اتوار، 31 اگست، 2014

آپ ایک انسان ہونے کے ناتے کس گروپ کے ساتھ کھڑے ہیں

بالفرض آپ کسی دفتر میں کام کرتے ہوں اور وہاں صفائی کا کام کرنے والا آفس بوائے ایک فرض شناس اور محنتی شخص ہو جو باقاعدگی سے آپ کے دفتر کی ہر ایک اس چیز کی صفائی کرتا ہو جو روز مرہ کے استعمال میں آتی ہو اور اس کا صاف شفاف ہونا ایک لازمی امر ہو اور آپ کے دفتر کا نظام بالکل ٹھیک طریقے سے کام کر رہا ہو۔ اس میں دوسرے افراد بھی اپنی اپنی ذمہ داریوں کو بخوبی سرانجام دے رہے ہوں اور وہ اسی درست راہ پر گامزن ہوں تو۔۔۔۔ اچانک آپ کے دفتر کی صفائی کا ذمہ دار بندہ کام چھوڑ جاتا ہے اس کی کوئی بھی وجہ ہو
پھر ایک نئے آفس بوائے کی تقرری ہوجائے اور وہ چند روز گزرنے کے بعد اپنے فرائض میں کوتاہی برتنا شروع کردے، مثلاً آپ کے دفتر کا پانی والا ٹینک صاف نہ ہوتا ہو یا واٹر فلٹر باقاعدگی سے تبدیل نہ کیا جائے، وہ فرش کو تو روزانہ صاف کردے لیکن الماریوں کے اندرونی خانوں میں مکڑیوں کے جالے بن جائیں اور کھڑکیوں کے باہر گندگی جم جائے، دفتر کے دوسرے ارکان خوش اسلوبی سے اپنے فرائض سرانجام دیتے رہیں لیکن ان میں سے اکثر ارکان مختلف بیماریوں کا شکار ہونے لگیں جس کی حقیقی وجہ صفائی کا فقدان ہو لیکن مسئلہ کسی کی سمجھ میں نہ آرہا ہو اور اس طرح کے واقعات ایک معمے کی صورت اختیار کرجائیں
اسی دوران میں آپ کی کمپنی کی کسی دوسری برانچ سے ایک تنقیدی ذہن رکھنے والا ایک ذمہ دار رکن اس دفتر میں مقرر ہوجائے اور وہ حالات کا معروضی جائزہ لے کر اس مسئلے کے اسباب کی نشاندہی کردے۔ لیکن ٹھہریئے! اگر اس سے قبل ایک اور نمائندہ حالات کی جانچ پرکھ کرکے اصلاح کا یجنڈا لے کر آپ کے دفتر میں نظامِ صفائی کو درست کرنے کی ٹھان لے اور آپ کے دفتر کی بہت سی املاک کو توڑ کر برباد کردے، اس کا دعویٰ یہ ہو کہ وہ تو صفائی کا نظام درست کررہا ہے اس طرح وہ کمپنی کو بھاری مالی نقصان پہنچا ڈالے لیکن ہمیشہ اس کو پیار سے سمجھایا جاتا رہے اور امن کو ایک اور موقع دیا جاتا رہےاس نقصان پہنچانے والے سے ایک لمبے عرصے تک مذاکرات کیے جاتے رہیں لیکن دفتر کے دیگر اراکین چیخ چیخ کر کہتے ہوں کہ یہ بندہ جب بھی کسی قیمتی چیز کو صفائی کے نام پر توڑتا ہے تو ہماری تنخواہوں سے فنڈ اکٹھا کرکے دوبارہ نیا سامان خریدا جاتا ہے ہمارے ساتھ یہ نا انصافی کیوں ہوتی ہے، ساتھ ساتھ کچھ اراکینِ دفتر اس مصلح کے ایجنڈے کے خلاف باتیں کرتے رہتے ہوں اور ایک ایسا وقت آئے کہ اس موذی رکن سے جان چھڑوائی جانے کے فیصلے کا وقت آجائے دفتر کا ہر بندہ اس کے کرتوتوں سے متنفر ہو لیکن دفتر کا مینیجر اس نقصان دہ شخص کو دیدہ دلیر اور بے شرم ہونے کی وجہ سے سپورٹ کرتا ہو اور اسے اپنے لئے ایک قیمتی اثاثہ سمجھتا ہو۔ اتنے میں دفتر کے سب لوگ اکٹھے ہوکر اس شخص کو دفتر سے نکال باہر کرنے کا مطالبہ کردیں بلکہ اس کی موجودگی میں کام کرنے سے انکار کردیں، اس طرح دفتر میں کام چھوڑ ہڑتال ہو جائے اورمینیجر صاحب بادلِ نخواستہ اس نقصان دہ شخص  کو فارغ کردینے کا عندیہ بھی دے دیں۔
   اتنے میں وہ نیا رکن جو کسی دوسری برانچ سے آیا ہو وہ آکر بتائے کہ اس مسئلے کا حل بتائے کہ قیمتی املاک کا نقصان نہیں بلکہ ان کی صفائی کرنے کے لئے جو بندہ مامور ہے اسے اپنے فرائض ٹھیک طریقے سے سر انجام دینے چاہئیں ورنہ اسے بھی دفتر سے چلتا کرو ۔ اور ایک نیا آفس بوائے بھرتی کرلو جوباقاعدگی سے بروقت صفائی کرے۔ دفتر کے اکثر اراکین اس کی اس تجویز سے اتفاق کرلیں اور یہ نیا لائحہ عمل لے کرمینیجر کے پاس چلے آئیں، اتنے میں وہ پرانا نقصان دہ شخص دفتر میں اپنی آخری تنخواہ لینے آتا ہے اور اسے اپنی ملازمت کی برطرفی کا دکھ بھی ہوتا ہے اسے اس نئی پیدا ہونے والی صورت حال کا پتہ چل جائے اور اب وہ مینیجر اور آفس بوائے کو  کسی طرح  ایک سازش کے ذریعے یہ سمجھانے میں کامیاب ہوجائے کہ یہ نیا آنے والا ساتھی ہمارے دفتر کا نظام سمیٹنا چاہتا ہے یہ ایک گروپ بن چکا ہے اور یہ سب اراکینِ دفتراس دفتر پر یا تو قبضہ کرنا چاہتے ہیں یا پھر اس دفتر کو بند کراکے آپ کا دھندہ ختم کرانے کی سازشیں کر رہے ہیں، مینیجر چونکہ پہلے ہی اس بیوقوف شخص کے ساتھ رعایت سے کام لیتا تھا چاہے اس سے سب کا نقصان ہوتا ہو اور اب اس کی چھٹی کے بعد اپنی انا کا مسئلہ بنا لے کہ میں آفس بوائے کو فارغ نہیں کروں گا۔ اور آنے والےنئے ساتھی کی بات نہیں مانوں گا چاہے سب کا نقصان ہو اور سب بیمار ہوں، دفتر کا قیمتی سامان برباد ہوجائے۔ چاہے اس طرح کی صورت حال سے آہستہ آہستہ ویسےہی کمپنی کی یہ شاخ بند ہوجائے لیکن اب میرے فیصلے کو کوئی چیلنج نہیں کرسکتا۔ حالانکہ سیدھی سی بات ہوکہ باقاعدہ پانی والے ٹینک کی صفائی ہوتی رہے، واٹر فلٹر اپنی مقررہ مدت کے بعد تبدیل ہوتا رہے، الماریوں کی صفائی ہوتی رہے اور کھڑکیوں، روشندانوں کی صفائی درست طریقے سے ہوتی رہے تو اس سے بہت سے مسئلے حل ہوجائیں گے، کیونکہ باقی اراکین تو اپنے فرائض کو ٹھیک طریقے سے نباہ رہے ہیں ناں! اب وہ پرانا بندہ کبھی درپردہ آفس بوائے کو دیگر ملازمین کے خلاف بھڑکاتا رہے اور کبھی کھل کر مینیجر سے ملاقاتیں کرکے دیگر ملازمین پر مختلف قسم کی زیادتی کی وارداتیں کرنے کے منصوبے بناتا رہے، اتنے میں وہ مینیجر ایک دن غصے میں آکر بوکھلاہٹ کا شکار ہوکر ، انصاف پسند اور امن پسند گروپ کے بندوں پر کرائے غنڈوں سے فائرنگ کرواکے ان میں سے کچھ کو قتل اور کچھ کو زخمی کروادے۔
اب صورت حال ذرا گمبھیر/گھمبیر ہوجائے اور اس مینیجر سے استعفیٰ کا مطالبہ کیا جانے لگے، اسی دوران میں دفتر میں غیر جانب دار ملازمین کا ایک اور گروپ سامنے آجائے جو رشوت لے کر مینیجر کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑا ہو جائے، اور امن پسند انصاف پسند گروپ کی مخالفت پر اتر آئے۔ یہ نیا گروپ اب قتل ہونے والے گروپ کے لوگوں کو ظالم/دہشتگرد اور غنڈوں کا لقب دینے لگ جائے۔ اور انصاف پسند/امن پسند گروپ کے نئے آنے والے ساتھی کی ذات میں کیڑے نکال نکال کر، الزام لگا کر دوسروں کو ان سے متنفر کرتا پھرے اور ان کے خلاف بھڑکاتا پھرے تو آپ کس گروپ کا ساتھ دیں گے، ظالم مینیجر والے بے غیرت گروپ کا! یا پھر مظلوم گروپ والے امن پسند انصاف مانگنے والے گروپ کا؟
اگر چند روز کے بعد جب انصاف مانگنے والے مینیجر کے کمرے کے باہر اس کا استعفیٰ طلب کررہے ہوں اور کمپنی میں اس ناسور کو ختم کرنے کا مطالبہ کررہے ہوں تو ان نہتے اراکین پر ایک بار پھر ظلم ستم کرکے ان کے بے گناہ ساتھیوں کو قتل کردیا جائے ، ان کے مقتول اور زخمی ساتھیوں کو غائب کر دیا جائے تو آپ ایک انسان ہونے کے ناتے کس گروپ کے ساتھ کھڑے ہیں
1۔ غیر ذمہ دار آفس بوائے کے ساتھ
2۔ نقصان دہ مصلح کے ساتھ
3۔ ظالم مینیجر اور اس کے درندوں کے ساتھ
4۔ یا امن پسند انصاف مانگنے والوں کے ساتھ
کیا آپ سمجھتے ہیں کہ دفتر کا بیڑہ فرق ہونے/کرنے سے بہتر تھا کہ صرف ایک ذمہ دار آفس بوائے کا تقرر کیا جاتا اور نقصان دہ فریق کو اپنی من مانی کرکے کھل کھیلنے کا موقع نہ دیا جاتا؟

Welldone Nawaz Sharif Netanyahu of Pakistan Islamabad Massacre 31th of August 2014












ہفتہ، 30 اگست، 2014

Justice keeps balance among society: Says Arshad ul Qadri, Grand Mufti (Cleric) of Pakistan

Lahore: Thursday (28 August 2014) Mufti-e-Azam Pakistan Allama Maulana Mohammad Arshad al-Qadri (Grand Mufti of Pakistan) said in his speech that the Justice keeps balance among society.
Islam teaches kindness to others along with justice, while other Systems just teach social justice. He added more, that the best society was formed by Prophet Muhammad peace and blessings be upon him. He was addressing in Islamic Rizvia University (Jamia Islamia Razwia) Rachna Town, Shahdara, Lahore on thursday evening during weekly gathering of an Islamic Movement, Taleem-o-Tarbiyat Islami Pakistan (The Movement of Islamic education and training, Pakistan). At the end of program he aslo prayed for a peaceful solution, to the political crisis in Pakistan.


https://www.facebook.com/ArshadalQadri/photos/a.218974484904919.53895.218614628274238/503210983147933/?type=1&theater

لاہور: مفتی اعظم پاکستان علامہ مولانا محمد ارشد القادری جمعرات (28 اگست 2014ء) کی شام مرکز تعلیم و تربیت، جامعہ اسلامیہ رضویہ رچنا ٹاؤن شاہدرہ لاہور میں حلقہ ذکرو بیان سے خطاب فرما رہےتھے انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ عدل سےمعاشرے میں توازن قائم رہتا ہے انہوں نے مزید کہا کہ معاشرےمیں چاشنی صرف عدل سے نہیں آتی بلکہ دین_ اسلام اس کےساتھ ساتھ احسان کرنے کا درس دیتا ہے جبکہ دوسرے معاشرے صرف عدل کی بات کرتے ہیں سب سے بہترین معاشرہ رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے تشکیل فرمایا۔ تحریک تعلیم و تربیت اسلامی پاکستان کے اس ہفتہ وار اجتماع سے بیان کے بعد انہوں نے اسلام آباد میں جاری سیاسی بحران کے پرامن حل کے لئے دعا بھی فرمائی۔

بدھ، 27 اگست، 2014

Model Town clashes: LHC upholds order to register FIR against PM, Punjab CM

By Rana Yasif

Published: August 26, 2014
A file photo of clashes between PAT supporters and police in Model Town. PHOTO: MEHMOOD QURESHI/EXPRESS
LAHORE: 
The Lahore High Court on Tuesday upheld a sessions court’s decision to register FIRs against the PML-N’s top leadership, including Prime Minister Nawaz Sharif over the Model Town tragedy, while dismissing a petition from four PML-N federal ministers against the decision.
In his short order, Justice Mahmood Maqbool Bajwa observed that the petitioners failed to establish their case. However, the judge directed the police to complete investigations before arresting any person named in the Minhajul Quran Secretariat application.
Earlier, a sessions court had ordered police to register murder cases against 21 federal and provincial authorities including Prime Minister Nawaz Sharif and Punjab Chief Minister Shahbaz Sharif. However, Information Minister Pervaiz Rasheed, Defence Minister Khawaja Asif, Railways Minister Khawaja Saad Rafique and Minister of State for Water and Power Abid Sher Ali challenged the order in the Lahore High Court.
During the course of hearing, Minhajul Quran’s counsel Mansoorur Rehman Afridi said police had deliberately ignored substantial evidences and statements of eyewitnesses and lodged a one-sided FIR on the complaint of a police official.
Further, Afridi said the FIR registered by the police had no value in the law, adding a bench of Sindh High Court had ordered a third FIR to be registered in the same case.
The joint investigation team (JIT)’s head additional Inspector General Arif Mushtaq also appeared and submitted a report to the judge in his chamber.
Petitioner’s counsel Azam Nazir Tarar argued that Pakistan Awami Tehreek (PAT) leaders including Dr Tahirul Qadri refused to join the investigations. Tarar added nobody turned up on behalf of the Minhajul Quran or PAT despite several invitations by police and the joint investigation team (JIT), made by the government for an impartial investigation of the June 17 clashes.
Further, Tarar alleged the petition filed by the Minhajul Quran before the sessions court was politically motivated. “Prime Minister Nawaz Sharif and others named as suspects in the application of Minhajul Quran had no link with the incident,” he said.
Tarar also argued that an ordinance whereby sub-section 6 was added to section 22-A and 22-B of Cr.P.C. had lapsed and the session’s court no longer enjoyed the power to order lodging of an FIR.
Advocate General Punjab Hanif Khatana said the sessions court passed the order without viewing investigation reports of the joint investigation team and police.
However, the LHC dismissed the petitions while also dismissing a petition demanding implementation of the sessions court’s order filed by Pakistan Tehreek-e-Insaf leader Zubair Niazi. The judge observed that the petitioner was not the aggrieved party in this case.

Thanks to Tribune
This report was published in Tribune.com.pk/.

پیر، 25 اگست، 2014

25 اگست 2014 کی ملی جلی خبریں

فضل الرحمن کا بیان خانہ جنگی کرانے کی سازش ہے: اہلسنت تنظیمیں

25 اگست 2014


فضل الرحمن کا بیان خانہ جنگی کرانے کی سازش ہے: اہلسنت تنظیمیں

لاہور(خصوصی نامہ نگار) سنی اتحاد کونسل، جماعت اہلسنّت، تحفظ ِ ناموسِ رسالت محاذ، سنی تحریک، منہاج القرآن علماء کونسل اور جے یو پی سمیت 35 اہلسنّت تنظیمات کے رہنمائوں نے لاہور پریس کلب میں مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ مولانا فضل الرحمن کا اسلام آباد پر چڑھائی کا اعلان ملک میں خانہ جنگی کروانے کی سازش ہے۔ حکومتی جماعت کی ریلیوں سے ٹکرائو، تصادم، اشتعال انگیزی اور محاذ آرائی بڑھے گی۔ مسلم لیگ ن اپنی ریلیاں منسوخ کرے۔ کالعدم تنظیموں کی حکومت کے حق میں ریلیوں سے حکمرانوں اور دہشت گردوں کا گٹھ جوڑ ثابت ہو گیا ۔ راہنمائوں نے مطالبہ کیا کہ سانحۂ ماڈل ٹائون کے شہداء کے ورثاء کی ایف آئی آر فی الفور درج کی جائے اور ایف آئی آر میں نامزد ملزمان کو گرفتار کر کے قانون کے کٹہرے میں لایا جائے۔    پریس کانفرنس کے شرکاء میں سنی اتحاد کونسل کے مفتی محمد حسیب قادری، جماعت اہلسنّت کے علامہ قاری فیروز صدیقی، تحفظ ِ ناموسِ رسالت محاذ کے مولانا محمد علی نقشبندی، سنی تحریک کے مولانا مجاہد عبدالرسول، منہاج القرآن علماء کونسل کے علامہ حاجی امداد اﷲ نعیمی، نیشنل مشائخ کونسل کے خواجہ غلام قطب الدین فریدی، جے یو پی نیازی کے پیر سیّد محمد معصوم نقوی، انجمن طلبائے اسلام کے محمد اکرم رضوی، جمعیت علمائے پاکستان نورانی کے مولانا حافظ نصیر احمد نورانی، پاکستان عوامی تحریک کے چوہدری ارشاد احمد طاہر، تحریک منہاج القرآن کے ممتاز احمد صدیقی اور دیگر بھی شامل تھے۔


لاہور میں عوامی تحریک‘ مجلس وحدت مسلمین‘ سنی اتحاد کونسل کے دھرنے

25 اگست 2014

لاہور + ساہیوال (خصوصی نامہ نگار + نامہ نگار) لاہور میں پریس کلب کے سامنے انقلاب مارچ کے حق میں پاکستان عوامی تحریک‘ مجلس وحدت مسلمین اور سنی اتحاد کونسل کے زیراہتمام دھرنا دیا گیا جبکہ ساہیوال میں پاکستان تحریک انصاف کے حق میں احتجاجی دھرنا دیا گیا۔ لاہور میں دھرنے کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا  ڈاکو اور لٹیرے ایک دوسرے کو بچانے کیلئے سرگرم ہیں پاکستان میں سٹیٹس کو کی پیداوار اپنی بقا کی جنگ کے لئے متحد ہو گئے لہٰذا پاکستانی غریب عوام کو قائداعظم کا پاکستان بچانے میں اپنا کردار ادا کرنا ہو گا، اقتدار کے ہوس میں حکمران اندھے ہو چکے ہیں عوامی غیض و غضب سے حکمرانوں کا بچنا ممکن نہیں، سانحہ ماڈل ٹاؤن بدترین ریاستی بربریت اور پنجاب کے حکمرانوں کا سیاہ کارنامہ ہے اس کا حساب قانون و آئین کے مطابق ہم ضرور لیں گے۔ مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے رہنما علامہ حسن ہمدانی نے کہا کہ اقتدار کے ہوس میں حکمران اندھے ہو چکے ہیں عوامی غیض و غضب سے حکمرانوں کا بچنا ممکن نہیں۔ عوامی تحریک کے رہنما  محمد حنیف طاہر صدیقی نے کہا کہ ہمارے شہداء کے قاتلوں کیخلاف ایف آئی آر عدالتی حکم کے باوجود بھی درج نہیں کیا جا رہا ہمارے کارکنوں کو پنجاب بھر میںہراساں کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔ ہم اپنے مطالبات اور اپنے اہداف کے حصول تک پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ سنی اتحاد کونسل کے رہنما مفتی محمد حبیب قادری نے دھرنے کے شرکاء سے خطاب میں کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن بدترین ریاستی بربریت اور پنجاب کے حکمرانوں کا سیاہ کارنامہ ہے اس ظلم کا حساب ہم ضرور لیں گے جبکہ ساہیوال میں پاکستان تحریک انصاف ضلع ساہیوال اور یوتھ ونگ نے مشترکہ کالج چوک میں حکومت کے خلاف احتجاجی دھرنا دیا دھرنے میں میاں بابر صغیر، سید رضوان شاہ، شہزاد خان، میاں نوید اسلم، ڈاکٹر جابر حسین اور دیگر عہدیداروں نے شرکت کی۔ اس موقع پر انہوں نے کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکمران ملک و قوم پر رحم کھائیں اور نوشتہ دیوار سمجھ کر مستعفی ہو جائیں۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے دھاندلی کے تمام ریکارڈ توڑ دیئے ہیں۔ احتجاج حکومت کی رخصتی تک جاری رہے گا۔

ملی یکجہتی کونسل کے رہنمائوں کی طاہرالقادری سے ملاقات، 10 نکات کی حمایت

25 اگست 2014


اسلام آباد(ثناء نیوز) ملی یکجہتی کونسل نے پاکستان عوامی تحریک کے 10نکات کی حمایت کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ بعض قوتیں دھرنوں کو بنیاد بنا کر ملک میں فرقہ وارانہ فسادات پھیلانا چاہتی ہیں امید ہے کہ یہ مسئلہ جلد حل ہوجائے گا۔ گذشتہ روز پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری سے ان کے کنٹینر میں ملاقات کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ملی یکجہتی کونسل کے صدر صاحبزادہ ابوالخیر زبیر نے  امید ظاہر کی کہ یہ مسئلہ جلد ہی حل ہوجائے اور ملک نظام مصطفی کا گہوارہ بنے گا انہوں نے کہا یہ ہماری بھی خواہش ہے اور ہم اس کے لیے جدوجہد بھی کررہے ہیں ڈاکٹر طاہرالقادری اسی کے لیے جدوجہد کررہے ہیں ہم فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے حق میں ہیں۔ انہوں نے پاکستان عوامی تحریک کے کارکنوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کی قربانیاں ضرور رنگ لائیں گی اور ملک نظام مصطفی کا گہوارہ بنے گا اس موقع پر ملی یکجہتی کونسل کے سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ نے کہا کہ ہم نے پہلے بھی کہا تھا کہ اس حادثے کے بعد وزیراعلی پنجاب میاں شہباز شریف کو مستعفی ہوجانا چاہیے کیونکہ جب تک عدالت کی طرف انہیں کلین چٹ نہیں مل جاتی انہیں یہ زیب نہیں دیتا کہ وہ اس منصب پر فائز رہیں۔ اس کے لیے ایک ایسا عدالتی کمیشن بننا چاہیے جس میں پنجاب کا کوئی جج شامل نہ ہو تاکہ وہ اس کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کر سکے۔  قبل ازیں ملک کی 30سے زائد دینی مذہبی جماعتوں وتنظیموں اور تمام مسالک کے جید علماء کرام پر مشتمل ملکی یکجہتی کونسل نے تجویز دی ہے کہ  وزیراعظم اور وزیر اعلیٰ پنجاب کے استعفوں کا مطالبہ عدالتی کمیشن کی رپورٹس سے منسلک کردیا جائے  سانحہ ماڈل ٹائون کے عدالتی کمیشن پر اعتماد پیدا کرنے کے لیے پنجاب سے باہر کے جج حضرات کا کمیشن تشکیل دیا جا سکتا ہے۔ کونسل نے اسلام آباد میں سیاسی متحارب فریقین میں مصالحت  اور حکومت، عمران خان اور ڈاکٹر طاہر القادری سے رابطوں کے ذریعے باعزت درمیانی راستہ نکالنے کا اعلان کر دیا کونسل نے واضح کیا ہے کہ عوام پر مہنگائی بیروزگاری کرپشن کا ذمہ دار مراعات یافتہ مٹھی بھر طبقہ مسلط ہے مسائل اور مشکلات دور کرنے کیلئے اسلام کے معاشی نظام سے انحراف اور سودی نظام ختم کیا جائے جمعہ کی تعطیل بحال کی جائے اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات پارلیمنٹ میں زیر بحث لائی جائیں اور قرآن و سنت سے متصادم قوانین کو ختم کرتے ہوئے اسلامی قانون سازی کی جائے۔ ان خیالات کا اظہار کونسل کے گذشتہ روز ہنگامی مشاورتی اجلاس کے بعد کونسل کے صدر ڈاکٹر ابوالخیر محمد زبیر، سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ ، سینیٹر مولانا عبدالغفور حیدری، علامہ ساجد علی نقوی اور دیگر رہنمائوں نے مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ رابطوں کے لئے علامہ امین شہیدی کو خصوصی ٹاسک دیا گیا ہے۔ کونسل کا اجلاس ڈاکٹر صاحبزادہ ابوالخیر محمد زبیر کی صدارت میں منعقد ہوا۔ کونسل کے صدر ڈاکٹر ابوالخیر زبیر نے پریس کانفرنس میں یہ اعلامیہ پڑھا جس میں کہا گیا کہ پاکستان چاروں اطراف سے خطرات میں گھرا ہوا ہے۔ فوجی اور سکیورٹی اداروں کے افسر اور جوان قربانیاں دے رہے ہیں۔ اس لیے ملک کسی سیاسی، جمہوری یا پارلیمانی حادثے کا متحمل نہیں ہوسکتا۔ حکومت اور آزادی وانقلاب مارچ کے قائدین حالات کی سنگینی کا ادراک کریں اور مذاکرات کے ذریعے باعزت ودرمیانی راستہ اختیار کریں۔ ڈیڈلاک اور بند گلی میں بند ہونے کی حکمت عملی سب کے لیے تباہی کا باعث ہوگی۔


کسی کو پارلیمنٹ یرغمال بنانے کی اجازت نہیں دی جاسکتی: شاہ اویس نورانی، مفتی منیب الرحمن

25 اگست 2014


کراچی (این این آئی) آزادی اور انقلاب کے نام پر بے حیائی کو پروان چڑھانے کا عمل ختم کیا جائے، تمام فریق مل بیٹھ کر آئین اور قانون کی روشنی میں مسائل کا حل تلاش کریں۔ کسی شخص کو یہ اجازت نہیں دی جاسکتی ہے کہ وہ منتخب پارلیمنٹ کو یرغمال بنائے۔ 14 اگست کا دن آزادی کا ہے لیکن افسوس اسکو بھی سوالیہ نشان بنادیا گیا ہے۔ ان خیالات کا اظہار جمعیت علماء پاکستان کے ناظم اعلیٰ شاہ محمد اویس نورانی اور مرکزی رویت ہلال کمیٹی کے سربراہ مفتی منیب الرحمن نے بیت الرضوان میں مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ مفتی منیب الرحمن نے کہا کہ 14 اگست سے اب تک جو صورت حال پیدا ہوئی ہے، اس نے جہاں ملکی معیشت اور استحکام کو تباہ کردیا ہے وہیں پر قوم نفسیاتی مریض بن گئی ہے۔ پارلیمنٹ نظام کو بچانے کیلئے متفق ہے لیکن کچھ لوگ چند افراد کے ساتھ دھرنوں کے ذریعے نظام کو ڈی ریل کرنا چاہتے ہیں۔ مخلوط رقص اور احتجاج دینی، ملی اور اخلاقی اقدار کے خلاف ہے۔ اگر آزادی کے ٹریلر کا یہ عالم ہے تو پھر مکمل آزادی کس طرح کی ہوگی۔ ہمیں جو چہرے نظر آرہے ہیں ان کا غریبوں سے کوئی تعلق نہیں۔ فوج نے اب تک جس صبر وتحمل کا مظاہرہ کیا ہے ہم اس کا احترام کرتے ہیں۔ ایک طرف آپریشن ضرب عضب جاری ہے دوسری طرف بھارت دھمکیاں دے رہا ہے لیکن ہم ان چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے بجائے انتشار کا شکار ہیں۔ فریقین ذمہ داری کا مظاہرہ کریں۔ شاہ محمد اویس نورانی نے کہا کہ انقلاب اور آزادی کے نام پر یوم آزادی کو مسخ کردیا گیا ہے۔ ہم جمہوریت پسند قوتوں کے ساتھ ہیں اور ان کے اقدام کی تائید کرتے ہیں۔

علی بابا چالیس چور جمہوریت کی چھتری تلے سول ڈکٹیٹرشپ کے ریکارڈ توڑ رہے ہیں: مشرف

25 اگست 2014


کراچی/ اسلام آباد (آئی این پی) آل پاکستان مسلم لیگ کے چیئرمین سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف نے نواز زراری ملاقات پر کہا ہے کہ علی بابا چالیس چور آج جمہوریت کی چھتری کے نیچے اکٹھے ہو کر سول ڈکٹیٹرشپ کے تمام ریکارڈ توڑ رہے ہیں، شاہراہ دستور پر ان کی جمہوریت کے عملی مناظر قوم خود اچھی طرح سے دیکھ سکتی ہے، ملک بھر سے اپنے حقوق کیلئے آنے والوں کو دہشت گردی کے نام پر کنٹینرز لگا کر قید کر دیا گیا ہے، ہزاروں خواتین، بچے، بوڑھے، مرد و جوان پانی کی بوند بوند کو ترس رہے ہیں، جمہوریت تو میرے دور میں تھی جب دو مرتبہ بلدیاتی و قومی الیکشن ہوئے، تمام حکومتوں نے ملکی  تاریخ میں پہلی مرتبہ اپنی آئینی مدت پوری کی، مجھے ڈکٹیٹر کہنے والے جمہوریت کے ساتھ جو کچھ کر رہے ہیں پوری قوم سب دیکھ رہی ہے، یہی وجہ ہے کہ آج یہ خود اپنے ہاتھوں ہی انجام کو پہنچ رہے ہیں۔ وہ ڈاکٹر محمد امجد اور اے پی ایم ایل کے سینئر نائب صدر میجر جنرل (ر) راشد قریشی سے  اتوار کو ٹیلی فونک بات  چیت کر رہے تھے۔ انہوں نے پارٹی ذمہ داران کو پھر ہدایت کی کہ انقلاب مارچ  کے شرکاء کو پینے کا صاف پانی ناشتہ اور کھانا باقاعدگی سے مہیا کریں۔ ڈاکٹر امجد اور میجر جنرل راشد قریشی نے پاکستان عوامی تحریک کی قیادت کو پرویز مشرف کا اظہار یکجہتی کا پیغام بھی پہنچایا۔ عوامی تحریک نے پانی اور ناشتہ فراہم کرنے پر پرویز مشرف، ڈاکٹر محمد امجد اور میجر جنرل (ر) راشد قریشی کا شکریہ ادا کیا۔