allama Arshad-ul-Qadri's Book Written In Urdu Name: "Uljha Hai Paoon Yar Ka Zulf-e-Daraaz Mein" , Read yourself and tell others to read also. Categories : Book's Language: Urdu - See more at: http://books.nafseislam.com/details.php?book_id=2482&book=uljha-hai-paoon-yar-ka-zulf-e-daraaz-mein#sthash.FYGRt3dY.dpuf

پیر، 11 مارچ، 2013

Pak Asian Post


We condemn attack on Christian community in Lahore

توہین رسالت کی افواہ پر بادامی باغ لاہور میں مسیحی بستی کے 116گھرنذر آتش ........ یک شخص کی افواہ پر پورا محلہ جلانے والے کس دین کی خدمت کر رہے ہیں؟

جمعہ، 8 مارچ، 2013

Bargah e Risalat Maab mein


"Bargah e Risalat Maab Mein" by Dr. Mumtaz Ahmad Sadidi Al-Azahri Lahore, Pakistan.

Click To Read full Post 

Pak Asian Post: Bargah e Risalat Maab mein..by.. Dr. Mumtaz Ahmed ...

Pak Asian Post: Bargah e Risalat Maab mein..by.. Dr. Mumtaz Ahmed ...: بارگاہِ رسالت مآب میں۔۔۔ عربی تحریر: احمد حمزہ (مدیر ماہنامہ لواء الاسلام، قاہرہ) اردو ترجمہ: ڈاکٹر ممتاز احمد سدیدی الازہری سیدی یا رسول ا...

جمعرات، 7 مارچ، 2013

Pak Asian Post Established

Pak Asian Post is a newly Established Forum for Updates, Breaking News, Urdu article, Urdu Columns, English Analysis and so on ...