اتوار، 13 اکتوبر، 2013

اہلسنّت وجماعت کون ہے؟ از: محمداحمد ترازی . کراچی 01

انجمن سپاہ صحابہ نے پاکستان میں دیوبندی فرقے کے نام پر تشدد اور دہشت گردی کی بنیاد رکھنے میں سب سے اہم کردار ادا کیا،انجمن سپاہ صحابہ اور تحریک نفاذ فقہ جعفریہ کے درمیان جنگ وجدل کا یہ سلسلہ جلد ہی ایک مہم میں تبدیل ہوگیا جو آڈیو کیسٹس کے ذریعے  چلائی جا رہی تھی، مناظرے اور مباہلے کے چیلنجوں پر مبنی لفظوں کی یہ جنگ اُس وقت خونی معرکے کی بنیاد بن گئی،جب 1988ءمیں افغانستان سے ملحق قبائلی علاقے پارہ چنار میں تحریک جعفریہ پاکستان کے ر ہنماءعلامہ عارف حسین الحسینی کو قتل کر دیا گیا، جس کے ڈیڑھ سال بعد 1990 ءمیں سپاہ صحابہ کے رہنماءمولانا حق نواز جھنگوی بھی بم حملے میں مارے گئے ،خیال رہے کہ کالعدم سپاہ صحابہ نے ابتداءہی سے اہلسنّت کا نام اپنے حق میں استعمال کرکے” شیعہ وہابی” تنازعے کو” شیعہ سنی رنگ“ دینے کی کوشش کی، حقائق بتاتے ہیں کہ پاکستانی اسٹیبلیشمنٹ کی لاجسٹک سپورٹ کے ساتھ یہ سلسلہ کبھی اچھے تو کبھی برے تعلقات کے ساتھ 90 کی دہائی تک جاری رہا،1991ءمیں متوقع پابندی کے پیش نظر انجمن سپاہ صحابہ نے اپنا نام ”سپاہ صحابہ پاکستان “رکھ لیا،1993ءمیں متعدد سنگین مقدمات میں ملوث ہونے کی بناءپر یہ” لشکر جھنگوی“ میں تبدیل ہوگئی،یوں یہ تنظیم مختلف ناموں کے ساتھ 2002ءتک کام کرتی رہی۔
لیکن 12 جنوری 2002ءکو جنرل پرویز مشرف نے ملک دشمن سرگرمیوں میں ملوث قرار دیکر جب تینوں جماعتوں پر پابندی عائد کر دی،تو اِس تنظیم نے ”ملت اسلامیہ“ کے نام سے کام شروع کردیا،چنانچہ16 نومبر 2003ءکو جب حکومت نے اِسے بھی کالعدم قرار دے دیا تو یہ تنظیم ”انجمن نوجوانان اہلسنّت“ کے نام سے سامنے آگئی،مگر 2010ءمیں اِسے بھی کالعدم قرار دے دیا گیا،آجکل یہ تنظیم ”اہل سنت و الجماعت پاکستان “کے نام سے کام کر رہی ہے،دراصل یہ سپاہ صحابہ اور لشکر جھنگوی کا وہ نیا نام ہے، جس کے ذریعے  یہ ایک طرف حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو دھوکہ دینے کی کوشش کررہی ہے تو دوسری جانب اِس نام کا سہارا لے کریہ تاثر دینا چاہتی ہے کہ وہ ملک کی غالب اکثریت اہلسنّت وجماعت سنی حنفی کی نمائندہ وترجمان ہے،طرفہ تماشا یہ کہ ہمارا الیکڑونک اور پرنٹ میڈیا بھی اِس تنظیم کو بار بار اہلسنّت وجماعت کانام دے کر اِس غلط فہمی کو مزید تقویت پہنچارہا ہے اور ایک ایسی متشدد تنظیم جس کا اکثریتی طبقے سے کوئی تعلق نہیں، کو اُن کا نمائندہ قرار دے رہا ہے،جبکہ حقیقت یہ ہے کہ یہ وہ اہلسنّت وجماعت نہیں ہے، جسے عام طور پر اہلسنّت وجماعت سنی حنفی (بریلوی) کہا اور سمجھا جاتا ہے اورحقیقتاً اِس تنظیم کا اہلسنّت وجماعت سنی حنفی سے کوئی تعلق نہیں ہے،جس کا تاریخی جائزہ ہم اگلے حصے میں پیش کریں گے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں