منگل، 3 جنوری، 2017

Rahmat DawaKhana: A Mental Rehabilitation Center

رحمت دواخانہ ۔۔۔ ایک گوشۂ عافیت

عبدالرزاق قادری
آج ایک طویل عرصے کے بعد قلم کو اپنے خیالات سمیٹنے کے لیے اٹھایا ہے مجھے اللہ تعالیٰ نے ایک نئی زندگی عطا کی ہے جس کے لیے میں اُس پاک ذات کا بے حد شکر گزار ہوں اور ساتھ ساتھ حکیم اعجاز حسین کا بہت بھی شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے میرا جسمانی، اعصابی اور نفسیاتی علاج کیا تو میں زندگی کی طرف واپس چلا آیا۔پچھلے سال (2015ء) کے آخر سے میرے خیالات کو مسلسل پڑھنے والے جانتے ہوں گے کہ اُن میں سے مایوسی جھلکنے لگی تھی لہٰذا میں زندگی سے مایوس ہو چکا تھا۔سن 2011 تک مجھے بچپن سے دائمی ”کیرا “لاحق تھا یہ بلغم بار بار تھوکتے رہنے کی ایک بیماری ہے مریض سمجھتا ہے کہ اس کے تالو کے ساتھ کوئی چیز چمٹی ہوئی ہے۔

کسی کو بِن مانگے مشورہ دینا عجیب سا کام ہے لیکن مجھے ایک صاحب (جنابِ محسن) نے 2011ء کے اواخر میں ایک مشورہ دیا تھا کہ آپ ایک دوا ”اطریفل اُسطوخودوس“ استعمال کریں۔ یہ ایک ہربل دوا ہے جو کہ طلباء و اساتذہ اور ذہنی کام کرنے والوں کے لیے ازحد مفید ہے اور بے ضرر ہے، مجھے اس دوا کے ساتھ ذہنی مضبوطی کا اچھا تجربہ ہوا پھر میں نے دوسرے احباب کو بھی یہ دوا تجویز کی ۔گزشتہ برس کے آغاز سے ہی مجھے منہ میں اور زبان پر زخموں کی بیماری لاحق ہو گئی جو اکتوبر میں جا کر شدت اختیار کر گئی اعصابی کمزوری انتہا کو پہنچ گئی اور میں کئی روز سبق نہ پڑھا پایا۔ میں نے محسن صاحب کو کال کر کے بمشکل بول کر اپنی زبان کے زخموں کے متعلق بتایا تو انہوں نے حکیم اعجاز حسین کے مطب کا پتہ بتا دیا۔

یہ چوبیس اکتوبر تھا حکیم صاحب کی ہربل میڈیسن  زُود اثر تھی اور مجھے پانچ دنوں میں افاقہ ہو گیا لیکن مسئلے کی جڑ معدے کی تیزابیت تھی جو کہ جڑ سے ختم نہ ہو پائی اس کی شاید کئی وجوہات تھیں مجھے  شدید اعصابی کمزوری رہی ہے ساتھ ساتھ یہ معاملہ بھی تھا کہ میں پانی بہت زیادہ پیتا تھا  اور کھانا برائے نام کھاتا تھا یا پھر  ڈیڑھ دو دن کے بعد ہلکی پھلکی کوئی چیز کھا لیتا۔ دریں اثناء حکیم صاحب نےمعدے کی تیزابیت کے خاتمے کے لئے میڈیسن تبدیل کرکے مجھے استعمال کرائی تو یوں لگا جیسےمیرے جسم کی ”اوور ہالنگ“ شروع ہوگئی اور زبان ایک بار پھر پک کر پھوڑا  بن گئی  لیکن اعصابی نظام کی بہتری شروع ہوگئی اور ادویہ کے استعمال کے باعث پانی پینے کی عادت میں کمی واقع ہوتی گئی پھر حکیم صاحب نے اعصابی ورزش اور نفسیاتی معاملات پر گفتگو کرنے کا سلسلہ جاری کیا جس سے میرے بہت سے دیرینہ اور پیچیدہ قسم کے مسائل کھل کر سامنے آئے اور حل ہونے لگے  یوں میرے کئی ”فوبیاز“ اور اوہام کا ازالہ ہوا،ورزش اور میڈیسن سے میں روبہ صحت ہوا اور دل و دماغ مایوسی کی وادیوں سے باہر آنا شروع ہوگئے۔

میرے لیے کسی کے کمال کو ماننا تقریباً ناممکن  ہے میرے دوست اور قارئین جانتے ہیں کہ  کوئی صاحب اتنی برق رفتاری سے میرے دل  ذہن پر حاوی نہیں ہوتے، لیکن میں یہ تسلیم کرتا ہوں حکیم اعجاز حُسین جیسے دانا، محقق اور مخلص لوگ زمانے میں چند ایک ہوتے ہیں۔ آپ اُن کے ہاں جا کر  دیکھیں آپ کو وہ درویش صفت انسان ایک سادہ حلیے میں نظر آئے گا عین ممکن ہے کہ عام لوگ ان کی وضع قطع کو دیکھ کر ان کے ایک اچھے حکیم ہونے کی صلاحیت کو ماننے سے انکار کر دیں یا کم از کم متعجب ضرور ہوں لیکن بخدا وہ مردِ حق پرست ایک ولی صفت محقق حکیم ہے اور اپنے پیشے کو مقدس عبادت سمجھنے والا ایک مجاہد ہے، جس شاید اپنے مریض کی تشخیص کرنے میں کوئی خدائی عطا ہے یا پھر کسی بزرگ کی دُعا کا اثر ہے وہ اپنے  مریض کو دوا اور گفتگو کے ساتھ نئی زندگی بخشنے کا ہُنر جانتا ہے

شاید لاہور جیسے بڑے شہر میں بہت سے اچھے حکیم موجود ہوں لیکن میں چونکہ کبھی کسی ڈاکٹر  یا حکیم کے پاس میڈیسن لینے کیلئے نہیں گیا لہٰذا مجھے اُن دیگر اطباء کے فن سے کوئی خاص آگاہی نہیں، حکیم اعجاز صاحب کہتے ہیں کہ عام تاثر یہی بن چکا ہے کہ ایلوپیتھک میڈیسن بہت تیزی سے اثر کرتی ہیں لیکن دراصل ہربل میڈیسن اس سے بھی پہلے علاج کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں، اُن کے مطابق دیسی ادویہ کی یہ خوبی ہے کہ یہ مریض کا علاج کرکے جسم سے خارج ہوجاتی ہیں جبکہ ایلوپیتھک میڈیسن کے زہریلے کیمیکلز علاج کرنے کے بعد جسم سے خارج نہیں ہوتے اِس طرح وہ انسان کے لیے مُضر ہیں۔
لیکن ان سب کے باوجود اُنہیں یہ تسلیم کرنے میں کوئی عار نہیں کہ ہم دیسی حکیم یا ہربل میڈیسن کے ادارے امراض کی تشخیص کے لیے اعلیٰ پائے کے اوزار ، اور مشینری تیار نہیں کر پائے  لیکن اہلِ مغرب نے ایلوپیتھک طریقۂ علاج کے وارث ہونے کے ناتے یہ ذمہ داری سرانجام دی ہے لہٰذا ہمیں کوتاہی اور غفلت کو کھلے دل سے تسلیم کرنا چاہیے لیکن جدید مشینری کی تحقیق سے مستفید ہونے میں کوئی عار نہیں ہے اور ہربل میڈیسن کے شعبہ میں بہت سا کام کرنے کی ضرورت باقی ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ دوا دے دینا حکمت نہیں ہے، اتنا سا کام تو عطائی بھی کر لیتا ہے، حکمت ایک فن ہے جس میں تحقیق اور تجربے سے مسئلے کی پیچیدگی کو سمجھنا اور تدبر سے حل نکالنا اصل کام ہے، حکیم صاحب کے تجویز کردہ چند مشورے درج ذیل ہیں۔
  • ایک وقت میں صرف ایک کام پر توجہ مرکوز کرکے اُسی کو احسن طریقے سے انجام دیں ورنہ بیک وقت زیادہ  کام اکٹھے کرنے سے دماغ اور اعصاب پر بوجھ پڑتا ہے۔
  • رات کو سوتے وقت ذہن سے تمام خیالات کو جھٹک کر صرف ذکرِ  خُدا میں مصروف ہو کر سو جائیں
  • صبح جاگ کر کسی خیال کو ذہن پر سوار مت ہونے دیں کم از کم پندرہ  سے منٹ تک ذہن کو لازمی پر سکون رکھ کر صبح کا آغاز کریں
  • اچانک ملنے والی خبر پر فوری ردعمل دینے سے گریز کریں اور مطمئن رہنے کی کوشش کریں

مندرجہ بالا مشوروں کے علاوہ بھی کچھ اعصابی  مشقیں اور ورزش کر رہا ہوں جس سے الحمدللہ میں تیزی سے صحت یاب ہورہا ہوں بلکہ ایک پُر امید کامیاب زندگی کی طرف لوٹ رہا ہوں اللہ سے دعا ہے کہ وہ حکیم صاحب کو برکتیں عطا فرمائے۔اگر کسی صاحب کو ان سے کوئی مشورہ کرنا ہو تو وہ رحمت دواخانہ نزد ماہ نور سویٹ، گیلانی پارک، امیر روڈ بلال گنج لاہور تشریف لا کر ان سے ملاقات کر سکتے ہیں حکیم صاحب کا موبائل نمبر 03434615316 ہے۔
میں نے ان کے لیے درج ذیل سوشل میڈیا کے لنکس بھی بنائے ہیں

Email: hakimijazhussain@gmail.com
Skype: live:hakimijazhussain
www.FaceBook.com/RahmatDawaKhana/
www.twitter.com/hakim_ijaz
Blog Address: http://rahmatdawakhana.blogspot.com/

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں