گیرٹ وائلڈرز، ہالینڈ میں ایک اسلام مخالف اپوزیشن لیڈر نے نبی پاک حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے گستاخانہ کارٹونز کا مقابلہ منعقد کرنے کا ارادہ ترک کر دیا ہے جس کی وجہ سے پاکستان میں احتجاج پھوٹ پڑے تھے
یہ انتہا پسند سیاستدان، جو کہ مہاجرین اور اسلام کے خلاف اپنی اشتعال انگیز تقاریر کی وجہ سے مشہور ہے اس نے جمعرات کے روز کہا ہے کہ وہ نومبر میں اپنے منصوبے کے مطابق اس مقابلے کے انعقاد کی وجہ سے دیگر خطرات سے دوچار نہیں ہونا چاہتا۔
اس نے ایک تحریری بیان میں موت کی دھمکیوں کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ”اسلامی تشدد سے متاثر ہونے کے ڈر سے میں نے کارٹون مقابلہ نہ کرانے کا فیصلہ کیا ہے“۔
اس طے شدہ مقابلے کی خبروں نے پاکستان میں شدید غم و غصے والے احتجاج کو جنم دیا ہے اور رواں ہفتے میں ایک چھبیس سالہ مبینہ پاکستانی نوجوان کی طرف سے موت کی دھمکی دی جانے کی بنا پر اسے منگل کو ہیگ میں گرفتار کر لیا گیا ہے
اس سے پہلے جمعرات کو ایک ولندیزی جج نے اس ملزم کی حراست میں توسیع کر دی تھی جو مبینہ طور پر گیرٹ وائلڈرز پر حملہ کرنا چاہتا تھا
پراسیکیوٹر نے ایک بیان میں کہا کہ ایک تفتیشی جج نے ملزم کو زیرِ حراست رکھنے کا حکم دیا ہے تاکہ اس دوران میں اس پر دھمکی دینے، قتل کی تیاری کرنے اور اُکسانے کی تفتیش کی جا سکے
ایک سیاسی سائنسدان ٹیجن وان کیسل نے الجزیرہ کو بتایا کہ وائلڈرز کی جانب سےاس مقابلے کے انعقاد کا مقصد محض اپنی کم ہوتی ہوئی عوامی مقبولیت کے باعث، میڈیا کی توجہ حاصل کرنا تھا
کیسل کا کہنا تھا کہ ”وہ اس کارٹونسٹ مقابلے میں سنجیدہ نہیں تھا لیکن اس ذریعے سے اس نے میڈیا کی توجہ حاصل کر لی؛ اور اسے امید ہے کہ بالآخر وہ اس کے بدلے ووٹ حاصل کرلے گا“۔
اسلام میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی جسمانی تشبیہ یا تصویر وغیرہ پیش کرنا منع ہے اور مسلمانوں کے لیے گہرے دکھ کا باعث بنتا ہے
پاکستان میں وائلڈرز کے منصوبے پر ردعمل کے طور پر ہزاروں لوگوں نے جمعرات کو دارالحکومت اسلام آباد کی طرف مارچ کیا ہے
تحریکِ لبیک پاکستان نے بُدھ کے روز ایک لاکھ حامیوں نے حکومت کو نیدرلینڈز کے ساتھ سفارتی تعلقات کو ختم کرنے کے لیے زور دینے کے لیے ایک مارچ کیا تھا۔
پاکستان کی حکومت نے اس مقابلے کے خلاف اقوامِ متحدہ میں احتجاج کرنے کا عندیہ دیا تھا
ولندیزی حکومت کو خود کو اس کارٹون مقابلے سے علیحدہ کر لیا ہے، وزیر اعظم مارک روٹ نے واضح کیا ہے کہ اپوزیشن جماعت فریڈم پارٹی کا لیڈر گیرٹ وائلڈرز حکومت کا حصہ نہیں ہے۔
وائلڈرز نے جون میں اس مقابلے کے انعقاد کا اعلان کیا تھا جس کے لیے 200 اینٹریز ہوئی تھیں اور جیتنے والے کو نقدی کے انعام بھی ملنا تھا۔
رپورٹ: الجزیرہ، ترجمہ: عبدالرزاق قادری
یہ انتہا پسند سیاستدان، جو کہ مہاجرین اور اسلام کے خلاف اپنی اشتعال انگیز تقاریر کی وجہ سے مشہور ہے اس نے جمعرات کے روز کہا ہے کہ وہ نومبر میں اپنے منصوبے کے مطابق اس مقابلے کے انعقاد کی وجہ سے دیگر خطرات سے دوچار نہیں ہونا چاہتا۔
اس نے ایک تحریری بیان میں موت کی دھمکیوں کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ”اسلامی تشدد سے متاثر ہونے کے ڈر سے میں نے کارٹون مقابلہ نہ کرانے کا فیصلہ کیا ہے“۔
اس طے شدہ مقابلے کی خبروں نے پاکستان میں شدید غم و غصے والے احتجاج کو جنم دیا ہے اور رواں ہفتے میں ایک چھبیس سالہ مبینہ پاکستانی نوجوان کی طرف سے موت کی دھمکی دی جانے کی بنا پر اسے منگل کو ہیگ میں گرفتار کر لیا گیا ہے
اس سے پہلے جمعرات کو ایک ولندیزی جج نے اس ملزم کی حراست میں توسیع کر دی تھی جو مبینہ طور پر گیرٹ وائلڈرز پر حملہ کرنا چاہتا تھا
پراسیکیوٹر نے ایک بیان میں کہا کہ ایک تفتیشی جج نے ملزم کو زیرِ حراست رکھنے کا حکم دیا ہے تاکہ اس دوران میں اس پر دھمکی دینے، قتل کی تیاری کرنے اور اُکسانے کی تفتیش کی جا سکے
ایک سیاسی سائنسدان ٹیجن وان کیسل نے الجزیرہ کو بتایا کہ وائلڈرز کی جانب سےاس مقابلے کے انعقاد کا مقصد محض اپنی کم ہوتی ہوئی عوامی مقبولیت کے باعث، میڈیا کی توجہ حاصل کرنا تھا
کیسل کا کہنا تھا کہ ”وہ اس کارٹونسٹ مقابلے میں سنجیدہ نہیں تھا لیکن اس ذریعے سے اس نے میڈیا کی توجہ حاصل کر لی؛ اور اسے امید ہے کہ بالآخر وہ اس کے بدلے ووٹ حاصل کرلے گا“۔
اسلام میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی جسمانی تشبیہ یا تصویر وغیرہ پیش کرنا منع ہے اور مسلمانوں کے لیے گہرے دکھ کا باعث بنتا ہے
پاکستان میں وائلڈرز کے منصوبے پر ردعمل کے طور پر ہزاروں لوگوں نے جمعرات کو دارالحکومت اسلام آباد کی طرف مارچ کیا ہے
تحریکِ لبیک پاکستان نے بُدھ کے روز ایک لاکھ حامیوں نے حکومت کو نیدرلینڈز کے ساتھ سفارتی تعلقات کو ختم کرنے کے لیے زور دینے کے لیے ایک مارچ کیا تھا۔
پاکستان کی حکومت نے اس مقابلے کے خلاف اقوامِ متحدہ میں احتجاج کرنے کا عندیہ دیا تھا
ولندیزی حکومت کو خود کو اس کارٹون مقابلے سے علیحدہ کر لیا ہے، وزیر اعظم مارک روٹ نے واضح کیا ہے کہ اپوزیشن جماعت فریڈم پارٹی کا لیڈر گیرٹ وائلڈرز حکومت کا حصہ نہیں ہے۔
وائلڈرز نے جون میں اس مقابلے کے انعقاد کا اعلان کیا تھا جس کے لیے 200 اینٹریز ہوئی تھیں اور جیتنے والے کو نقدی کے انعام بھی ملنا تھا۔
رپورٹ: الجزیرہ، ترجمہ: عبدالرزاق قادری
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں