میں نے اردو وکیپیڈیا کی اس تحریر کو دیکھا "دوبارہ یا از سر نو لکھنے کی ضرورت" لکھا ہوا تھا۔ تبادلہ خیال دیکھا، بہت زیادہ گفتگو تھی۔ ساری نہیں پڑھی۔ پھر تحریر کو مکمل پڑھا۔ دراصل میرے پاس آن لائن حوالہ جات اس وقت نہیں ہیں۔ ورنہ میں حوالے بھی پیسٹ کرتا۔ ان شاءاللہ تلاش کرنے کے بعد ضرور لکھوں گا۔ تحریر میں اگرچہ اہل سنت و جماعت کے عقائد و نظریات ہی لکھے ہوئے ہیں اور اہل سنت کو صرف بریلوی ، بریلوی کہا گیا ہے۔ اوپر ایک حوالہ درکار تھا۔ مجھے وہاں حوالہ باقاعدہ لکھنا بھی نہیں آتا۔ ان میں سے ایک یہ کہ علامہ محمد ارشد القادری نے اپنی ایک کتاب "عید میلا د البنی صلی اللہ علیہ وآلہ واصحابہ وسلم کی شرعی حیثیت" میں اس اعتراض کہ "میلاد کا لفظ ہی نئے دور کی بدعت ہے" کا جواب لکھا ہے کہ امام ترمذی اپنی جامع میں ایک باب کا عنوان میلاد یا مولدالنبی وغیرہ جیسا باندھا ہے اور امام ترمذی کی سوانح حیات سے پتا چل سکتا ہے کہ کس دور میں مسلمان میلاد کو مانتے تھے ۔ حالانکہ خود ساختہ اہل سنت(غیر مقلد اور دیوبندی) جو کہ اصل میں ہمفرے کی محنت سے نو آبادیاتی نظام نے تیار کروائے وہ کبھی دیوبندی کہلوائے کبھی برطانوی ہند کی کافر حکومت سے اہل حدیث کا سر ٹیفکیٹ لیا۔ اب آ جا کے جب دیکھا کہ عوام تو اہل سنت ہی کو اہل حق مانتے ہیں تو اپنی تنظیموں کے نام اہل سنت والجماعت وغیرہ رکھ لیے۔ اور اہل سنت کے نام پر قبضہ جمانے کی کوشش میں مصروف ہو گئے۔ اعلی حضرت احمد رضا خان قادری اہل سنت تھے۔ اور وہی پچھلی صدی کے مسلمان مجدد تھے۔ انہوں نے مجتہد ہونے تک کا دعوی نہیں کیا۔ اگر بریلوی ایک جدید مسلک یا فرقہ مانا جائے تو پاکستان کی قومی اسمبلی میں جب مرزائیوں(قادیانیوں) کو اقلیت قرار دلوانے کے حوالے سے مولانا شاہ احمد نورانی کا بل 30 جون 1974 میں پیش کیا گیا تھا۔ جس پر بحثیں ہوئیں۔ پھر مرزائی تنظیم کے سربراہوں کو صفائی کو موقع دیا گیا۔ جب اس وقت کے مرزائی سربراہ نے ایک طویل عرصہ تک سوالات کے جوابات کے بعد اپنے علاوہ دیگر کو کافر کہا تو 7 ستمبر 1974 کو وہ بل پاس ہو کر آئین کا حصہ بنا۔ تب اس نے دیوبندی فرقہ کے بانی مولانا محمد قاسم نانوتوی کی "تخذیرالناس" کا حوالہ دے کرغلو خلاصی چاہی تو مولانا شاہ احمد نورانی نے مفتی محمود صاحب اور سید ابوالاعلی مودودی کی جانب اشارہ کیا کیونکہ وہ ہی صاحب تخذیرالناس کے ماننے والے تھے۔ ان دونوں حضرات سے جواب نہ بن پڑا۔ اور پاکستان کی قومی اسمبلی میں حق عیاں ہو گیا۔ قادیانی نمائندہ دونوں کو باطل فکر کا ترجمان ثابت کر گیا۔ حالانکہ وہ خود کو صحیح ثابت کرنا چاہتا تھا۔ دیوبندیت کی چھتری میں پناہ لینا چاہتا تھا۔ لیکن ان کی باطل فکر نہاں ہو گئی۔ اس طرح کل کلاں کو کوئی اور ایک "نورانی فرقہ" بھی کہہ ڈالے گا۔ یہ سراسر زیادتی ہے۔ اور مولانا قاسم نانوتوی دیوبندی فرقے کے اکابرین میں سے تھے نہ کہ اہل سنت وجماعت کے۔ ہاں ویسے میں نے مولانا رشید احمد گنگوہی کے فتاوی میں انہیں خود کو اہل سنت وغیرہ کہتا دیکھا ہے لیکن وہ محمد بن عبدالوہاب کو بھی ٹھیک مانتے تھے یعنی وہابی الاصل عقائد کے حامل تھے۔ اور فرقہ وہابیہ ہمفرے کی محنت سے تیار ہوا۔ اس کے پیچھے مستشرقین جو کہ اسلام کے دشمن ہیں ان کا فکری کام تھا۔ اور ابن تیمیہ ، ابن کثیر اور ابن قیم کے غیر مقلدانہ عقائد کی کھچڑی کا امتزاج تھا۔ حالانکہ وہ اہل سنت نہ تھے بلکہ غیر مقلد تھے اور قرآن کی ڈائریکٹ ذاتی تفسیر کے قائل تھے۔ کہ ہر بندہ وحی الہی کو خود سمجھ سکتا ہے۔ اسی طرز پر برصغیر میں شاہ اسماعیل شہید دہلوی نے اپنی کتاب "تقویۃ الایمان" کا آغاز اسی فکر سے کیا۔ کہ عام لوگ خود قرآن کو ترجمہ کرکے سمجھ لینے کی اہلیت رکھتے ہیں۔ شاہ صاحب دلیل لائے کہ آقا کریم کو اللہ عزوجل نے عام لوگوں کی طرف بھیجا اور اب ہر ایرا غیرا نتھو کھیرا بذات خود مفسر اور مترجم ہو سکتا ہے۔ اس طرح کی بنیاد پر پروان چڑھنے والے اہل حدیث وہابی، سلفی، نجدی، دیوبندی،مودودی، ذاکر نایکی، نیچری، چکڑالوی، آزاد کلامی، مشرقی، جدیدی، بنیاد پرست، جدت پسند، صلح کلی، اور نجانے کیا کیا آج خود کو سنی اور سنیوں کو بریلوی کہہ کر ایک کونے سے لگانا چاہتے ہیں۔ یہ زیادتی ہے۔ حوالے مجھ پر اُدھار رہے۔ اس کے بعد امید ہے کہ اس صفحے کو اہل سنت اور باطل جدید فرقوں کو اہل بدعت لکھا جائے گا۔ اگر میری تحریر میں جانب داری کا شبہ یا جانب داری نمایاں ہے تو عرض ہے کہ یہ تبصرہ کیا ہے نہ کہ صفحہ تخلیق کیا۔ اور یہ حقائق ہیں۔ بریلوی دراصل اہل سنت وجماعت ہیں۔ اگر اعمال میں خرافات مثلا دربار پر ڈھول ڈمکا وغیرہ ہے یا چرسی بھنگی ہیں تو ان کا رد بریلوی اہل سنت علماء نے بڑے زوردار طریقے سے کیا ہے۔ بریلوی اہل سنت علماء کے نزدیک سجدہ صرف اللہ کو ہے۔ تعظیمی بھی حرام ہے۔ شرک اس سے آگے کا فتوی ہے۔ علامہ محمد ارشد القادری نے اپنی کتاب "الجھا ہے پاؤں یار کازلفِ دراز میں" وہابی اہل حدیث علماء کی کتاب "کرامات اہلحدیث" سے وہ سارے افعال ان کے گھر سے بھی دکھائے ہیں جن کی بناء پر بریلوی سنیوں کو مشرک کہا جاتا ہے۔