منگل، 9 جولائی، 2013

عید کا چاند

صدیوں سے مسلم دنیا میں(حدیث کی تعلیمات کے مطابق) عید کا چاند علاقے کے حساب سے دیکھا جاتا رہا اور اسی لحاظ سے عید منائی جاتی رہی۔ مگر اب ایک نئی بدعت کا اضافہ کرنے کی کوشش ہو رہی ہے کہ اپنے علاقے کے چاند واند کو بھول جاؤ اور سعودیہ کے چاند کے حساب سے روزے رکھو اور عید مناؤ۔اس مقصد کو حاصل کرنے کے لیے رویت ہلال کمیٹی کو ہر طریقے سے بدنام کرنے کی بھی کوشش کی جاتی ہے۔ اور خاص طور پر قبائلی علاقے والے ملا حضرات تو خاص طور پر اس کوشش میں رہتے ہیں کہ اپنی ڈیڑھ اینٹ کی مسجد الگ بنائیں۔ مگر اب یہ بیماری بقیہ ملک میں بھی پھیل گئی ہے اور پوری کوشش کی جا رہی ہے کہ رویت ہلال کمیٹی کو اس حد تک بدنام کر دیا جائے کہ لوگ اس سے بیزار ہو کر سعودیہ کے ساتھ عید منانا شروع کر دیں۔ بہت سے لوگوں کو شاید معلوم نہيں کہ مرکزی رويتِ ہلال کميٹی کوسپارکو اور نيوی کے نيويگيشن ونگ کی مکمل معاونت حاصل ہوتی ہےلیکن پچھلے پندرہ سال ميں کبھی ايسا نہيں ہوا کہ اتفاقاً ہی سہی مگر کبھی مسجد قاسم علی خان (صوبہ سرحد) کا چاند سعوديہ کی بجائے رويتِ ہلال کميٹی کے ساتھ نکل آيا ہو۔ لہذا اصل مسئلہ سب کےسامنے ہے۔ درحقیقت یہ علم فلکیات کا معاملہ ہے۔ اب سورج پاکستان میں سعودیہ سے تھوڑا وقت پہلے طلوع ہوجاتا ہے۔ اور سعودیہ میں فجر کی نماز پاکستان کے تقریباً دو گھنٹے بعد ادا کی جاتی ہے۔ ظالم سعودی قابض حکومت کی پوجا کرنے والے سعودیہ کے ٹائم کے مطابق نماز پڑھا کریں۔ ان عقل کے اندھوں کو یہ بات کون سمجھائے کہ جب سورج کا یہ فرق تسلیم ہے تو چاند کے بارے میں ماہرین کی رائے سے اندھی تقلید بہتر نہیں ہے۔
وکیپیڈیا کے ایک صفحہ سے چند سطریں کاپی کی ہیں۔ عبدالرزاق قادری