جمعرات، 1 اگست، 2013

ابن عبد الوہاب نجدی

ابن عبدالوہاب             از               وحید احمد مسعود
"ابن تیمیہ کے بعد اپنے زمانے میں ابن عبدالوہاب نجدی نے اعلان کیا کہ میں نیا دین لے کر آیا ہوں، پھر اپنے عقائد کے مطابق مقامات مقدسہ پر فوج کشی کی، طائف، مکہ معظمہ، مدینہ منورہ اور کربلا کے تقریباً تمام قبے اور مشاہد منہدم کر دیئے، روضہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق کہا کہ "ھذا صنم اکبر" لیکن کسی طرح اس کو نقصان نہیں پہنچا سکا، اپنی کتاب توحید میں لکھا ہے  کہ "اگلے کافر لات، عزی اور سواع کو پوجتے تھےاور اب یہ پچھلے کافر محمد، علی اور عبدالقادر کو پوجتے ہیں،   لہذایہ اور وہ برابر ہیں،  اس نے حضرت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخانہ خیالات گندےالفاظ میں بدتمیزی کے سا تھ ظاہر کئے،مشرک چونکہ واجب القتل ہوتے ہیں اس لئے ان کلمہ گویوں کوجو اس کے عقائد کے نہیں مشرک قرار دے کران کے قتل میں دریغ نہیں کی، اس کے عقائد یہ ہیں
1۔علماء و ائمہ کے اقوال کو مہمل سمجھتا ہےتقلید شخصی کوغلط کہتا ہے۔
2۔اس کے نزدیک قرآن و حدیث کا مطلب جوبظاہر سمجھ میں آئےوہی قابل عمل ہے۔
3۔اس کی تعلیم عقلیت اور یونانی علوم سے مختلف ہے۔
4۔تصوف اور اصلاحات تصوف کا اس کےیہاں دخل نہیں۔
5۔حضرت امام احمدبن حنبل رضی اللہ عنہ کے مذہب کا ادعا کرتا ہے مگراپنے اجتہاد کوان کی رائے سےبہترسمجھتاہے۔
6۔توحیدکا قائل ہے صفات الٰہی کو تسلیم کرتا ہے مگرتشبیہ تجسیم اور تاویل کی نفی کرتا ہے۔
7۔غیراللہ سےاستغاثہ وتوسل کوشرک خیال کرتاہے۔
8۔جناب رسول خدا  علیہ  الصلوٰۃ  والتسلیم کو وسلیہ نہیں مانتا۔۔۔۔۔۔۔اور آنحضرت  صلی اللہ علیہ وسلم کی دعاو شفاعت کے متعلق اس کا مقولہ ہے کہ ان کو حیات میں یہ حق حاصل تھاعالم برزخ  کی حیات سے انکار ہےاورکہتاہے ہماری یہ لکڑی بہتر ہے اس لئے کہ وہ کام آتی ہے مگر وہ وفات پاگئے  ان سے کوئی نفع نہیں رہا ، وہ ڈاکیہ جیسے تھے،  لہذا گزرگئے،  قیامت میں البتہ انھیں حق شفاعت پھر مل جائے گاجناب رسول  پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے وسیلہ کو ذات  رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے علیحدہ کرکے تسلیم کر تا ہےانبیاء صالحین کی ذات کے واسطہ کو ناجائزسمجھتاہے۔
9۔قبروں پر سلام جائزہےلیکن درخواست دعابدعت اور مکروہ تحریمی ہے زیارت قبور مشروع ہے بشرطیکہ تجاوزنہ کیا جائے۔
10۔منکرکو مٹانے کی وجہ سے وہ قبروں کو منہدم کرتا ہے ۔
11۔اس کے نزدیک اسماء صفات کے علاوہ کسی مخلوق کی پناہ لینا شرک ہے اور غیراللہ کی قسم کھاناخلاف توحیدہے۔
ابن عبدالوہاب سلف صالحین کی پابندی کو صحیح سمجھتا ہے،  اپنے مخالفین کو مرتدوکافرخیال کرتا ہے،  لہذا ان پر تشدد کرنا جائزہے،  ان ہی اصولوں کی وجہ سےوہ عام طور پراہل قبلہ کی تکفیرکرنے کے سبب ملزم خیال کیاجاتا ہےمگروہ جواب میں عمومی تکفیر سے انکار کرتا ہے  لیکن بایں ہمہ اتمام حجت و تبلیغ کی وجہ سے  مکمل تکفیروقتال کا روادار  ہے قبرپرستی اور ظاہری مشرکانہ اعمال کو عملی  کفر کہتا ہے،  مگر علماء اسلام کفر عمل اور کفر اعتقاد میں امتیاز کرتے ہیں ۔ یہ وہابی توحید ربوبیت کو کافی نہیں سمجھتے  بلکہ توحید الوہیت کو اصل سمجھتے ہیں، تمباکونوشی کے خلاف ہیں، مگر قہوہ نوشی ان کے یہاں جائز ہے،  ان لوگوں کی بدقسمتی یہ ہے کہ جناب رسول ہاشمی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی پیشین گوئیاں نجدوالوں کے خلاف ہیں ان کے مشاراًعلیہ یہی لوگ خیال کئے جاتے ہیں
          ابن عبدالوہاب کو حکومت کی مددحاصل تھی، ابن سعود یعنی امیردرعیہ عثمان نے اس کی دعوت قبول کرلی تھی اور اپنی صاحبزادی کی شادی بھی اس سے کردی تھی،اس طرح دونوں کو فائدہ ہوااس کی تعلیم ومذہب پر سیاست  کا غلبہ رہا،  اس کی اصلاح کی یہی خصوصیت اس کے مہمل ہونے کا ثبوت ہے۔"
کتاب: سید احمد شہید کی صحیح تصویر
مصنف: وحید احمد مسعود
صفحات : 43، 44 اور 45