جو کوئی یہ چاہتا ہے کہ وہ اللہ کو پسند آ جائے اور وہ اللہ کے پیاروں میں شامل ہو جائے اور اللہ سے محبت کرنے والوں میں اس کا بھی شمار ہو تو اسے چاہیے کہ کہ وہ اللہ کے آخری نبی امام الانبیاء حضرت محمد ﷺ کی اطاعت کرے اور آپ ﷺ کی اتباع میں زندگی گزارے۔ کیونکہ نبی کریم ﷺ کی اطاعت ہی دراصل اللہ عز وجل کی اطاعت ہے۔ اللہ عزوجل نے قرآن میں فرمایا ہے۔ من یطع الرسول فقد اطاع اللہ۔ قل ان کنتم تحبون اللہ فاتبعونی۔ ما آتکم الرسول فخذوہ وما نھکم عنہ فانتھو۔ تو پھر ایسے شخص کی بخشش بھی ہو جائے گی اور گناہوں سے بھی معافی مل جائے گی۔ اب اگر کوئے یہ کہے کہ وہ نبی کریم ﷺ کے در کو چھوڑ کر اللہ عزوجل تک رسائی حاصل کر لے گا تو یہ شیطانی وسوسہ ہے۔ کیونکہ شیطان کا کام ہی دلوں اور ذہنوں میں وسوسے ڈالنا ہے۔ ا س نے خود بھی تو اللہ کی عظمت کو تسلیم کر کے اللہ کے نبی علیہ السلام کو خود اپنے سے اعلی و ارفع ماننے سے انکار کر دیا تھا۔ اس وقت حضرت آدم علیہ السلام کی پیشانی میں نورمحمد ﷺ روشن تھا تو دراصل شیطان نے نبی کریم حضرت محمد ﷺ ہی کی عظمت کو ماننے سے انکار کیا تھا۔ اس حوالے سے دیکھا جائے تو شیطان بھی مئوحد تھا۔ وہ بھی اللہ کو ایک مانتا تھا۔ اسے پتہ تھا اور پتہ ہے کہ اللہ صرف ایک ہی ہے۔ لیکن وہ مسلمان نہیں ہے۔ کیوں؟ کیونکہ اس نے اللہ کی عظمت کو تو ضرور تسلیم کیا تھ لیکن اللہ والوں کی عظمت تسلیم نہ کی اور کافر ہو گیا۔ اسی گناہ کی وجہ سے اسے لعنتی (مردود) کہا گیا۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں