ووٹ دو
جہالت کو ووٹ دو (سب پرانی اور نئی تعلیمی حکمت عملیاں
ہمارے سامنے ہیں)
غربت کو ووٹ دو(محتاج تشریح نہیں)
مہنگائی کو ووٹ دو(بوتل سے باہر بے قابو رہنے والا جن)
ظلم کو ووٹ دو
لوٹ مار کو ووٹ دو
بند بجلی کو ووٹ دو
بند پانی کو ووٹ دو(نہری اور شہری دونوں)
سیلاب کو ووٹ دو تاکہ کوئی کالا باغ ڈیم نہ بنائے(یاد رہے
میری معلومات کے مطابق کسی پارٹی کے منشور میں کالا باغ ڈیم نہیں)
ٹارگٹ کلنگ کو ووٹ دو
دہشت گردی کو ووٹ دو(سیاست دانوں کی اپنی بغل میں دہشت گرد
تنظیموں کے کارندے ہوتے ہیں)
بھتہ خوری کو ووٹ دو
تاکہ وہی لٹیرے پھر سے اپنا کاروبار چمکا سکیں اور عوام کا
خون پی سکیں۔
نوٹ: پاکستان مرغی دھرنا پارٹی سے راقم کا کوئی
لینا دینا نہیں
پاکستان مسلم لیگ (نواز) کے صدر میاں محمد نواز شریف کا
انٹرویو نئے حکومتی اتحاد کا شاخسانہ
9 مئی 2013 پی ٹی وی پر پ۔جے۔میر کے ساتھ
"میں اور عمران اکٹھے کھیلتے رہے ۔انار کا جوس پیتے
رہے لبرٹی چوک میں۔ منشور پر کسی سے بھی سمجھوتہ کر سکتے ہیں۔ پاکستان کے لیے دست تعاون پھیلائیں گے دوسری
پارٹیوں کے سامنے۔ نہ غیبت کریں گے نہ چغلی کریں گے۔ وغیرہ وغیرہ"
مجھے آج کل "نیا قانون" از
سعادت حسن منٹو اور "قانون بنایا جائے گا" اور " پاکستان کے سیاستدان" از ساغر
صدیقی شدت سے یاد آتے ہیں۔
عید میلاد النبی کا جوش و خروش اگر بدعت ہے تو الیکشن کا
شور و غوغا بدعت کیوں نہیں؟
حل مجھے معلوم نہیں ۔
آپ خود بتائیں