بدھ، 7 اکتوبر، 2015

شیعہ مذہب کیسے وجود میں آیا

محقق اسلام شیخ الحدیث  علامہ محمد علی نقشبندی رحمۃ اللہ علیہ (بانی جامعہ رسولیہ شیرازیہ لاہور) نے کتب اہل سنت اور کتب اہل تشیع دونوں سے ثابت کیا کہ دورِ عثمان غنی رضی اللہ عنہ میں ایک یہودی عالم عبداللہ بن سبا نے لبادہ اسلام اوڑھا، حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ نے اس کی تکریم کی اس نے لوگوں کے کانوں میں یہ بات ڈالنا شروع کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعد خلافت تو حضرت علی رضی اللہ عنہ کا حق تھا، کیونکہ ان کے بارے میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تھا اے علی تم میرے ساتھ وہ نسبت رکھتے ہو جو موسیٰ علیہ السلام کے ساتھ ہارون علیہ السلام کی نسبت تھی تو ابوبکر و عمر اور عثمان نے حضرت علی پہ یہ ظلم کیوں کیا کہ انہیں خلیفہ نہ بننے دیا اور خود  خلافت سنبھال لی۔ حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ نے اس کو مدینہ سے نکال دیا، وہ مصر چلا گیا وہاں جا کر اس نے مزید آزادی کے ساتھ اپنے زہریلے نظریات لوگوں میں پھیلائے پھر بصرہ و کوفہ میں جا کر اس نے یہی تبلیغ کی، چنانچہ انہی تین علاقوں سے فتنہ گروں کی وہ جماعت تیار ہوئی جس نے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کا محاصرہ کرکے ان کو شہید کیا۔
حضرت محقق الاسلام رحمۃ اللہ علیہ نے ان واقعات کو اہل سنت کی ان کتب سے پیش کیا:
1:   کامل ابن اثیر فی التاریخ جلد سوم صفحہ 154/ ذکر سن 34ھ
2: البدایہ ولنہایہ جلد 7 صفحہ 167 ذکر 34ھ
اور آپ نے کتب اہل تشیع میں سے درج ذیل کتب سے حوالہ جات  پیش کیے اور ثابت کیا کہ عقیدہ  امامت و خلافت علی کو سب سے پہلے عبداللہ بن سبا نے متعارف کروایا۔
1۔ روضہ الصفا جلد 2 صفحہ 479/ ذکر خلافت عثمان
2۔ فرق الشیعہ صفحہ 22/ ذکر فرقہ سبائیہ
3۔ تاریخ التواریخ تاریخ خلفاء جلد 3 صفحہ 237 ذکر خلافت عثمان
4۔ انوار نعمانیہ صفحہ 197/جلد 2 ذکر فرقہ سبائیہ
5۔ رجال کشی صفحہ 101/ تذکرہ عبداللہ بن سبا
خلاصہ یہ ہے کہ ایک یہودی سازش کے تحت ایک یہودی عالم عبداللہ بن سبا کو مسلمانوں کی صفوں میں بھیج کر ان میں انتشار ڈالا گیا اور یوں شیعہ مذہب معرض وجود میں آیا
ــــــــــــــــــــــــــــــ
ابو النعمان رضائے مصطفےٰ نقشبندی، علامہ، سوانح حیات و تعارف تصانیف حضرت محقق الاسلام رحمۃ اللہ علیہ صفحہ 155 تا 156، مطبوعہ مکتبہ برھان القرآن لاہور1435ھ

1 تبصرہ:

  1. واقعی جناب نے سچ لکھا کافی محنت سے لکھی گئ ہے لیکن میں نے اس تحریر سے ملتی جلتی تحریر پڑھی تھی مگر یہ تحریر کافی اچھی لکھی ہے شکریہ اللہ آپ کو کامیاب کریں

    جواب دیںحذف کریں