بریلوی ہی اہل سنت ہیں۔ بریلوی کوئی نیا فرقہ نہیں ہے۔ اہل سنت وجماعت بریلوی حضرات کے قائد امام احمد رضا خان کو اس "فرقے" کا بانی یا پہلا پیشوا کہنا مناسب نہیں۔ عقائد اہل سنت نئے دور کی بدعت نہیں ہیں. حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے رحمۃ اللعٰلمین ہونے کو اور بے مثل ہونے کو قرآن و حدیث کی رو سے درست مانا جاتا ہے۔ اور حضرت حسان بن ثابت کی نعت کا حوالہ ہے کہ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم بے مثل ہیں۔ نبی پاک کی حدیث کے مطابق کہ آپ کو کھلایا پلایا جاتا ہے اس حدیث کے حوالے سے آپ عظیم ترین انسان ، سید البشر اور افضل البشر ہیں۔ ان باتوں کو ماننا نئے عقائد نہیں ہیں۔ مولانا احمد رضا خان قادری نے اسی فکر کو سامنے رکھتے ہوئے منکرین کا رد بڑے زور دار طریقے سے کیا۔ کیونکہ اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان کے دور میں منکر موجود تھے۔ اُن کی فکر یا عقائد تیرھویں ،چودھویں صدی کی اختراع نہیں۔ اہل سنت کے عقائد عہدِ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے، سیرت سے ثابت ہیں۔ اُس دور میں نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے کمالات کے منکر نہیں تھے۔ صحابہ کے دور اور تابعین کے دور اور بعد میں بھی آقا کریم کی شان کے منکر (کلمہ گو) موجود نہ تھے۔ مولانا احمد رضا خان قادری کو اس لیے محبت رسول میں اتنا قلم چلانا پڑا کہ انگریز حکومت کے زیرِ سایہ باطل فرقوں کے اکابرین نے انکار عظمت رسول کرنا شروع کر دیا تھا۔ جس طرح بانیِ دیوبند قاسم نانوتوی نے تو سیدھا سیدھا عقیدہ ختم نبوت کا انکار کیا۔ حالانکہ ان کے اکابرین حاجی امداداللہ مہاجر مکی اہل سنت عقائد کے ہی تھے۔ آج اہل سنت کو "جدید فرقہ بریلوی بریلوی" نجانے کیوں کہا جا رہا ہے۔ نظر آتا ہے کہ یا تو تحقیق کی کمی ہے یا واضح طور پر جانب داری کا مظاہر ہے۔ "کرامات اہلحدیث" کتاب وہابی/نجدی/طالبان/ظالم فرقے کے گھر ہی کی ہے۔ اس میں بے شمار(وہابی اکابرین کی) کرامات ایسی درج ہیں جن کی بنا پر اہل سنت کو آج کل مشرک ہونے کا طعنہ دیا جا رہا ہے۔ اُس پر بھی غور فرما لیا جائے۔