ہزاروں
خواہشوں ایسی کہ ہر خواہش پہ دم نکلے
بہت نکلے مرے ارمان لیکن پھر بھی کم نکلے
ڈرے کیوں میرا قاتل کیا رہیگا اس کی گردن پر
وہ خوں جو چشم تر سے عمر بھر یوں دم بہ دم نکلے
نکلنا خلد سے آدم کا سنتے آے ہیں لیکن
بہت بے آبرو ہو کر ترے کوچے سے ہم نکلے
بھرم کھل جائے ظالم تیرے قامت کی درازی کا
اگر اس طرّه پر پیچ و خم کا پیچ و خم نکلے
مگر لکھواۓ کوئی اس کو خط تو ہم سے لکھواۓ
ہوئی صبح اور گھر سے کان پر رکھ کر قلم نکلے
ہوئی اس دور میں منسوب مجھ سے بادہ آشامی
پھر آیا وہ زمانہ جو جہاں میں جام جم نکلے
ہوئی جن سے توقع خستگی کی داد پانے کی
وہ ہم سے بھی زیادہ خستہ تیغ ستم نکلے
محبّت میں نہیں ہے فرق جینے اور مرنے کا
اسی کو دیکھ کر جیتے ہیں جس کافر پہ دم نکلے
کہاں میخانے کا دروازہ غالب اور کہاں واعظ
پر اتنا جانتے ہیں کل وہ آتا تھا کہ ہم نکلے
بہت نکلے مرے ارمان لیکن پھر بھی کم نکلے
ڈرے کیوں میرا قاتل کیا رہیگا اس کی گردن پر
وہ خوں جو چشم تر سے عمر بھر یوں دم بہ دم نکلے
نکلنا خلد سے آدم کا سنتے آے ہیں لیکن
بہت بے آبرو ہو کر ترے کوچے سے ہم نکلے
بھرم کھل جائے ظالم تیرے قامت کی درازی کا
اگر اس طرّه پر پیچ و خم کا پیچ و خم نکلے
مگر لکھواۓ کوئی اس کو خط تو ہم سے لکھواۓ
ہوئی صبح اور گھر سے کان پر رکھ کر قلم نکلے
ہوئی اس دور میں منسوب مجھ سے بادہ آشامی
پھر آیا وہ زمانہ جو جہاں میں جام جم نکلے
ہوئی جن سے توقع خستگی کی داد پانے کی
وہ ہم سے بھی زیادہ خستہ تیغ ستم نکلے
محبّت میں نہیں ہے فرق جینے اور مرنے کا
اسی کو دیکھ کر جیتے ہیں جس کافر پہ دم نکلے
کہاں میخانے کا دروازہ غالب اور کہاں واعظ
پر اتنا جانتے ہیں کل وہ آتا تھا کہ ہم نکلے
اس کے پہلے شعر کا مطلب کیا ہے؟ میرا مطلب ہے کہ ان خواہشات سے کونسی خواہشات مراد ہیں؟ اچھی یا بُری؟
جواب دیںحذف کریںاس کی وضاحت کر دیں تو بڑی نوازش ہوگی۔
شکریہ
مرزا غالبؔ کے بارے میں نہایت افسوس کے ساتھ اطلاع دی جاتی ہے کہ 1869ء میں ان کا انتقال ہوگیا تھا ورنہ دہلی رابطہ کرکے معلوم کیا جا سکتا، آج کل اویس قرنی المعروف چھوٹا غالب (جوگی) غالبیات کا ٹھیکے دار بنا پھرتا ہے ممکن ہے ان کے پاس کوئی معلومات ہوں، انہیں فیس بک پر سرچ کرکے معلوم کیا جا سکتا ہے۔ ورنہ ایک معروف شاعر محمد ندیمؔ بھابھہ حال ہی میں دہلی (غالب کی قبر) سے ہو کر آیا ہے، ان سے فیس بک پر معلوم کر لیں کہ غالب صاحب کی یہ خواہشات کیسی تھیں۔
حذف کریں